بپر جوائے بحیرہ عرب کا طویل ترین سائیکلون ہوسکتا ہے
حالیہ تاریخ میں پاک وہند کے سمندر میں سائیکلون 8 روز تک رہے ہیں لیکن یہ سمندری طوفان 9 تک برقرار رہ سکتا ہے
ماہرین نے کہا ہے کہ بحیرہ عرب میں بننے والا ہولناک طوفان 'بپرجوائے' حالیہ تاریخ کا سب سے طویل عرصے تک برقرار رہنے والا سائیکلون ہوسکتا ہے۔
بپرجوائے چھ جون کو مکمل طور پر تشکیل پاچکا تھا اور توقع ہے کہ یہ دس روز تک برقرار رہے گا۔ اس طرح حالیہ دہائیوں میں پاکستان اور بھارت کے سمندروں میں یہ سب سے زیادہ عرصے تک رہنے والا ایک بڑا اور شدید سائیکلون بھی ہوسکتا ہے۔
گزشتہ دس برس میں بحیرہ عرب میں بننے والا پہلا سائیکلون اوکچی تھا جو سات روز تک برقرار رہا جو نومبردسمبر 2014 میں تشکیل پایا تھا۔ پھر اپریل مئی 2019 میں سائیکلون فانی کا دورانیہ بھی سات دن ہی تھا۔ جون 2019 کو ایک اور سمندری طوفان وایو 8 روز تک برقراررہا جو بہت شدید نوعیت کا سمندری طوفان تھا۔ پھر کیارنامی سپر سائیکلون کی باری آئی جو 6 روز تک برقرار رہا تھا۔
یہی وجہ ہے کہ بپرجوائے طوفان کو گزشتہ دس برس میں سب سے طویل عرصے تک سمندر پر راج کرنےوالا سائیکلون کہا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ صرف بحیرہ عرب میں ہی عالمی تپش، بے قاعدہ موسم اور آب وہوا میں تبدیلی (کلائمٹ چینج) سے سائیکلون بننے کی تعداد اور ان کی شدت میں 80 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ بالخصوص مون سون کے موسم میں سائیکلون کی بہتات سے نہ صرف سمندری معمولات متاثر ہوتے ہیں بلکہ ماہی گیری، تجارت اور دیگر سرگرمیوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
بپرجوائے چھ جون کو مکمل طور پر تشکیل پاچکا تھا اور توقع ہے کہ یہ دس روز تک برقرار رہے گا۔ اس طرح حالیہ دہائیوں میں پاکستان اور بھارت کے سمندروں میں یہ سب سے زیادہ عرصے تک رہنے والا ایک بڑا اور شدید سائیکلون بھی ہوسکتا ہے۔
گزشتہ دس برس میں بحیرہ عرب میں بننے والا پہلا سائیکلون اوکچی تھا جو سات روز تک برقرار رہا جو نومبردسمبر 2014 میں تشکیل پایا تھا۔ پھر اپریل مئی 2019 میں سائیکلون فانی کا دورانیہ بھی سات دن ہی تھا۔ جون 2019 کو ایک اور سمندری طوفان وایو 8 روز تک برقراررہا جو بہت شدید نوعیت کا سمندری طوفان تھا۔ پھر کیارنامی سپر سائیکلون کی باری آئی جو 6 روز تک برقرار رہا تھا۔
یہی وجہ ہے کہ بپرجوائے طوفان کو گزشتہ دس برس میں سب سے طویل عرصے تک سمندر پر راج کرنےوالا سائیکلون کہا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ صرف بحیرہ عرب میں ہی عالمی تپش، بے قاعدہ موسم اور آب وہوا میں تبدیلی (کلائمٹ چینج) سے سائیکلون بننے کی تعداد اور ان کی شدت میں 80 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ بالخصوص مون سون کے موسم میں سائیکلون کی بہتات سے نہ صرف سمندری معمولات متاثر ہوتے ہیں بلکہ ماہی گیری، تجارت اور دیگر سرگرمیوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔