سیلاب کی تباہ کاریاں جاری مزید 8لاشیں نکال لی گئیں
جیکب آباد کامزید علاقہ زیرآب، وبائی امراض بڑھ گئے، سندھ کے آفت زدہ اضلاع کے لیے ابھی تک کوئی رقم جاری نہیں کی گئی
ISLAMABAD:
جنوبی پنجاب، بلوچستان اور سندھ میں سیلابی صورتحال برقرار ہے۔
سیلابی ریلے مختلف علاقوں کی طرف بڑھ رہے ہیں جبکہ سیلاب زدہ بیشتر علاقوں میں پانی کھڑا ہے، لوگوں کے بچے کچھے مکانات بھی منہدم ہورہے ہیں، پانی کھڑا ہونے اور مردہ جانوروں کی وجہ سے وبائی امراض پھیل رہے ہیں۔
نصیرآباد میں گزشتہ روز مزید 8 لاشیں سیلابی پانی سے نکال لی گئیں ہیں، دریں اثناء کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل محمد عالم خٹک نے نصیر آباد، جعفر آباد کا فضائی دورہ کیا جبکہ ڈیرہ مراد جمالی میں پاک فوج کی جانب سے جاری ریسکیوآپریشن اور امدادی کاروائیوں کا جائزہ لیا۔ سندھ میں جیکب آباد، کشمور، کندھکوٹ اور گھوٹکی سمیت بیشتر علاقوں سے پانی نہیں نکالا جاسکا۔ خیرپور کے 6 سو دیہات پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، سیلاب زدہ علاقوں میں ہزاروں متاثرین کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔ ادھر ڈیرہ مراد جمالی میں سیلاب متاثرین پینے کے پانی کے لیے شدید پریشان ہیں۔
روجھان سے اس وقت سیلابی ریلہ گزررہا ہے۔ ٹھٹھہ، سجاول، جاتی سمیت مختلف علاقوں میں تین سے چار فٹ پانی کھڑا ہے جس کے باعث مختلف وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔ ٹھٹھہ کے سول اسپتال میں گیسٹرو کے 16 مریض داخل ہیں۔ جیکب آباد کی 2 یونین کونسلوں میں مزید علاقہ زیرآب آگیا ہے جبکہ بارش کے پانی میں ڈوب کر 12 سالہ محمد حسن جاںبحق ہوگیا، ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پانی شہر میںداخل نہیں ہوگا۔
ایک نجی ٹی وی کے مطابق صوبے میں 4اور 5ستمبر سے شروع ہونے والی مون سون بارشوں کی تباہی کے ساتھ ہی سندھ حکومت کی ایک اور بدحواسی سامنے آئی، جس نے کسی سروے کے بغیر خیرپور، گھوٹکی، شکارپور ، جیکب آباد اور کشمور کو باری باری آفت زدہ قرار دے دیا ہے۔سندھ کے آفت زدہ اضلاع کیلیے ابھی تک کوئی رقم جاری نہیں کی گئی،آئی ایس پی آر سے جاری بیان کے مطابق پاک فوج کے 1200فوجی جوان سندھ اور بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور ریسیکو آپریشن میں مصروف عمل ہیں، کندھ کوٹ، نصیر آباد جیکب آباد اور ڈیرہ مراد جمالی میں سیلاب میں پھنسے ہوئے 4305افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچایا، کارروائیوں میں مسلح افواج کے 6ہیلی کاپٹر بھی حصہ لے رہے ہیں۔
جنوبی پنجاب، بلوچستان اور سندھ میں سیلابی صورتحال برقرار ہے۔
سیلابی ریلے مختلف علاقوں کی طرف بڑھ رہے ہیں جبکہ سیلاب زدہ بیشتر علاقوں میں پانی کھڑا ہے، لوگوں کے بچے کچھے مکانات بھی منہدم ہورہے ہیں، پانی کھڑا ہونے اور مردہ جانوروں کی وجہ سے وبائی امراض پھیل رہے ہیں۔
نصیرآباد میں گزشتہ روز مزید 8 لاشیں سیلابی پانی سے نکال لی گئیں ہیں، دریں اثناء کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل محمد عالم خٹک نے نصیر آباد، جعفر آباد کا فضائی دورہ کیا جبکہ ڈیرہ مراد جمالی میں پاک فوج کی جانب سے جاری ریسکیوآپریشن اور امدادی کاروائیوں کا جائزہ لیا۔ سندھ میں جیکب آباد، کشمور، کندھکوٹ اور گھوٹکی سمیت بیشتر علاقوں سے پانی نہیں نکالا جاسکا۔ خیرپور کے 6 سو دیہات پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، سیلاب زدہ علاقوں میں ہزاروں متاثرین کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔ ادھر ڈیرہ مراد جمالی میں سیلاب متاثرین پینے کے پانی کے لیے شدید پریشان ہیں۔
روجھان سے اس وقت سیلابی ریلہ گزررہا ہے۔ ٹھٹھہ، سجاول، جاتی سمیت مختلف علاقوں میں تین سے چار فٹ پانی کھڑا ہے جس کے باعث مختلف وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔ ٹھٹھہ کے سول اسپتال میں گیسٹرو کے 16 مریض داخل ہیں۔ جیکب آباد کی 2 یونین کونسلوں میں مزید علاقہ زیرآب آگیا ہے جبکہ بارش کے پانی میں ڈوب کر 12 سالہ محمد حسن جاںبحق ہوگیا، ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پانی شہر میںداخل نہیں ہوگا۔
ایک نجی ٹی وی کے مطابق صوبے میں 4اور 5ستمبر سے شروع ہونے والی مون سون بارشوں کی تباہی کے ساتھ ہی سندھ حکومت کی ایک اور بدحواسی سامنے آئی، جس نے کسی سروے کے بغیر خیرپور، گھوٹکی، شکارپور ، جیکب آباد اور کشمور کو باری باری آفت زدہ قرار دے دیا ہے۔سندھ کے آفت زدہ اضلاع کیلیے ابھی تک کوئی رقم جاری نہیں کی گئی،آئی ایس پی آر سے جاری بیان کے مطابق پاک فوج کے 1200فوجی جوان سندھ اور بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور ریسیکو آپریشن میں مصروف عمل ہیں، کندھ کوٹ، نصیر آباد جیکب آباد اور ڈیرہ مراد جمالی میں سیلاب میں پھنسے ہوئے 4305افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچایا، کارروائیوں میں مسلح افواج کے 6ہیلی کاپٹر بھی حصہ لے رہے ہیں۔