بجٹ خسارہ حکومتی مقامی قرضے 108 ٹریلین روپے سے تجاوز
ایک سال میں 23 فیصد قرضوں کا اضافہ ہوا، مقامی قرضے جی ڈی پی کے 42 فیصد تک پہنچ گئے
مالیاتی خسارہ پورا کرنے کے لیے حکومت کا مقامی قرضوں پر انحصار بڑھ گیا ہے، گزشتہ ایک سال کے دوران مقامی ذرائع سے حاصل کردہ حکومتی قرضے23 فیصد کے اضافے سے 10.8ٹریلین روپے سے تجاوز کرگئے۔
مارچ 2013 میں مقامی ذرائع سے حاصل کردہ مجموعی قرضوں کی مالیت 8.8 ٹریلین روپے تھی جو ایک سال کے دوران 2ہزار ارب (2 ٹریلین ) روپے کے اضافے سے 10.8ٹریلین روپے تک پہنچ گئے ہیں، مقامی قرضوں کی مجموعی مالیت مارچ 2013میں مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا 38فیصد تھی جو مارچ 2014تک جی ڈی پی کے 42فیصد تک پہنچ گئی، موجودہ حکومت کے دور میں مقامی ذرائع سے 1.74ٹریلین (1740 ارب ) روپے کے نئے قرضے لیے گئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق مقامی قرضوں کے حجم میں رواں مالی سال کے پہلے 9ماہ کے دوران 20فیصدکا اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں مقامی قرضوں میں 17فیصد اضافہ ہوا تھا۔
ماہرین کے مطابق حکومت مالیاتی خسارہ پورا کرنے کے لیے مقامی قرضوں پر انحصار کررہی ہے تاہم مقامی ذرائع سے بھاری قرضے لیے جانے کے باوجود مالی سال کے اختتام تک مالیاتی خسارے کو ہدف کے اندر رکھنا مشکل ہے۔ ایک سال کے دوران وفاقی حکومت کے مجموعی قرضوں کی مالیت 15.2فیصد اضافے سے 15.3ٹریلین روپے تک پہنچ چکی ہے، ان قرضوں میں 4.4ٹریلین روپے کے غیرملکی قرضے (علاوہ آئی ایم ایف) شامل ہیں، وفاقی حکومت پر مجموعی قرضوں کی مالیت جی ڈی پی کے 63.3فیصد کے برابر ہے، اس طرح موجودہ حکومت بھی فسکل رسپانسبلیٹی اینڈ ڈیٹ لمیٹیشن ایکٹ 2005کی خلاف ورزی کی مرتکب ہورہی ہے۔
اس ایکٹ کے مطابق حکومت کو مجموعی عوامی قرضوں کو جون 2013تک جی ڈی پی کے 60فیصد کے برابر لانے کا پابند بنایا گیا تھا جبکہ 2013کے بعد مجموعی عوامی قرضوں میں ہر سال جی ڈی پی کے 2.5فیصد کے برابر کمی لانے کی پابندی عائد کی گئی تھی تاہم اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق دسمبر 2013تک مجموعی قرضے ایکٹ کی مقرر کردہ حد سے بڑھ کر جی ڈی پی کے 63.3فیصد رہے۔
وفاقی حکومت کے طویل مدتی قرضے ایک سال میں 13.7 فیصد کے اضافے سے 5.4 ٹریلین روپے تک پہنچ گئے تاہم مارکیٹ ٹریژری بلز کے ذریعے لیے گئے قرضوں کی مالیت ایک سال میں 18.2فیصد تک کم ہوگئی، مرکزی حکومت کے طویل مدتی (مستقل اور ان فنڈڈ) قرضے ایک سال میں 33.8 فیصد کے اضافے سے 5.3ٹریلین روپے تک پہنچ گئے، طویل مدتی قرضوں میں فارن کرنسی قرضے برقرار رہے، نیشنل سیونگ اسکیموں کے ذریعے لیے گئے قرضوں میں ایک سال کے دوران 9.5فیصد کا اضافہ ہوا اور ان قرضوں کی مالیت مارچ 2014 تک 2.1 ٹریلین روپے تک پہنچ گئی۔
مارچ 2013 میں مقامی ذرائع سے حاصل کردہ مجموعی قرضوں کی مالیت 8.8 ٹریلین روپے تھی جو ایک سال کے دوران 2ہزار ارب (2 ٹریلین ) روپے کے اضافے سے 10.8ٹریلین روپے تک پہنچ گئے ہیں، مقامی قرضوں کی مجموعی مالیت مارچ 2013میں مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا 38فیصد تھی جو مارچ 2014تک جی ڈی پی کے 42فیصد تک پہنچ گئی، موجودہ حکومت کے دور میں مقامی ذرائع سے 1.74ٹریلین (1740 ارب ) روپے کے نئے قرضے لیے گئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق مقامی قرضوں کے حجم میں رواں مالی سال کے پہلے 9ماہ کے دوران 20فیصدکا اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں مقامی قرضوں میں 17فیصد اضافہ ہوا تھا۔
ماہرین کے مطابق حکومت مالیاتی خسارہ پورا کرنے کے لیے مقامی قرضوں پر انحصار کررہی ہے تاہم مقامی ذرائع سے بھاری قرضے لیے جانے کے باوجود مالی سال کے اختتام تک مالیاتی خسارے کو ہدف کے اندر رکھنا مشکل ہے۔ ایک سال کے دوران وفاقی حکومت کے مجموعی قرضوں کی مالیت 15.2فیصد اضافے سے 15.3ٹریلین روپے تک پہنچ چکی ہے، ان قرضوں میں 4.4ٹریلین روپے کے غیرملکی قرضے (علاوہ آئی ایم ایف) شامل ہیں، وفاقی حکومت پر مجموعی قرضوں کی مالیت جی ڈی پی کے 63.3فیصد کے برابر ہے، اس طرح موجودہ حکومت بھی فسکل رسپانسبلیٹی اینڈ ڈیٹ لمیٹیشن ایکٹ 2005کی خلاف ورزی کی مرتکب ہورہی ہے۔
اس ایکٹ کے مطابق حکومت کو مجموعی عوامی قرضوں کو جون 2013تک جی ڈی پی کے 60فیصد کے برابر لانے کا پابند بنایا گیا تھا جبکہ 2013کے بعد مجموعی عوامی قرضوں میں ہر سال جی ڈی پی کے 2.5فیصد کے برابر کمی لانے کی پابندی عائد کی گئی تھی تاہم اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق دسمبر 2013تک مجموعی قرضے ایکٹ کی مقرر کردہ حد سے بڑھ کر جی ڈی پی کے 63.3فیصد رہے۔
وفاقی حکومت کے طویل مدتی قرضے ایک سال میں 13.7 فیصد کے اضافے سے 5.4 ٹریلین روپے تک پہنچ گئے تاہم مارکیٹ ٹریژری بلز کے ذریعے لیے گئے قرضوں کی مالیت ایک سال میں 18.2فیصد تک کم ہوگئی، مرکزی حکومت کے طویل مدتی (مستقل اور ان فنڈڈ) قرضے ایک سال میں 33.8 فیصد کے اضافے سے 5.3ٹریلین روپے تک پہنچ گئے، طویل مدتی قرضوں میں فارن کرنسی قرضے برقرار رہے، نیشنل سیونگ اسکیموں کے ذریعے لیے گئے قرضوں میں ایک سال کے دوران 9.5فیصد کا اضافہ ہوا اور ان قرضوں کی مالیت مارچ 2014 تک 2.1 ٹریلین روپے تک پہنچ گئی۔