جے یو آئی کا گورنر کے پی کے خلاف شکایات پر خاموش رہنے کا فیصلہ
اس سلسلے میں صرف اسی وقت بات کی جائے گی جب یہ معاملہ اتحادی جماعتیں پی ڈی ایم کی سطح پر پیش کیا جائے گا
جے یو آئی نے گورنر کے پی کے حاجی غلام علی کے خلاف شکایات پر خاموشی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جمعیت علماء اسلام کی مرکزی مجلس شوریٰ کے پشاور میں منعقد ہونے والے دو روزہ اجلاس کے دوران پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی کے خلاف جلسوں اور سوشل میڈیا پر کی جانے والی شکایات اور انھیں عہدے سے ہٹانے کے مطالبے پر غور کیا گیا۔
جمعیت علماء اسلام نے خیبر پختونخوا کے گورنر حاجی غلام علی کے خلاف پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی جانب سے شکایات پر خاموشی اختیار کرنے کی حکمت عملی اپناتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ اس سلسلے میں صرف اسی وقت بات کی جائے گی جب یہ معاملہ اتحادی جماعتیں پی ڈی ایم کی سطح پر پیش کیا جائے گا جہاں اتحاد کے سربراہی اجلاس میں دوطرفہ موقف سننے کے بعد ہی کوئی ایکشن لیا جائے گا۔
جے یو آئی کے ذرائع نے بتایا کہ اس بارے میں اجلاس میں واضح کیا گیا کہ مولانا فضل الرحمٰن صرف جے یوآئی کے نہیں بلکہ پی ڈی ایم کے بھی سربراہ ہیں اس لیے پی ڈی ایم میں شامل کسی جماعت کو اگر گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی سے کسی قسم کی کوئی شکایت ہے تو وہ خود بھی مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ رابطہ کرتے ہوئے ان کے نوٹس میں بات لاسکتے تھے یا پھر اپنی پارٹی کے ذریعے بھی یہ معاملہ اٹھاسکتے تھے تاہم جلسوں، کارنر میٹنگز اور سوشل میڈیا کے ذریعے ایسی باتیں کرنا دل کا غبار نکالنے اور گورنر کی بجائے خود اپنی پارٹی قیادت سے شکوے شکایات کرنے کے مترادف ہے اس لیے ایسی باتوں کا جواب دینا کسی بھی طور مناسب نہیں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگر ایسا کوئی معاملہ پی ڈی ایم کی سطح پر کوئی پارٹی اٹھاتی ہے تو اس صورت میں اتحاد کا اجلاس بلاتے ہوئے دو طرفہ موقف سناجائے گا اور اس کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جاسکتا ہے اس کے علاوہ نہیں کیونکہ خیبرپختونخوا میں تمام جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد نگران حکومت کا حصہ ہیں جو مل کر حکومت کررہے ہیں جبکہ گلے شکوے تو ایک جماعت میں بھی پیدا ہوسکتے ہیں جو معمول کی بات ہے۔
اس سلسلے میں جب جمعیت علماء اسلام کے صوبائی ترجمان عبدالجلیل جان کے ساتھ رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کو اگر گورنر سے کوئی گلا شکوہ ہوتا تو اتحاد کے سربراہ کے نوٹس میں لایا جاتا ہے، سوشل میڈیا اور جلسوں میں باتیں کرنا سیاست بازی کے سوا کچھ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی، علماء کی جماعت ہے اور معاملات کو سنجیدگی سے لیتی ہے تاہم ایسا اسی صورت ہوسکتا ہے کہ جب سنجیدہ انداز سے متعلقہ فورم پر بات کی جائے۔
جمعیت علماء اسلام کی مرکزی مجلس شوریٰ کے پشاور میں منعقد ہونے والے دو روزہ اجلاس کے دوران پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی کے خلاف جلسوں اور سوشل میڈیا پر کی جانے والی شکایات اور انھیں عہدے سے ہٹانے کے مطالبے پر غور کیا گیا۔
جمعیت علماء اسلام نے خیبر پختونخوا کے گورنر حاجی غلام علی کے خلاف پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی جانب سے شکایات پر خاموشی اختیار کرنے کی حکمت عملی اپناتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ اس سلسلے میں صرف اسی وقت بات کی جائے گی جب یہ معاملہ اتحادی جماعتیں پی ڈی ایم کی سطح پر پیش کیا جائے گا جہاں اتحاد کے سربراہی اجلاس میں دوطرفہ موقف سننے کے بعد ہی کوئی ایکشن لیا جائے گا۔
جے یو آئی کے ذرائع نے بتایا کہ اس بارے میں اجلاس میں واضح کیا گیا کہ مولانا فضل الرحمٰن صرف جے یوآئی کے نہیں بلکہ پی ڈی ایم کے بھی سربراہ ہیں اس لیے پی ڈی ایم میں شامل کسی جماعت کو اگر گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی سے کسی قسم کی کوئی شکایت ہے تو وہ خود بھی مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ رابطہ کرتے ہوئے ان کے نوٹس میں بات لاسکتے تھے یا پھر اپنی پارٹی کے ذریعے بھی یہ معاملہ اٹھاسکتے تھے تاہم جلسوں، کارنر میٹنگز اور سوشل میڈیا کے ذریعے ایسی باتیں کرنا دل کا غبار نکالنے اور گورنر کی بجائے خود اپنی پارٹی قیادت سے شکوے شکایات کرنے کے مترادف ہے اس لیے ایسی باتوں کا جواب دینا کسی بھی طور مناسب نہیں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگر ایسا کوئی معاملہ پی ڈی ایم کی سطح پر کوئی پارٹی اٹھاتی ہے تو اس صورت میں اتحاد کا اجلاس بلاتے ہوئے دو طرفہ موقف سناجائے گا اور اس کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جاسکتا ہے اس کے علاوہ نہیں کیونکہ خیبرپختونخوا میں تمام جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد نگران حکومت کا حصہ ہیں جو مل کر حکومت کررہے ہیں جبکہ گلے شکوے تو ایک جماعت میں بھی پیدا ہوسکتے ہیں جو معمول کی بات ہے۔
اس سلسلے میں جب جمعیت علماء اسلام کے صوبائی ترجمان عبدالجلیل جان کے ساتھ رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کو اگر گورنر سے کوئی گلا شکوہ ہوتا تو اتحاد کے سربراہ کے نوٹس میں لایا جاتا ہے، سوشل میڈیا اور جلسوں میں باتیں کرنا سیاست بازی کے سوا کچھ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی، علماء کی جماعت ہے اور معاملات کو سنجیدگی سے لیتی ہے تاہم ایسا اسی صورت ہوسکتا ہے کہ جب سنجیدہ انداز سے متعلقہ فورم پر بات کی جائے۔