ہائبرڈ ماڈل بھارت نے شرائط اپنی ہی منوائیں
ایشیا کپ کےلیے ہائبرڈ ماڈل پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) میں خوشی کے شادیانے بجائے جارہے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ورلڈ کپ میں بھارت نہ جانے کی دھمکی دینے والا پاکستان اب کیا احمدآباد کے نریندر مودی کرکٹ اسٹیڈیم میں میچ کھیلے گا؟
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ نجم سیٹھی نے گزشتہ ماہ نیوز چینلز پر درجنوں انٹرویوز دیے۔ جس صحافی کو انٹرویو نہیں بھی دینا تھا وہاں بھی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نے اپنا موقف رکھا۔ ایک وقت کو لگا کہ پاکستان واقعی اپنا اسٹینڈ کلیئر کرچکا ہے، پھر خبر آئی کہ ایشیا کپ کےلیے پاکستان کا تجویز کردہ ہائبرڈ ماڈل پایۂ تکمیل تک پہنچ جائے گا لیکن شیڈول پھر جاری نہ ہوا۔ تاہم معروف کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو نے رپورٹ کیا کہ پاکستان ایشیا کپ کے ہائبرڈ ماڈل کے قبول ہونے کے بعد بھارت جائے گا۔
غیر حتمی شیڈول کے مطابق پاکستان بھارت کے خلاف اپنا میچ احمد آباد میں کھیلے گا جہاں پاکستانی ٹیم کی سیکیورٹی سوالیہ نشان ہے۔ لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ بھارت کی شرائط مان رہا ہے یا اپنی منوا رہا ہے، اس کا جواب کسی کے پاس نہیں۔
آئیے آپ کو سمجھاتے ہیں کہ کیا کچھ ہوا۔
ایشیاکپ کی میزبانی پاکستان کے سپرد ہے تاہم بھارتی بورڈ مطلب جے شاہ صاحب نے اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کردیا۔ اب بورڈ نے اچھا پلان ترتیب دیا کہ اگر بھارت پاکستان نہیں آتا تو ہم بھی ورلڈکپ کےلیے وہاں نہیں جائیں گے۔ یوں بی سی سی آئی اور آئی سی سی کے طوطے اُڑ گئے۔ لیکن کہانی ختم نہیں ہوئی۔ پھر انٹری ہوئی نجم سیٹھی کے میڈیا بیانات کی، جس نے پاکستان کو بیک فٹ پر لاکھڑا کیا۔
اس کے کچھ دنوں بعد آئی سی سی کے اعلیٰ عہدیدار پاکستان آن پہنچے۔ یہاں پی سی بی کو سمجھایا اور ٹیموں کی سیکیورٹی پر ایک بے ضرر سی پریس ریلیز شائع کردی۔ جس میں انہوں نے پاکستان کی ٹیموں کو دی جانے والی سیکیورٹی کی تعریف کی، اور یوں دورہ اختتام پذیر ہوا۔ کچھ دنوں بعد بھارت نے پریشر ریلیز کرتے ہوئے گیند پاکستان کے کورٹ میں یوں پھینکی کہ نجم سیٹھی پریشان ہوگئے۔
بی سی سی آئی نے میڈیا آؤٹ لیٹ سے خبر چلوائی کہ ایشیا کپ کےلیے ہائبرڈ ماڈل پر مان سکتے ہیں اگر پاکستان ورلڈکپ کےلیے بھارت آئے، اور پاکستان کا میچ انتہائی متنازع احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں ہی شیڈول رکھا، کہ اپنی بات ہی منوائی جائے۔
ایشیا کپ کےلیے جیت پاکستان کرکٹ بورڈ کی اس صورت میں تھی کہ پورا ایونٹ پاکستان ہوتا یا ورلڈکپ کےلیے ہمارے میچز نیوٹرل وینیو پر ہوتے لیکن ہوا کچھ یوں کہ نہ ورلڈکپ میچز کےلیے پاکستان کی سیکیورٹی کو ترجیح دی گئی، نہ ایشیاکپ ہاتھ لگا اور نہ ہی بڑے بولوں نے پاکستان کو بچایا۔ البتہ اب رسوائی کے قوی امکانات ہیں۔
اگر بھارت کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں میچ ہوتا ہے تو اس کی کیا گارنٹی ہے کہ بھارت میں ہندو مسلم فسادات نہیں ہوں گے اور جو میڈیا کے نمائندے بھارت جائیں گے ان کی سیکیورٹی حکومت کی ہوگی یا ٹیم کو کوئی نقصان ہوتا ہے تو کیا آئی سی سی بھرپائی کرے گا؟
سیکیورٹی کے مسائل پاکستان سے زیادہ بھارت میں موجود ہیں۔ حال ہی میں عیسائیوں کے قتل عام کی خبریں میڈیا کی زینت بنی ہوئی ہیں۔ لیکن پی سی بی ایک طرف حکومتی اجازت کی بات کرتا ہے اور دوسری طرف فیصلہ بھی کردیتا ہے یا آسان الفاظ میں خاموش رہ کر جواب دیتا ہے کہ شاید ہم نریندر مودی اسٹیڈیم میں کھیل لیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔