امریکا نے اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (UNESCO) کی رکنیت سے دستبرداری کے تقریباً چھ سال بعد بین الاقوامی ادارے کو اپنی دوبارہ شمولیت سے مطلع کیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل آڈرے ازولے نے رکن ممالک کے سفیروں کو مطلع کیا کہ امریکی نائب وزیرِ خارجہ برائے انتظام و وسائل، رچرڈ ورما نے گزشتہ ہفتے ادارے میں دوبارہ شمولیت کے لیے ایک خط پیش کیا ہے۔
جنرل آڈرے ازولے نے کہا کہ یہ پانچ سال کے کام کا نتیجہ ہے جس کے دوران ہم نے کشیدگی کو کم کیا ہے۔ خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں عصری چیلنجوں کے لیے اپنے ردعمل کو بہتر بنایا ہے۔ زمینی سطح پر بڑے اقدامات دوبارہ جدید طریقے سے شروع کیے ہیں۔
دوسری جانب امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ تنظیم میں دوبارہ شمولیت کا فیصلہ ان خدشات کی وجہ سے کیا گیا ہے کہ چین یونیسکو کی پالیسی سازی کے اندر، خاص طور پر دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت اور ٹکنالوجی کی تعلیم کے معیارات قائم کرنے میں امریکہ کی طرف سے چھوڑے گئے خلا کو پر کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا کے انڈر سیکرٹری آف اسٹیٹ فار مینجمنٹ، جان باس نے مارچ میں کہا تھا کہ یونیسکو سے امریکا کے انخلا نے چین کو تقویت بخشی ہے اور آزاد دنیا کے ہمارے وژن کو فروغ دینے میں ہمارے موثر ہونے کی صلاحیت کو کم کر دیا ہے۔