امریکا اور یورپی یونین نے روسی نائب وزیراعظم سمیت اہم سیاسی وفوجی شخصیات پرپابندیاں لگادیں

امریکا اوریورپی یونین کی جانب سے عائد کردہ پابندیاں افسوسناک ہے اورہمیں ان کا جواب دینا آتا ہے،روسی نائب وزیرخارجہ


AFP April 29, 2014
یورپی یونین نے روسی نائب وزیراعظم سمیت 15 سیاسی و فوجی شخصیات کے اثاثے منجمد کردیئے ہیںہ۔ فوٹو؛ فائل

امریکا اور یورپی یونین نے روس کی جانب سے یوکرین کے سیاسی معاملات میں بڑھتی ہوئی مداخلت کے پیش نظر روس کے نائب صدر سمیت متعدد سیاسی و فوجی شخصیات پر پابندیاں عائد کر دیں ہیں۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کے معاملات حل کرنے میں ناکامی پر روسی صدر ولاد میر پیوٹن کی 7 قریبی شخصیات اور17 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کردی ہیں، پابندیاں روس کی جانب سے یوکرین میں غیر قانونی مداخلت کے باعث عائد کی گئی ہیں۔ دوسری جانب یورپی یونین نے بھی روس کے نائب وزیراعظم دمتری نکولا یوچ کوزک سمیت روس اور یوکرین کی 15 سیاسی و فوجی شخصیات کے اثاثے منجمد کرتے ہوئے ان کے داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یورپی یونین کی جانب سے جن دیگر اہم شخصیات پر پابندیاں عائد کی گئیں ہیں ان میں روس کے ایوان زیریں کے ڈپٹی چیرمین اور روس کی آرمڈ فورسز کے سربراہ سمیت یوکرین کے علیحدگی پسند شامل ہیں۔

روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریاب کوو نے واشنگٹن کی جانب سے ماسکو پر پابندیوں کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا مکمل طور پر حقائق سے بے خبر ہے اور ہمیں ان پابندیوں کا جواب دینا آتا ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے بھی جینیوا میں ہونے والے معاہدے پرعمل درآمد نہ ہونے کا ذمہ دار روس کو ٹھرایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جتنے زیادہ روسی شخصیات اور کمپنیوں پر پابندیاں لگاتے جائیں گے ماسکو کے لئے انتی زیادہ مشکلات بڑھتی جائیں گی جب کہ اقوام متحدہ کے سیکر ٹری جنرل بان کی مون نے یوکرین کی کشیدگی میں شامل تمام فریقین سے درخواست کی ہے کہ جینیوا میں ہونے والے معاہدے کے مطابق مفاہمت سے کام لیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ یوکرین کے جزیزہ نما علاقے کریمیا کے عوام نے ریفرنڈم میں روس سے الحاق کے حق میں ووٹ ڈالے جس کے بعد روس نے کریمیا کو اپنا علاقہ تسلیم کرلیا تھا۔ جب کہ چند روز قبل یوکرین کے علاقے خارکیف کے روس نواز میئر گنیڈے کرنیس پر قاتلانہ حملے کے بعد سے روس نواز باغیوں نے دونیتسک میں سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد یوکرینی فوج نے باغیوں کوکچلنے کے لئے ان کے خلاف آپریشن شروع کردیا جو تاحال جاری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں