نو مئی واقعات میں ملوث افراد کیخلاف پرانے قوانین کے تحت کارروائی ہورہی ہے خواجہ آصف
دنیا میں فوجی تنصیبات پر حملے کے مقدمات ملٹری کورٹس میں چلتے ہیں، فیصلہ سپریم کورٹ میں چلینج ہوسکتا ہے، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نو مئی واقعات میں ملوث ملزمان کیخلاف کارروائی کیلیے کوئی نیا قانون نہیں بنایا جارہا، پوری دنیا میں فوجی تنصیبات پر حملے کے مقدمات ملٹری کورٹس میں ہی چلتے ہیں۔
قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد پیش کرنے کے بعد ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ نو مئی کو فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، ہمارا نظام مفلوج ہو چکا اور ادارے پارٹی بن چکے ہیں، نو مئی کے ملزمان کے خلاف کوئی نیا قانون نہیں بنایا جا رہا، نو مئی کے حوالے سے کتابوں میں موجود قوانین کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں فوجی تنصیبات پر حملوں کے کیس فوجی عدالتوں میں چلتے ہیں ، ہم نے کوئی نیا قانون نہیں بنایا بلکہ یہ قانون پہلے سے موجود ہے ، جہاں دہشت گردی ہوگی وہاں دہشت گردی قانون کے تحت کیس چلے گا ، جہاں 16 ایم پی او کے تحت کیس چلنا ہے اسی کے مطابق چلے گا۔
مزید پڑھیں: 9 مئی واقعات میں ملوث افراد کیخلاف فوجی عدالتوں میں جلد کارروائی کی قرارداد قومی اسمبلی سے منظور
انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے جہازوں کو نشانہ بنایا، قلعہ بالا حصار کو نشانہ بنایا گیا انکے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت ہی کیس چلے گا۔ منصوبہ بندی کے تحت میانوالی کے پچاسی جہازوں کو جلانے کی کوشش کی گئی، شہدا کی توہین کوئی کیسے برداشت کرسکتا ہے۔
اُن کا کہنا تھاک ہ ہمارے اداروں پر اندر سے حملہ ہویا باہر سے ہو، فوجی ادارے اس پر اپنے قانون کے تحت کاروائی کرسکتے ہیں، ہر روز شہدا قربانیاں دے رہے ہیں کیا ان پر حملے کرنے والوں کو چھوڑ دیا جائے، بتایا جائے پورے ملک میں ہی فوجی تنصیبات کو ہی کیوں نشانہ بنایا گیا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس شخص نے اپنے اقتدار کے لئے ملک پر جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی ہے، ہم نے سوموٹو پر قانون سازی کی وہ انہوں نے روک دیا، فوجی عدالتوں کے فیصلے کے خلاف آرمی چیف ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیل ہوسکتی ہے۔