میئرکراچی کیلئے انتخابی دنگل آج سجے گا حافظ نعیم اور مرتضیٰ وہاب میں کانٹے کا مقابلہ متوقع

ڈپٹی میئر کیلئے پیپلز پارٹی کے سلمان عبداللہ مراد اور جماعت اسلامی کے سیف الدین کے درمیان مقابلہ ہوگا


Staff Reporter June 15, 2023
فوٹو: فائل

میئر اور ڈپٹی میئر کراچی کے لیے الیکشن آج (جمعرات) ہوگا، میئر کیلئے پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب اور جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمن مدمقابل ہوں گے۔

ڈپٹی میئر کیلئے پیپلز پارٹی کے سلمان عبداللہ مراد اور جماعت اسلامی کے سیف الدین ایڈووکیٹ میدان میں موجود ہیں، 9 ٹائون میونسپل کارپوریشن کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کا انتخابی معرکہ بھی آج ہوگا، 11 ٹائون میں چیئرمین وائس چیئرمین پر امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق متبادل امیدواروں کی دستبرداری کے بعد اب میئر کراچی کے معرکے کے لیے پیپلزپارٹی کے بیرسٹر مرتضیٰ وہاب اور جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمن میدان میں ہیں جبکہ ڈپٹی میئر کے لیے پیپلز پارٹی کے سلمان عبداللہ مراد اور جماعت اسلامی کے سیف الدین ایڈووکیٹ کے درمیان مقابلہ ہوگا۔

کراچی میں متوقع بارشوں کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے کے ایم سی بلڈنگ کے بجائے آرٹس کونسل کے آڈیٹوریم کو پولنگ اسٹیشن کا درجہ دے دیا ہے جہاں شو آف ہینڈ کے ذریعے پولنگ صبح 9 سے 5 بجے کے دوران ہوگی، شیڈول کے مطابق سٹی کونسل کے ممبران کو اصل شناختی کارڈ کے ساتھ پولنگ اسٹیشن پہنچنا ہوگا۔

صبح 10:30 کے بعد آڈیٹوریم کے دروازے بند کردیے جائیں گے، الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ کے عمل کو نجی میڈیا کور نہیں کرسکے گا البتہ ابتدائی کارروائی سرکاری ٹی وی کے ذریعے نشر کی جائے گی، شو آف ہینڈ کو سرکاری ٹیلی ویژن بھی نہیں دکھائے گا۔ 10:30 بجے کے بعد پولنگ شروع ہوگی۔

سب سے پہلے پیپلز پارٹی کے امیدوار مرتضی وہاب کے اعلان کے بعد انہیں ووٹ دینے والے اپنے ہاتھ کھڑے کریں گے، ووٹرز کے نام اردو حروف تہجی کے اعتبار سے پکارے جائیں گے، حامی ووٹر کو آڈیٹوریم کی ایک جانب کرکے گنتی کی جائے گی اور ہر رکن ایک رجسٹر میں اپنے نام کے سامنے انگوٹھے کا نشان لگائے گا اور دستخط کرے گا، ان کے انگھوٹے پر انمٹ انک بھی لگائی جائے گی۔

اس کے بعد جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نعیم الرحمن کے نام کے اعلان کے ساتھ اسی طریقے سے پولنگ ہوگی، میئر کے الیکشن کے بعد ڈپٹی میئر کا انتخاب بھی اسی طرح ہوگا اور پھر ریٹرننگ افسر نذر عباس نتائج کا اعلان کرینگے، اس وقت سٹی کونسل میں پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد 155، جماعت اسلامی 130، پی ٹی آئی 62، مسلم لیگ (ن) 14، جے یو آئی 4 اور تحریک لبیک کی 1 نشست ہے۔

366 کے ایوان میں میئر کے انتخاب کے لیے انہی ممبران کی اکثریت درکار ہے جو اس وقت ہال میں موجود ہونگے یعنی انہیں سٹی کونسل کے مجموعی ارکان کی سادہ اکثریت کی ضرورت نہیں ہوگی، پیپلز پارٹی کو نون لیگ اور جے یو آئی کی حمایت حاصل ہے اس طرح ان کے ووٹرز کی کل تعداد 173 ہے جبکہ جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے مشترکہ ممبران 192 ہیں جو میئر کی کرسی حاصل کرنے کے لیے کافی تھے مگر پی ٹی آئی کے 30 ارکان کی بغاوت کے بعد صورتحال بدل سکتی ہے۔

الیکشن کمیشن نے گرفتار رہنمائوں کو پولنگ اسٹیشن لانے کے پروڈکشن آرڈر بھی جاری کردیے ہیں۔ انتخابی ضابطہ اخلاق کے تحت پولنگ اسٹیشن کے اندر ہنگامہ کرنے اور رکاوٹ ڈالنے پر کارروائی ہوگی۔ پولنگ اسٹیشن کے چار سو میٹر کے دائرے میں انتخابی مہم چلانا غیر قانونی ہوگا۔ سیاسی جماعتیں،امیدوار اور پولنگ ایجنٹ نظریہ پاکستان، عدلیہ اور آرمڈ فورسز کے خلاف کسی رائے سے گریز کے پابند ہونگے۔

25 میں سے 16 ٹائون چیئرمین بلامقابلہ منتخب

دوسری جانب کراچی کے 25 میں سے 16 ٹائون میونسپل کارپوریشن میں 8 پر پیپلز پارٹی، 6 پر جماعت اسلامی اور 2 پر تحریک انصاف کے چیئرمین اور وائس چیئرمین بلامقابلہ کامیاب ہوچکے ہیں۔ پیپلز پارٹی کو ضلع ملیر کے گڈاپ ٹائون، ملیر ٹائون، ابراہیم حیدری ٹائون، ضلع جنوبی میں لیاری ٹائون، ضلع غربی میں منگھوپیر ٹائون، ضلع کیماڑی میں بلدیہ ٹائون، موریرو میر بحر ٹائون اور ماری پور ٹائون میں بلامقابلہ کامیابی ملی ہے۔

جماعت اسلامی نے ضلع کورنگی کے لانڈھی ٹائون، ماڈل کالونی ٹائون، ضلع وسطی کے نارتھ ناظم آباد ٹائون، گلبرگ ٹائون، لیاقت آباد ٹائون اور ناظم آباد ٹائون میں چیئرمین وائس چیئرمین کے عہدوں پر بلامقابلہ فتح حاصل کی ہے۔ تحریک انصاف نے جن ٹائون کی سربراہی بلامقابلہ حاصل کی ہے ان میں ضلع جنوبی کا صدر ٹائون اور ضلع کورنگی کا شاہ فیصل ٹائون شامل ہے۔ اس طرح اب آج (15 جون) 9 ٹائونز میں چیئرمین اور وائس چیئرمین کے عہدوں کے لیے انتخابات ہونگے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں