ملک میں کاروباری اعتماد میں نمایاں کمی سروے
مینوفیکچرنگ سیکٹر میں 22، ریٹیل اور ہول سیل میں21، سروسز سیکٹر میں 18فیصد کمی ریکارڈ
اوورسیز انویسٹرزچیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI) نے مارچ سے اپریل 2023 کے دوران ملک بھر میں کیے گئے، اپنے جامع بزنس کانفیڈنس انڈیکس (BCI) سروے، ویو23 کے نتائج کا اعلان کردیا۔
سروے میں ملک میں مجموعی کاروباری اعتماد کے خیالات کو اجاگر کیا گیا ہے، نتائج کے مطابق ملک میں بزنس کانفیڈنس انڈیکس مجموعی طور پر منفی 25 فیصد رہاجو ستمبر سے اکتوبر 2022 میں کیے گے ویو 22 سروے کے منفی 4 فیصد کے مقابلے میں 21فیصد منفی ہے، کاروباری اعتماد میں سب سے زیادہ کمی مینوفیکچرنگ سیکٹر میں 22فیصد، ریٹیل اور ہول سیل ٹریڈ میں 21فیصد اور سروسز سیکٹر میں 18فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
سروے میں 42فیصد جواب دہندگان مینوفیکچرنگ کے شعبے سے، 35فیصد خدمات کے شعبے سے اور 23فیصد ریٹیل /ہول سیل تجارت کے شعبے سے وابستہ تھے، مجموعی طورپر مینوفیکچرنگ سیکٹر کا اعتماد منفی 19 فیصد سروسز سیکٹر کا منفی26فیصد اور ریٹیل سیکٹر کا اعتمادمنفی 35فیصد رہا۔
یہ بھی پڑھیں: رشوت دیے بغیر کسی بھی کاروبار کا کامیاب ہونا ممکن نہیں، 66 فیصد پاکستانیوں کی رائے
سروے میں کاروبارکی ترقی کیلیے 3بڑے خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے، 82فیصد شرکا کی رائے میں انتہائی بلند افراطِ زر، 74فیصد کی رائے میں ہائی ٹیکسیشن اور 72فیصد کی رائے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ہے جو ممکنہ طورپر پاکستان میں کاروبار ی ترقی کو سست کرسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ سروے کے شرکا کی رائے گزشتہ سروے کے تاثرات سے مطابقت رکھتی ہے۔
سروے میں شامل او آئی سی سی آئی کے ممبران سرکردہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد منفی 19فیصد رہا، جو پچھلی ویو میں 6 فیصد مثبت سے کافی حدتک کم ہے، تاہم دیگر سرمایہ کاروں کے مقابلے میں او آئی سی سی آئی کے اراکین زیادہ پراعتماد ہیں، مستقبل کے تناظر میں سروے شرکا میں سے ایک چوتھائی نے گزشتہ ویو 22 سروے کے مقابلہ میں نئی سرمایہ کاری کے منصوبوں، کاروباری آپریشنز اور روزگار میں توسیع جیسے معاملات میں کم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
مزید پڑھیں: معاشی بحران، کاروباری اعتماد تیزی سے نیچے کی طرف جانے لگا
سروے کے شرکا نئی سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی میں منفی 26فیصد، روزگار میں اضافے کیلیے منفی 11فیصد اور کاروبار میں توسیع کیلیے منفی 8فیصد کی توقع رکھتے ہیں، بی سی آئی کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے اوآئی سی سی آئی کے صدر عامر پراچہ نے کہاکہ گزشتہ سال کے دوران غیر مستحکم اور انتہائی چیلنجنگ معاشی صورتحال کو دیکھتے ہوئے مجموعی کاروبار ی اعتماد میں نمایاں کمی حیران کن نہیں ہے۔
بی سی آئی کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے اوآئی سی سی آئی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عبدا لعلیم نے کہا کہ کاروباری آپریشنز کیلیے ایل سیز پر پابندی، سامان، خدمات، اور منافع کیلیے بیرون ملک ترسیلات میں انتہائی تاخیر کے علاوہ پاکستان میں ان کی سرمایہ کاری پر تیزی سے کم ہونے والے منافع نے سروے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی تشویش کو اجاگر کیا ہے۔
سروے میں ملک میں مجموعی کاروباری اعتماد کے خیالات کو اجاگر کیا گیا ہے، نتائج کے مطابق ملک میں بزنس کانفیڈنس انڈیکس مجموعی طور پر منفی 25 فیصد رہاجو ستمبر سے اکتوبر 2022 میں کیے گے ویو 22 سروے کے منفی 4 فیصد کے مقابلے میں 21فیصد منفی ہے، کاروباری اعتماد میں سب سے زیادہ کمی مینوفیکچرنگ سیکٹر میں 22فیصد، ریٹیل اور ہول سیل ٹریڈ میں 21فیصد اور سروسز سیکٹر میں 18فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
سروے میں 42فیصد جواب دہندگان مینوفیکچرنگ کے شعبے سے، 35فیصد خدمات کے شعبے سے اور 23فیصد ریٹیل /ہول سیل تجارت کے شعبے سے وابستہ تھے، مجموعی طورپر مینوفیکچرنگ سیکٹر کا اعتماد منفی 19 فیصد سروسز سیکٹر کا منفی26فیصد اور ریٹیل سیکٹر کا اعتمادمنفی 35فیصد رہا۔
یہ بھی پڑھیں: رشوت دیے بغیر کسی بھی کاروبار کا کامیاب ہونا ممکن نہیں، 66 فیصد پاکستانیوں کی رائے
سروے میں کاروبارکی ترقی کیلیے 3بڑے خطرات کی نشاندہی کی گئی ہے، 82فیصد شرکا کی رائے میں انتہائی بلند افراطِ زر، 74فیصد کی رائے میں ہائی ٹیکسیشن اور 72فیصد کی رائے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی ہے جو ممکنہ طورپر پاکستان میں کاروبار ی ترقی کو سست کرسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ سروے کے شرکا کی رائے گزشتہ سروے کے تاثرات سے مطابقت رکھتی ہے۔
سروے میں شامل او آئی سی سی آئی کے ممبران سرکردہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد منفی 19فیصد رہا، جو پچھلی ویو میں 6 فیصد مثبت سے کافی حدتک کم ہے، تاہم دیگر سرمایہ کاروں کے مقابلے میں او آئی سی سی آئی کے اراکین زیادہ پراعتماد ہیں، مستقبل کے تناظر میں سروے شرکا میں سے ایک چوتھائی نے گزشتہ ویو 22 سروے کے مقابلہ میں نئی سرمایہ کاری کے منصوبوں، کاروباری آپریشنز اور روزگار میں توسیع جیسے معاملات میں کم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
مزید پڑھیں: معاشی بحران، کاروباری اعتماد تیزی سے نیچے کی طرف جانے لگا
سروے کے شرکا نئی سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی میں منفی 26فیصد، روزگار میں اضافے کیلیے منفی 11فیصد اور کاروبار میں توسیع کیلیے منفی 8فیصد کی توقع رکھتے ہیں، بی سی آئی کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے اوآئی سی سی آئی کے صدر عامر پراچہ نے کہاکہ گزشتہ سال کے دوران غیر مستحکم اور انتہائی چیلنجنگ معاشی صورتحال کو دیکھتے ہوئے مجموعی کاروبار ی اعتماد میں نمایاں کمی حیران کن نہیں ہے۔
بی سی آئی کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے اوآئی سی سی آئی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عبدا لعلیم نے کہا کہ کاروباری آپریشنز کیلیے ایل سیز پر پابندی، سامان، خدمات، اور منافع کیلیے بیرون ملک ترسیلات میں انتہائی تاخیر کے علاوہ پاکستان میں ان کی سرمایہ کاری پر تیزی سے کم ہونے والے منافع نے سروے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی تشویش کو اجاگر کیا ہے۔