جیو اور جنگ گروپ کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواستوں کا سلسلہ جاری

پیر کو ہیومن رائٹس گروپ آف پاکستان کے ٹرسٹی محمد عرفان کی جانب سے درخواست دائر کی گئی

پیر کو ہیومن رائٹس گروپ آف پاکستان کے ٹرسٹی محمد عرفان کی جانب سے درخواست دائر کی گئی۔ فوٹو: فائل

جیو نیوز چینل کی جانب سے مسلح افواج اور انٹر سروسز انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی) کے سربراہ ظہیر الاسلام کے خلاف الزامات پر مبنی نشریات کو غیر آئینی و غیر قانونی قرار دلانے اور ان نشریات کے باعث چینل کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کیلیے سندھ ہائیکورٹ میں مقدمات دائر کرنے کا سلسلہ دوسرے ہفتے بھی جاری رہا۔


پیر کو ہیومن رائٹس گروپ آف پاکستان کے ٹرسٹی محمد عرفان کی جانب سے درخواست دائر کی گئی، درخواست میں وفاق پاکستان بتوسط کیبنٹ سیکریٹری، وزارت اطلاعات و نشریات ، وزارت داخلہ ، چیئرمین پیمرا اور جیو نیوز کو فریق بناتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ عدالت عالیہ قرار دے کہ درج بالا وزارتیں اور ادارے جیو ٹی وی کو مسلح افواج اور اینٹلی جنس ادارے کے خلاف تحقیقات سے قبل عائد کیے جانیوالے بنیاد الزامات نشر کرنے سے روکنے میں ناکام رہے ، درخواست گزار کے مطابق 19 اپریل کی شام 5بج کر 15منٹ پر شاہراہ فیصل پر سینئر اینکر اور معروف صحافی حامد میر پر حملہ ہوا، حملے کے تقریبا آدھے گھنٹے بعد ہی جیو نیوز ٹی وی چینل کے اینکرز نے اجتماعی اور انفرادی طو رپر قومی سلامتی کے اداروں پر الزامات عائد کرنا شروع کردیے ۔

حالانکہ اس وقت تک کوئی تفتیش یا تحقیق شروع نہیں ہوسکی تھی اور کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ ثبوت کے بغیر تفتیش شروع ہونے سے پہلے ہی ان اداروں پر الزامات عائد کرنا شروع کردے جنہیں دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پہلے ہی مشکلات کا سامنا ہے ، درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ جیو نیوز کی جانب سے بے بنیاد الزام آرائی کا مظاہرہ پہلی بارنہیں ہے بلکہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی ہلاکت کے موقع پر بھی جیو نیوز نے سیکیورٹی ایجنسیز سے تعلق رکھنے والے اہم افراد پر بھی اسی طرح الزامات عائد کیے تھے اور موقف اختیارکیاتھاکہ بے نظیر بھٹو نے خود پر ممکنہ حملے کے سلسلے میں اس وقت کے صدر جنرل پرویز مشرف اور وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی پر شک ظاہر کیا تھا، درخواست گزار کے مطابق بعد میں کی جانیوالی تفتیش میں یہ الزامات بے بنیاد ثابت ہوئے ، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مدعا علیہان کو ہدایت کی جائے کہ وہ جیو کے خلاف آئین کے آرٹیکل 5اور پیمرا قواعد کے خلاف کارروائی کریں۔
Load Next Story