آسٹریلوی سمندری تحقیقاتی کمپنی کا لاپتہ ملائیشین طیارے کا ملبہ تلاش کرنے کا دعویٰ

خلیج بنگال میں بوئنگ 777 میں استعمال ہونے والے کیمیائی اجزا ملے ہیں جو طیارے کے لاپتا ہونے سے پہلے نہیں تھے، ماہرین


ویب ڈیسک April 29, 2014
ملائیشین ائیر لائن کا مسافر بردار طیارہ 8 مارچ کو کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے لاپتہ ہوگیا تھا۔فوٹو: فائل

SHANGLA: آسٹریلوی تحقیقاتی کمپنی نے گزشتہ ماہ لاپتہ ہونے والے ملائیشین مسافر طیارے کے ملبے کی تلاش میں کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلیا کی تحقیقاتی کمپنی کے ترجمان ڈیوڈ پوپ نے کہا ہے کہ ان کے ادارے نے 20 تیکنیکی ماہرین کی مدد سے 10 مارچ سے نجی طور پر 20 لاکھ مربع کلو میٹر کے وسیع علاقے میں ملائیشین ایئرلائن کی تلاش شروع کی تھی، سرچ آپریشن میں کمپنی اس ٹیکنالوجی کو بروئے کار لائی جو ایٹمی ہتھیاروں اور آبدوزوں کی تلاش کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ تلاش کے دوران ماہرین کو خلیج بنگال میں ایسے کیمیائی اجزا ملے جو بوئنگ 777 بنانے میں استعمال ہوتے ہیں، اس سے قبل اس علاقے میں کیمیائی مواد ملائیشین طیارے کے لاپتا ہونے سے پہلے موجود نہیں تھا، یہ جگہ اس علاقے سے 5ہزار کلو میٹر دور ہے جہاں طیارے کی تلاش کا کام جاری ہے۔

ڈیوڈ پوپ کا کہنا تھا کہ اس بات کو وثوق کے ساتھ نہیں کہا جاسکتا کہ نشاندہی کی گئی جگہ پر ہی ملائیشین مسافر بردار طیارہ گرا ہے لیکن شواہد کی روشنی میں ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس علاقے میں ملائشین طیارے کی تلاش کی جانی چاہیے۔ دوسری جانب ملائیشین سول ایوی ایشن کے سربراہ اظہر الدین عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ ملائیشی حکام اس رپورٹ سے لاعلم تھے لیکن اب اس رپورٹ کی جانچ شواہد کی روشنی میں کی جائے گی

واضح رہے کہ ملائیشین ائیر لائن کا مسافر بردار طیارہ 8 مارچ کو 239 مسافروں کو لے کر کوالالمپور سے بیجنگ روانہ ہوا تھا تاہم جنوبی بحیرہ چین کے قریب طیارے کا کنٹرول روم سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں