وفاقی حکومت نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے تحت ٹیکس چوری روکنے کے لیے سگریٹ سیکٹر کی طرح سیمنٹ، شوگر، بیوریجز اور کھاد سیکٹر میں بھی ٹیکس اسٹمپ کے بغیر اشیاء کی فروخت پر بھاری جرمانے اور تین سال تک قید کی سزائیں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے فنانس بل 2023ء کے ذریعے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990ء کی سیکشن 33 کی کلاز 23 میں ترامیم تجویز کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس میں سگریٹ پیک کے ساتھ ساتھ وہ مخصوصی اشیاء بھی شامل کی جارہی ہیں جنہیں ایف بی آر نے سیکشن 40 سی کی ذیلی شق ایک کے تحت ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے تحت مانیٹرنگ و ٹریکنگ کیلئے مخصوص کررکھا ہے۔
اس بارے میں جب ایف بی آر کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ اس ترمیم کے ذریعے ایف بی آر نے سگریٹ کے ساتھ ساتھ فرٹیلائزر، شوگر، بیوریجز اور سیمنٹ سمیت جن شعبوں کیلئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے نفاذ کو لازمی قرار دیا ہے ان شعبوں کی پیداوار اور سیلز کی مانیٹرنگ کیلئے فیصلہ کیا ہے اور خلاف ورزی کے مرتکب عناصر کو سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔
سینئر افسر نے بتایا کہ تجویز میں کہا گیا ہے کہ سیمنٹ، بیوریجز، فرٹیلائزر اور شوگر کی بوریاں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے تحت ٹیکس اسٹمپ کے بعد فیکٹری سے نکالی جاسکیں گی اور مارکیٹ میں سپلائی کی جاسکیں گی اور اگر سیمنٹ، بیوریجز، فرٹیلائزر اور شوگر کے بیگ بغیر ٹیکس اسٹمپ کے سپلائی کیے جاتے ہیں تو ٹرانسپورٹیشن کے دوران چیکنگ میں پکڑے جانے پر وہ سامان ضبط کرلیا جائے گا اور پکڑے جانے والے سامان پر عائد ٹیکس کی رقم کے برابر جرمانہ بھی عائد ہوگا۔
انہوں ںے بتایا کہ اسی طرح اگر کوئی آؤٹ لیٹ، گودام یا دکان بغیر ٹیکس اسٹمپ کے سیمنٹ، بیوریجز، فرٹیلائزر اور شوگر کے بیگ فروخت کرنے میں ملوث پایا گیا تو وہ گودام یا دکان پندرہ دن کے لئے سیل کردی جائے گی علاوہ ازیں ٹیکس اسٹمپ کے بغیر ان اشیاء کی سپلائی و فروخت میں ملوث ہونے پر پکڑے جانے والوں کے خلاف اسپیشل جج کی عدالت میں کیس چلے گا اور کیس میں جرم ثابت ہونے پر تین سال تک قید یا پکڑے جانے والے سامان پر ٹیکس کے برابر جرمانہ اور دونوں سزائیں ایک ساتھ بھی سنائی جاسکتی ہیں۔