سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ کے گھر پر فائرنگ ڈرائیور زخمی
اس طرح کے حربوں سے وکلا کی تحریک کو کمزور نہیں کیا جا سکتا، واقعے کی مذمت کرتے ہیں، لطیف کھوسہ اور اعتزاز احسن کاردعمل
سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ کے گھر پر رات گئے فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، جس میں ان کا ڈرائیور زخمی ہوگیا۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی ایس پی کینٹ اویس شفیق جائے وقوع پر پہنچے، جہاں پولیس نے شواہد جمع کیے۔ واقعے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق لطیف کھوسہ کے گھر پر 7 فائر کیے گئے ۔ فائرنگ میں پستول اور رائفل کا استعمال کیا گیا ۔ گولیاں گھر کے دروازے اور گیراج میں کھڑی کار میں لگیں جب کہ ایک گولی گیراج میں موجود ڈرائیور جاوید کی ٹانگ میں لگی ۔
پولیس کے مطابق زخمی ڈرائیور جاوید کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ حملہ آوروں کی شناخت کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج سے مدد لی جارہی ہے، جس سے واضح ہو سکے گا کہ حملہ آور کار پر تھے یا موٹرسائیکل پر ۔ مزید تفتیش کے لیے زخمی ڈرائیور کا اسپتال میں بیان لیا جائے گا۔
سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ نے بتایا کہ میرے گھر پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی، جس میں ڈرائیور زخمی ہوگیا۔ بعد ازاں سینئر وکیل اعتزاز احسن بھی وہاں رہائش گاہ پر پہنچے۔ لطیف کھوسہ نے بتایا کہ 7 بجے تک ہمارا کنونشن چل رہا تھا، جس میں آئین کی بالادستی اور فوجی عدالتوں کی بات کی۔ جوڈیشل سسٹم کے حوالے سے بات کی گئی۔ میں نے تقریر میں کہا کہ پاکستان کو سرزمین بے آئین بنا دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے کہا کہ 2 صوبوں میں غیر آئینی حکومت قائم کی گئی ہے۔ جس طرح سے سپریم کورٹ کے باہر نعرے لگائے جاتے ہیں، وہ توہین ہے۔ وہاں بہت تالیاں بجیں لیکن یہاں پھلجھڑیاں چلائی گئیں۔ میں گھر میں کلائنٹ کا کیس سن رہا تھا۔ فائرنگ کی آواز آئی میرے ڈرائیور نے اندر آ کر کہا کہ اس کو فائر لگا ہے۔ باہر جا کر دیکھا تو دروازے میں سوراخ تھے۔ گاڑی پر فائر لگا، کلاشنکوف سے فائرنگ کی گئی۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ اس طرح کے حربوں سے وکلا کی تحریک کو کمزور نہیں کیا جا سکتا۔ ہم چیف جسٹس کے پیچھے کھڑے ہیں۔ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے کچھ نہیں ہو گا۔ عورتوں کو جیلوں میں ڈالا گیا ہے۔ ایک پارٹی کو سائیڈ لائن لگا دیا گیا ہے۔ طاقت کا انتہائی غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ تاریخ میں ایسا دور نہیں دیکھا۔ میری تقریر میں جوش و ولولہ تھا۔ میں نے پولیس افسران کو کہا کہ آئی جی پنجاب بہت دبنگ ہے روز پریس کانفرنس کرتے ہیں۔ میں نے کہا کہ آئی جی آئیں گے تو مقدمہ درج کراوں گا۔ اگر پولیس چاہے تو کوئی ان سے بھاگ نہیں سکتا۔ میرے بیٹے کو 4 ماہ پہلے فائر لگے۔ لاہور جیسے شہر میں ملزمان کو پکڑا نہیں جاتا۔ یہ ڈیفنس ہے، یہ لاہور کا ریڈ زون ہے۔ میں آئین کی بالادستی کی بات کرتا ہوں۔ یہ پی ڈی ایم بھی سب کچھ میں شامل ہے۔ قانون سے ماورا کوئی بات نہیں ہونے دیں گے۔
اعتزاز احسن نے اس موقع پر کہا کہ 9 مئی والے واقعے میں آئی جی اور ڈی آئی جی کو شامل تفتیش کرنا چاہیے۔ یہ کیا وجہ ہے جو لوگ جناح ہاؤس موجود تھے، پولیس اور فوج نے موقع پر گرفتار نہیں کیا۔ عجیب جیو فینسنگ ہے، دکانوں والوں اور بے قصور لوگوں کو اٹھا لیا جاتا ہے۔ گلو بٹوں کا کام ہے یہ سب۔آرمی چیف کو کوئی بتائے کہ فوجی عدالتیں غیر قانونی ہیں۔ یہ سمجھتے ہیں کہ ایسے ڈرانے کے واقعات سے وکلا ڈر جائیں گے۔ ہم اس واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔