سندھ کا بجٹ
بجٹ میں امن وامان کے لیے 160 ارب روپے،اسکول ایجوکیشن کے لیے 16 ارب 50 کروڑ روپے اور صحت کے لیے44 ارب روپے رکھنے کی تجویزدی گئی ہے۔ اس بجٹ کی سب سے نمایاں بات یہ ہے کہ تعلیم وصحت کے شعبوں کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے، جس میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ذاتی دلچسپی اور ان کے وژن کا عنصر نمایاں ہے، یہی وجہ ہے کہ سندھ سرکاری سطح پر صحت کی سہولتیں عوام کو فراہم کرنے میں دوسرے صوبوں سے بہت آگے ہے۔
ملک کی 65 فی صد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، صوبائی حکومت اگر نوجوان نسل کو معاشی طور پرخود کفیل بنانا چاہتی ہے تو اس کے لیے روزگارکے بہتر مواقعے پیدا کرنا، ان کی ترجیحات کا حصہ ہونا چاہیے، اگر صوبائی حکومت نوجوانوں کو براہ راست نوکریاں نہیں دی سکتی توکم ازکم چھوٹے کاروبارکے لیے ایسا سازگار ماحول اور پالیسیاں دینا ضروری ہیں جو نوجوانوں کو خود سے معاشی میدان میں فعال کرسکے۔
شعبہ تعلیم کی بات کی جائے تو آیندہ مالی سال تعلیم کے شعبے میں 312.245 ارب روپے مختص کیے ہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 7 فیصد زائد ہے، 2 ہزار 582 اساتذہ کی نئی آسامیاں پیدا کی گئیں جب کہ 23 نئے کالجز قائم کیے جائیں گے، سندھ ہائرایجوکیشن کمیشن کو مزید مستحکم بنانے کے لیے 987.8 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، یونیورسٹیزکی گرانٹ 569 ملین روپے سے بڑھا کر 987.8 ملین روپے کی گئی ہے، سرکاری جامعات کی گرانٹ 17.4 ارب روپے سے 25.2 ارب روپے بڑھائی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ترقیاتی اخراجات کے لیے کہا کہ رواں سال صوبائی ترقیاتی اخراجات کی مد میں 459.657 ارب روپے مختص کیے گئے تھے،آیندہ سال 2023-34 میں 697.103 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جس میں ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے مختص 30 ارب روپے شامل ہیں۔ بلاشبہ ترقیاتی اخراجات میں شفافیت کو مدنظر رکھا جائے تو اس کے بہت بہتر نتائج برآمد ہوں گے،اور ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سے عوام کے مسائل میں کمی واقع ہوگی۔
سندھ میں ایک بڑا مسئلہ پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی ہے، بالخصوص کراچی میں صورتحال بہت خراب ہے۔اسی تناظر میں سندھ حکومت نے آیندہ سال کے لیے انٹراڈسٹرکٹ پیپلز بس سروس کے لیے 6.1 ارب روپے مختص کیے ہیں، پٹرول اور کرایوں میں اضافے کے باعث سندھ حکومت نے مسافروں کو 247 ملین روپے کی سبسڈی دی گئی، 500 ہائبرڈ بسوں کی خریداری کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بلاشبہ مستقبل میں ان اقدامات کے نتیجے میں ٹرانسپورٹ کی بہتر سہولتیں سندھ کے عوام کو میسر آسکیں گی۔
بجٹ میں وسائل رکھنا اور ترجیحات کا تعین کرنا اہم بات سہی لیکن ان پر عملد درآمد زیادہ ضروری ہے، کیونکہ عمومی طور پر اہم اور بڑا مسئلہ سماجی شعبہ کو نظرانداز کرنے سے پیدا ہوتا ہے، یہی وجہ کہ عام آدمی کی زندگی میں کسی بڑی تبدیلی کی خواہش پوری نہیں ہوپاتی،لہٰذا صوبائی حکومت کو اس پہلو کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔ بلاشبہ صحت کے شعبے میں سندھ حکومت گرانقدر خدمات سرانجام دی رہی ہے لیکن اس کے باوجود ضلع اور تحصیل سطح پر موجود سرکاری اسپتالوں کی حالات زار کو بہتر بنانے کے لیے مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت اپنی جگہ موجود ہے۔
ٹیسٹوں کے نام پر نجی اسپتالوں میں لوگوں سے رقم بٹورنے کا کھیل بہت کچھ تبدیل کرنے کا متقاضی ہے۔ ایکسپریس کے نمایندے کی ایک رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت کے ترقیاتی بجٹ میں کراچی کو ایک بار پھر نظر انداز کیا گیا ہے،کراچی کو ایک بھی میگا پروجیکٹ نہیں دیا گیا ہے۔ اسی تناظر میں صوبائی حکومت سے گزارش ہے کہ کراچی، پاکستان کا معاشی حب ہے، اس کے مسائل کو بھی ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے میگا پروجیکٹس کی ضرورت ہے، تاکہ شہر قائد ترقی کی منازل طے کرسکے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ بجٹ میں عام آدمی سے جڑے مسائل اور معاملات کوترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں تو یہ بجٹ عوام کے لیے ایک بڑا ریلیف ثابت ہوگا۔