رواں مالی سال سندھ پولیس نے حکومت کو ایک ارب 40 کروڑ کماکردیے
کراچی پولیس ایک ارب 20کروڑ 93لاکھ 11ہزار روپے کے ریونیو کے ساتھ سرفہرست رہی
سندھ پولیس صوبائی حکومت کے لیے کماؤ پوت بن گئی، مالی سال 23-2022کے دوران سندھ کے 24 اضلاع نے مجموعی طور پر سندھ حکومت کو ایک ارب 40 کروڑ روپے کا ریونیو منتقل کیا جس میں کراچی پولیس ایک ارب 20کروڑ 93لاکھ 11ہزار روپے کے ساتھ سرفہرست رہی۔
سندھ حکومت کی بجٹ دستاویز ریونیو کلکشن دفاتر سے وصولیوں کے تخمینہ کی تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس نے 23-2022 میں کراچی پولیس سے 2ارب 84 کروڑ88لاکھ 74ہزار روپے کی آمدن کا حساب لگایا تھا لیکن کراچی پولیس یہ ہدف حاصل نہ کرسکی، اس کے باوجود آئندہ مالی سال میں کراچی پولیس کو 3ارب روپے کمانے کا ہدف دے دیا گیا ہے۔
کراچی پولیس کی آفیشل کمائی کا سب سے بڑا ذریعہ ٹریفک چالان ہیں، بجٹ دستاویزات کے مطابق ڈی آئی جی پولیس ٹریفک کراچی نے مالی سال 23-2022کے دوران کراچی کے شہریوں سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر جاری چالان کے ذریعے حاصل کی جانے والی 58کروڑ روپے سے زائد کی رقوم سندھ سرکار کے خزانے میں جمع کرائیں۔
شہر میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے بڑھتے ہوئے رجحان کے پیش نظر آئندہ مالی سال ڈی آئی جی پی ٹریفک کراچی کے لیے جرمانوں سے ایک ارب 20 کروڑ روپے سے زائد کی رقوم حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
ڈی آئی جی ٹریفک لائسنس اینڈ ٹریننگ برانچ بھی پولیس کی کراچی میں آفیشل آمدن کا بڑا ذریعہ ہے تاہم مالی سال23-2022کے دوران ڈی آئی جی ٹریفک لائسنس اینڈ ٹریننگ 78کروڑ 77لاکھ روپے کے اندازے کے مقابلے میں 8کروڑ 88لاکھ 29ہزار روپے کما سکا۔
آئندہ مالی سال ڈی آئی جی ٹریفک لائسنس اینڈ ٹریننگ کے لیے 38کروڑ34لاکھ روپے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
ڈی آئی جی ٹریفک کی 58 کروڑ 73 لاکھ 54ہزار روپے کی وصولیوں میں 8کروڑ61لاکھ65ہزار روپے کی مختلف فیس فائن اور ضبطگیاں، 50کروڑروپے کے ٹریفک چالان، پولیس کی زمین سے ہونے والی 3لاکھ 12ہزار روپے کی آمدن، اضافی ادائیگیوں کی ریکوری کی مد میں 3لاکھ77ہزار اور 5لاکھ روپے کی متفرق وصولیاں شامل ہیں۔
مالی سال23-2022میں ایڈیشنل آئی جی کراچی کے دفتر نے 35کروڑ33لاکھ48ہزار روپے صوبائی خزانے میں جمع کرائے جبکہ آئندہ مالی سال ایڈیشنل آئی جی کے دفتر سے ایک ارب 8کروڑ روپے کی وصولیاں متوقع ہیں۔
ایڈیشنل آئی جی کے دفتر کی وصولیوں کا بڑا ذریعہ وفاقی حکومت، ریلوے اور مختلف سرکاری محکموں اور نجی شعبہ کو فراہم کی جانے والی پولیس کا معاوضہ، پولیس کی زمین سے حاصل ہونے والی آمدن، اضافی ادائیگیوں کی ریکوریز ہیں۔
ایس ایس پی سیکیورٹی اسپیشل برانچ کراچی نے بھی جرمانوں اور ضبطگیوں کی مد میں 8کروڑ35لاکھ روپے کا ریونیو سندھ حکومت کو دیا، آئندہ مالی سال اسپیشل برانچ کے ذریعے 20کروڑ روپے کی وصولیاں متوقع ہیں۔
کراچی میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کا انسداد دہشت گردی سیل بھی کافی فعال رہا۔ اس شعبے نے گزشتہ مالی سال پولیس کی زمین سے ہونے والی آمدن اور اضافی ادائیگیوں کی ریکوری کی مد میں 6کروڑ پانچ لاکھ روپے سندھ حکومت کے خزانے میں بھیجے۔
سندھ حکومت کی بجٹ دستاویز ریونیو کلکشن دفاتر سے وصولیوں کے تخمینہ کی تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس نے 23-2022 میں کراچی پولیس سے 2ارب 84 کروڑ88لاکھ 74ہزار روپے کی آمدن کا حساب لگایا تھا لیکن کراچی پولیس یہ ہدف حاصل نہ کرسکی، اس کے باوجود آئندہ مالی سال میں کراچی پولیس کو 3ارب روپے کمانے کا ہدف دے دیا گیا ہے۔
کراچی پولیس کی آفیشل کمائی کا سب سے بڑا ذریعہ ٹریفک چالان ہیں، بجٹ دستاویزات کے مطابق ڈی آئی جی پولیس ٹریفک کراچی نے مالی سال 23-2022کے دوران کراچی کے شہریوں سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر جاری چالان کے ذریعے حاصل کی جانے والی 58کروڑ روپے سے زائد کی رقوم سندھ سرکار کے خزانے میں جمع کرائیں۔
شہر میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کے بڑھتے ہوئے رجحان کے پیش نظر آئندہ مالی سال ڈی آئی جی پی ٹریفک کراچی کے لیے جرمانوں سے ایک ارب 20 کروڑ روپے سے زائد کی رقوم حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
ڈی آئی جی ٹریفک لائسنس اینڈ ٹریننگ برانچ بھی پولیس کی کراچی میں آفیشل آمدن کا بڑا ذریعہ ہے تاہم مالی سال23-2022کے دوران ڈی آئی جی ٹریفک لائسنس اینڈ ٹریننگ 78کروڑ 77لاکھ روپے کے اندازے کے مقابلے میں 8کروڑ 88لاکھ 29ہزار روپے کما سکا۔
آئندہ مالی سال ڈی آئی جی ٹریفک لائسنس اینڈ ٹریننگ کے لیے 38کروڑ34لاکھ روپے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
ڈی آئی جی ٹریفک کی 58 کروڑ 73 لاکھ 54ہزار روپے کی وصولیوں میں 8کروڑ61لاکھ65ہزار روپے کی مختلف فیس فائن اور ضبطگیاں، 50کروڑروپے کے ٹریفک چالان، پولیس کی زمین سے ہونے والی 3لاکھ 12ہزار روپے کی آمدن، اضافی ادائیگیوں کی ریکوری کی مد میں 3لاکھ77ہزار اور 5لاکھ روپے کی متفرق وصولیاں شامل ہیں۔
مالی سال23-2022میں ایڈیشنل آئی جی کراچی کے دفتر نے 35کروڑ33لاکھ48ہزار روپے صوبائی خزانے میں جمع کرائے جبکہ آئندہ مالی سال ایڈیشنل آئی جی کے دفتر سے ایک ارب 8کروڑ روپے کی وصولیاں متوقع ہیں۔
ایڈیشنل آئی جی کے دفتر کی وصولیوں کا بڑا ذریعہ وفاقی حکومت، ریلوے اور مختلف سرکاری محکموں اور نجی شعبہ کو فراہم کی جانے والی پولیس کا معاوضہ، پولیس کی زمین سے حاصل ہونے والی آمدن، اضافی ادائیگیوں کی ریکوریز ہیں۔
ایس ایس پی سیکیورٹی اسپیشل برانچ کراچی نے بھی جرمانوں اور ضبطگیوں کی مد میں 8کروڑ35لاکھ روپے کا ریونیو سندھ حکومت کو دیا، آئندہ مالی سال اسپیشل برانچ کے ذریعے 20کروڑ روپے کی وصولیاں متوقع ہیں۔
کراچی میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کا انسداد دہشت گردی سیل بھی کافی فعال رہا۔ اس شعبے نے گزشتہ مالی سال پولیس کی زمین سے ہونے والی آمدن اور اضافی ادائیگیوں کی ریکوری کی مد میں 6کروڑ پانچ لاکھ روپے سندھ حکومت کے خزانے میں بھیجے۔