یونان میں تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی79 افراد ہلاک
کشتی میں 150 سے زائد تارکین وطن سوار تھے جن میں سے 100 کو بحفاظت نکال لیا گیا
یونان کے سمندر میں تارکین وطن کی کشتی الٹ گئی جس کے نتیجے میں ڈوبنے والے 79 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں جبکہ 104 تارکین کو ریسکیو کرلیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یونان کے سمندر میں تارکین وطن کی کشتی گنجائش سے زیادہ افراد کے سوار ہونے کے باعث تیز ہواؤں کے تھپیڑوں اور بلند لہروں کا مقابلہ نہ کرسکی۔ کشتی کا توازن بگڑا اور وہ الٹ گئی۔
کشتی میں 700 سے زائد افراد سوار تھے جن میں سے بیشر پانی میں ڈوب گئے تھے۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی فوجی طیارے، ہیلی کاپٹر اور 6 کشتیوں کے ساتھ ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا۔
ریسکیو اہلکاروں نے 104 افراد کو سمندر سے بحفاظت نکال لیا جب کہ 79افراد ہلاک ہوگئے۔ ریسکیو کیے جانے والوں میں سے 1 درجن کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے جنہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
ترجمان کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ حادثہ بحیرہ آیونی میں پیش آیا تھا۔ کشتی میں سوار کسی بھی شخص نے لائف جیکٹ نہیں پہنی ہوئی تھی۔ حادثے کی شکار کشتی کے تارکین وطن کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ بظاہر لگتا ہے کہ تارکین وطن لیبیا سے اٹلی جا رہے تھے۔
یونان کے صدر اور وزیر اعظم نے کشتی حادثے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے جبکہ صدر نے زخمیوں کی اسپتال جاکر عیادت کی اور ان کے بہترین معالجے کی ہدایت کی۔
اس سانحے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے، سابق وزیر اعظم اور نیو ڈیموکریسی پارٹی کے رہنما Kyriakos Mitsotakis نے کہا کہ "یہ واقعہ انتہائی ڈرامائی طور پر اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ تارکین وطن ایک ایسا مسئلہ ہے جس کے لیے یورپ کو مربوط پالیسی بنانے کی ضرورت ہے، اچھی زندگی کا لالچ دے کر انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے جلد از جلد اقدامات کیے جائیں۔
اپوزیشن جماعت کے رہنما الیکسز تسیپراس نے کہا کہ 'اس واقعے سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہم بلا رنگ و نسل انسانی کو ترجیح دیں اور اُن کے مسائل حل کریں'۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ ہونے والوں کی تلاش کے لیے جلد از جلد ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔
ایک اور واقعے میں یونان کی کوسٹ گارڈ نے 80 تارکین وطن کو لے جانے والی ایک بادبانی کشتی کو بھنور میں پھنس جانے پر بچالیا۔ کشتی کو کھینچ کر بندرگاہ لایا گیا۔
خیال رہے کہ یونان طویل عرصے سے افریقا اور مشرق وسطیٰ سے یورپ پہنچنے کے خواہشمند ہزاروں تارکین وطن کے لیے اہم لینڈنگ پوائنٹ ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یونان کے سمندر میں تارکین وطن کی کشتی گنجائش سے زیادہ افراد کے سوار ہونے کے باعث تیز ہواؤں کے تھپیڑوں اور بلند لہروں کا مقابلہ نہ کرسکی۔ کشتی کا توازن بگڑا اور وہ الٹ گئی۔
کشتی میں 700 سے زائد افراد سوار تھے جن میں سے بیشر پانی میں ڈوب گئے تھے۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی فوجی طیارے، ہیلی کاپٹر اور 6 کشتیوں کے ساتھ ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا۔
ریسکیو اہلکاروں نے 104 افراد کو سمندر سے بحفاظت نکال لیا جب کہ 79افراد ہلاک ہوگئے۔ ریسکیو کیے جانے والوں میں سے 1 درجن کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے جنہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
ترجمان کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ حادثہ بحیرہ آیونی میں پیش آیا تھا۔ کشتی میں سوار کسی بھی شخص نے لائف جیکٹ نہیں پہنی ہوئی تھی۔ حادثے کی شکار کشتی کے تارکین وطن کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ بظاہر لگتا ہے کہ تارکین وطن لیبیا سے اٹلی جا رہے تھے۔
یونان کے صدر اور وزیر اعظم نے کشتی حادثے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے جبکہ صدر نے زخمیوں کی اسپتال جاکر عیادت کی اور ان کے بہترین معالجے کی ہدایت کی۔
اس سانحے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے، سابق وزیر اعظم اور نیو ڈیموکریسی پارٹی کے رہنما Kyriakos Mitsotakis نے کہا کہ "یہ واقعہ انتہائی ڈرامائی طور پر اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ تارکین وطن ایک ایسا مسئلہ ہے جس کے لیے یورپ کو مربوط پالیسی بنانے کی ضرورت ہے، اچھی زندگی کا لالچ دے کر انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے جلد از جلد اقدامات کیے جائیں۔
اپوزیشن جماعت کے رہنما الیکسز تسیپراس نے کہا کہ 'اس واقعے سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہم بلا رنگ و نسل انسانی کو ترجیح دیں اور اُن کے مسائل حل کریں'۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ ہونے والوں کی تلاش کے لیے جلد از جلد ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔
ایک اور واقعے میں یونان کی کوسٹ گارڈ نے 80 تارکین وطن کو لے جانے والی ایک بادبانی کشتی کو بھنور میں پھنس جانے پر بچالیا۔ کشتی کو کھینچ کر بندرگاہ لایا گیا۔
خیال رہے کہ یونان طویل عرصے سے افریقا اور مشرق وسطیٰ سے یورپ پہنچنے کے خواہشمند ہزاروں تارکین وطن کے لیے اہم لینڈنگ پوائنٹ ہے۔