گذشتہ مالی سال ٹیکس دہندگان کو 2239 ارب روپے کی چھوٹ دیے جانے کا انکشاف
ایف بی آر نے انکم ٹیکس کی مد میں 423.89 ارب، سیلز ٹیکس کی مد میں 1294 ارب روپے کی چھوٹ دی، رپورٹ
وفاقی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کی شرائط پر غیر ضروری ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کے باوجود ایف بی آر کی طرف سے گذشتہ مالی سال کے دوران ٹیکس دہندگان کو 2239 ارب 63 کروڑ روپے کی ٹیکس چھوٹ دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی طرف سے جاری کردہ ٹیکس اخراجات رپورٹ 2023 کی ''ایکسپریس'' کو دستیاب کاپی کے مطابق مالی سال 2021-22 کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی طرف سے انکم ٹیکس کی مد میں 423.89 ارب روپے کی چھوٹ دی گئی۔
یہ چھوٹ اس سے پچھلے مالی سال 2020-21 میں دی گئی 416.51 ارب روپے کی انکم ٹیکس چھوٹ کے مقابلے میں1.77 فیصد زیادہ ہے۔
مالی سال2021-22 میں سیلز ٹیکس کی مد میں 1294 ارب 4 کروڑ روپے کی چھوٹ دی گئی ہے جو مالی سال2020-21 میں دی جانے والی739 ارب77 کروڑوپے کی سیلز ٹیکس چھوٹ کے مقابلے میں 74.92 فیصد زیادہ ہے ۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ مالی سال میں کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 521 ارب709 کروڑ روپے کی چھوٹ دی گئی ہے جو مالی سال 2020-21 میں دی جانے والی342 ارب89 کروڑ روپے کی کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ کے مقابلے میں52.15 فیصد زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ مالی سال کے دوران سیلز ٹیکس کی مد میں دی گئی 12 کھرب 94 ارب چار کروڑ روپے کی چھوٹ میں سے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990کے پانچویں شیڈول کے تحت زیروریٹنگ کی مد میں139.448 ارب روپے کی چھوٹ دی گئی۔
مختلف ایس آر اوز کے ذریعے پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی مد میں632.95 ارب روپے کی چھوٹ دی گئی جبکہ چھٹے شیڈول کے تحت درآمدات کو257.537 ارب روپے،چھٹے شیڈول کے تحت اشیاء کی مقامی سپلائی پر سیلز ٹیکس کی مد میں133.178 ارب روپے کی رعایت دی گئی۔
اسی طرح آٹھویں شیڈول کے تحت رعایتی سیلز ٹیکس کی مد میں129.906 ارب روپے، نویں شیڈول کے تحت سیلولر موبائل فونز پر سیلز ٹیکس کی مد میں1.021 ارب روپے کی رعایت یا چھوٹ دی گئی ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2021-22کے دوران کسٹمز ڈیوٹی مد میں دی جانے والی 521.703 ارب روپے کی چھوٹ میں سے کسٹمز ایکٹ1969 کے باب 99 کے تحت22.24 ارب روپے،فاٹا اور پاٹا کو102.658 ارب روپے،پانچویں شیڈول کے تحت172.978 ارب روپے کی چھوٹ و رعایات دی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ آٹوموبائل سیکٹر کو دی جانے والی عمومی رعایات کی مد میں192.95 ارب روپے،سی پیک اور ای اینڈ پیز کے تحت برآمدات سے30.878 ارب روپے کی چھوٹ دی گئی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی طرف سے جاری کردہ ٹیکس اخراجات رپورٹ 2023 کی ''ایکسپریس'' کو دستیاب کاپی کے مطابق مالی سال 2021-22 کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی طرف سے انکم ٹیکس کی مد میں 423.89 ارب روپے کی چھوٹ دی گئی۔
یہ چھوٹ اس سے پچھلے مالی سال 2020-21 میں دی گئی 416.51 ارب روپے کی انکم ٹیکس چھوٹ کے مقابلے میں1.77 فیصد زیادہ ہے۔
مالی سال2021-22 میں سیلز ٹیکس کی مد میں 1294 ارب 4 کروڑ روپے کی چھوٹ دی گئی ہے جو مالی سال2020-21 میں دی جانے والی739 ارب77 کروڑوپے کی سیلز ٹیکس چھوٹ کے مقابلے میں 74.92 فیصد زیادہ ہے ۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ مالی سال میں کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 521 ارب709 کروڑ روپے کی چھوٹ دی گئی ہے جو مالی سال 2020-21 میں دی جانے والی342 ارب89 کروڑ روپے کی کسٹمز ڈیوٹی کی چھوٹ کے مقابلے میں52.15 فیصد زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ مالی سال کے دوران سیلز ٹیکس کی مد میں دی گئی 12 کھرب 94 ارب چار کروڑ روپے کی چھوٹ میں سے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990کے پانچویں شیڈول کے تحت زیروریٹنگ کی مد میں139.448 ارب روپے کی چھوٹ دی گئی۔
مختلف ایس آر اوز کے ذریعے پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی مد میں632.95 ارب روپے کی چھوٹ دی گئی جبکہ چھٹے شیڈول کے تحت درآمدات کو257.537 ارب روپے،چھٹے شیڈول کے تحت اشیاء کی مقامی سپلائی پر سیلز ٹیکس کی مد میں133.178 ارب روپے کی رعایت دی گئی۔
اسی طرح آٹھویں شیڈول کے تحت رعایتی سیلز ٹیکس کی مد میں129.906 ارب روپے، نویں شیڈول کے تحت سیلولر موبائل فونز پر سیلز ٹیکس کی مد میں1.021 ارب روپے کی رعایت یا چھوٹ دی گئی ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2021-22کے دوران کسٹمز ڈیوٹی مد میں دی جانے والی 521.703 ارب روپے کی چھوٹ میں سے کسٹمز ایکٹ1969 کے باب 99 کے تحت22.24 ارب روپے،فاٹا اور پاٹا کو102.658 ارب روپے،پانچویں شیڈول کے تحت172.978 ارب روپے کی چھوٹ و رعایات دی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ آٹوموبائل سیکٹر کو دی جانے والی عمومی رعایات کی مد میں192.95 ارب روپے،سی پیک اور ای اینڈ پیز کے تحت برآمدات سے30.878 ارب روپے کی چھوٹ دی گئی۔