امریکا کی سربراہی میں فلسطین اسرائیل امن معاہدہ کے لئے کی جانے والی تمام کوششیں بے نتیجہ ثابت ہوئیں جبکہ فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان سرحدوں کے تعین تک امن کا قیام ممکن نہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی جانب سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے اور خطے میں امن کی بحالی کے لئے گزشتہ سال جولائی سے کوششیں جاری تھیں تاہم طویل کوششوں کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان امن معاہدہ نہ ہوسکا جس کے بعد فلسطینی صدر محمود عباس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جب تک فلسطین کی سرحدوں کا تعین نہیں کرلیا جاتا اس وقت تک اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی تخلیق کے بعد سے کوئی نہیں جانتا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان سرحدیں کہاں تک ہیں تاہم وقت آگیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کو اپنی اپنی سرحدوں کا تعین کرلینا چاہئے۔
فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ اگر قیام امن کےلئے اسرائیل کے ساتھ بات چیت کا عمل آگے بڑھانا ہے تو پہلے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی کے علاوہ سرحدوں اور نقشے کا تعین اور یہودی بستیوں کی تعمیرات کو رکوانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قیام امن کی کوششوں کو اس وقت دھچکا لگا کہ جب اسرائیل نے معاہدے کے باوجود 26 قیدوں کو رہا کرنے سے انکار کیا۔
واضح رہے کہ امریکی کوششوں کے نتیجے میں گزشتہ سال جولائی میں فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے کے لئے کوششیں شروع کی گئیں جسے اسرائیل نے یہودی بستیوں کی تعمیرات جاری رکھتے ہوئے اور فلسطینی قیدیوں کو رہا نہ کر کے سبوتاژ کردیا جس کے بعد امن معاہدہ کھٹائی میں پڑ گیا۔