وفاق نے سندھ سے زیادتی کی بجلی کاٹنے والوں کو گرفتار کر سکتے ہیں قائم علی شاہ کا انتباہ

وفاقی وزارت پانی وبجلی سندھ کیساتھ امتیازبرت رہی ہے،قراردادکامتن،بیٹھ کرحساب کیاجائے،وزیراعلیٰ سندھ


Staff Reporter April 30, 2014
کراچی:وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سندھ اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں،اجلاس میں بجلی کٹوتی کے خلاف مذمتی قرار داد منظور کی گئی

وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے کہاہے کہ سندھ میں لوڈشیڈنگ کااضافہ کرکے اور بعض علاقوں کی بجلی کاٹ کرسندھ کے لوگوں کے ساتھ زیادتی کی گئی،سندھ کی بجلی کاٹنے والوں کوگرفتار کرسکتے ہیں۔

وزیر اعظم نوازشریف سے اپیل کرتا ہوں کہ سندھ کی بجلی فوری بحال کی جائے،اس حوالے سے وزیراعظم کوایک خط لکھا ہے،دوسرا بھی لکھوں گا۔وہ منگل کو سندھ اسمبلی میں لوڈشیڈنگ کیخلاف قراردادپیش کیے جانے کے موقع پر خطاب کررہے تھے۔ سندھ اسمبلی نے منگل کوایک قرارداد اتفاق رائے سے منظورکرلی،جس میں وفاقی وزارت پانی و بجلی کے رویے کی مذمت کی گئی اورکہاگیاکہ وہ بجلی کی فراہمی میں صوبہ سندھ کے ساتھ امتیازبرت رہی ہے، قرار داد میں مطالبہ کیاگیاکہ یہ امتیازی برتاؤفوراًختم کیاجائے اورسندھ کے لوگوں کوریلیف فراہم کیاجائے۔یہ قرارداد سینئروزیر برائے تعلیم وخواندگی اوردیگر ارکان نے پیش کی تھی ۔

قرار داد میں کہا گیا کہ''یہ اسمبلی بجلی کی فراہمی میں سندھ کے ساتھ امتیازبرتنے پروفاقی وزارت پانی وبجلی کے رویے کی مذمت کرتی ہے،جس نے بار بارمطالبات اور احتجاج کے باوجودسندھ کے لوگوں کے مسائل ومشکلات پر توجہ نہیں دی ،یہ اسمبلی وفاقی حکومت سے سفارش کرتی ہے کہ وہ صوبائی ہم آہنگی،معیشت ، زراعت کے عظیم ترمفاد میں سندھ کوریلیف فراہم کرے، قائم علی شاہ نے کہاکہ وفاقی حکومت کے اقدامات انتہائی تکلیف دہ ہیں،واجبات کی ادائیگی کا تنازع وفاقی اور سندھ حکومت کے درمیان ہے ، اس کی سزا عوام کوکیوں دی جارہی ہے ،ہم واجبات اداکرنے کے لیے تیار ہیں لیکن ہمارے ساتھ بیٹھ کرحساب کیا جائے۔

ہم کسی کے حکم پر حساب کے بغیر رقم ادا کرنے کے لیے تیار نہیں،سندھ حکومت بھی جائز واجبات ادا کرے گی اورہم سندھ کے غریب عوام کی ذمے داری بھی لیتے ہیں،اگرانھوں نے بجلی کے پیسے نہ دیے تو سندھ حکومت دے گی لیکن ہم سب سے جائزپیسے وصول کیے جائیں،بجلی کے واجبات اوربجلی کی تقسیم کے مسئلے پرمشترکہ مفادات کونسل ( سی سی آئی )کا اجلاس جلد بلایا جائے۔انھوں نے کہاکہ افسوس ناک امرہے کہ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابدشیر علی بجلی منقطع کرنے کی مہم پر چلے گئے،یہ بھی نہ دیکھا کہ کس نے بل دیا ہے اور کس نے نہیں دیا ،وزیراعظم میاں نواز شریف نے کشمورمیں اعلان کیاکہ سندھ کیلیے 746 میگاواٹ بجلی کا اضافہ کیا جائے گا لیکن بعد میں انھوں نے کہا کہ یہ مرحلہ وار ہوگا،اب پتہ نہیں کہ یہ مرحلے کب ختم ہو ں گے،آئینی اور قانونی طور پربجلی منقطع کرنا جرم ہے اور بجلی بند کرنے والے اہلکاروں کو ہم گرفتار کرسکتے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں کریں گے،آئین کے آرٹیکل158 کے تحت بجلی ،گیس اور دیگر وسائل پر پہلے ان صوبوں کاحق ،جہاں یہ وسائل پیدا ہوتے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبوں کو اختیارات کے باوجود سندھ کے ساتھ زیادتی کی گئی اورپورے صوبے کو بجلی کی فراہمی کم کردی گئی،ہم پر الزام عائدکیا جاتاہے کہ ہم نے تھر کے لوگوں کے لیے کچھ نہیں کیا لیکن اس گرمی میں لوڈشیڈنگ کرکے وفاقی حکومت تھر کے لوگوں کواپنے ہاتھوں سے ماررہی ہے۔قرار داد پرخطاب کرتے ہوئے نثارکھوڑو نے کہا کہ ایک طرف کوئی وزیرسندھ کو گالیاں دیتا ہے اور دوسری طرف سندھ کے ساتھ ایسارویہ اختیار کیا جارہا ہے کہ لوگ گرمیوں میں بلبلا اٹھے ہیں،ایوان صدر، ایوان وزیراعظم بھی نادہندہ نکلے ،انھیں کسی نے گالی نہیں دی ،سندھ کو چور کہا گیا،ہم کیا یہ سمجھیں کہ سندھ کے ساتھ انتقامی کارروائی ہورہی ہے؟۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن سید اعجاز علی شاہ شیرازی نے بھی قرار داد کی حمایت کی ۔ایم کیو ایم کے رکن سید فیصل سبزواری نے کہاکہ وفاقی حکومت کا رویہ ذمے دارانہ نہیں، سندھ70فیصد گیس پیدا کرتا ہے،اگر ہمیں گیس دی جائے تو سندھ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ ہو۔(فنکشنل)لیگ کے رکن جام مدد علی نے کہا کہ حضرت شاہ عبدالطیفؒ کی درگاہ کی بجلی بھی کاٹ دی گئی ہے،حیسکو کا یہ اقدام قابل مذمت ہے۔

ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سیدسردار احمدنے کہاکہ سندھ کا الگ ''واپڈا'' ہونا چاہیے، جب تک حیسکو اور کراچی الیکٹرک پر صوبے کاکنٹرول نہیں ہوگا،بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے کہا کہ سندھ میں 18سے 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے،پیپلز پارٹی سینٹ اور قومی اسمبلی میں لوڈشیڈنگ کے خلاف بھرپور احتجا ج کرے۔پیپلز پارٹی کے غلام قادر چانڈیو نے کہا کہ ہم وفاقی حکومت کو خبردار کرتے ہیں کہ ایسی حرکتیں نہ کی جائیں کہ لوگوں میں احساس محرومی پیدا ہو ۔پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر مہیش کمار نے کہا کہ ہمیں چور کہنے والوں کی میں مذمت کرتاہوں۔ ایم کیو ایم کے خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ کراچی الیکٹرک اور حیسکو پر انحصار کرنے کے بجائے نئے پاور پروڈیوسرزکوسندھ میں بلایا جائے ۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن مہتاب اکبر راشدی نے کہا کہ بجلی کے بل ادا کرنے والوں کو سزا کیوں دی جاتی ہے۔

سندھ اسمبلی کے دیگر ارکان نے سندھ میں طویل دورانیے کی لوڈ شیڈنگ پر احتجاج کرتے ہوئے اسے وفاقی حکومت کا سندھ سے انتقام قراردیا،ارکان نے مطالبہ کیاکہ سندھ حکومت وفاق سے احتجاج کرے اورسندھ کواس کے حصہ کی بجلی دلائے،اگرلوڈ شیڈنگ کاسلسلہ بند نہ کیا گیاتو دھرنے دیں گے۔اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر عرفان اللہ مروت نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ بھی شہبازشریف کی طرح لوڈشیڈنگ کے خلاف جلوس نکالیں ہم ساتھ دیں گے۔ایوان میں صورتحال کشیدہ ہونے پرڈپٹی اسپیکرشہلارضانے مداخلت کی اوراجلاس ملتوی کردیا ۔

دریں اثناسندھ ریونیو بورڈکے ٹیکس فورم سے خطاب کے بعد صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ قیام امن سے متعلق مختلف اجلاسوں کے بعدکراچی آپریشن کی حکمت عملی تبدیل کررہے ہیں، تمام سیاسی جماعتیں قیام امن کے حوالے سے مختلف اجلاسوں میں وزیراعظم، گورنرسندھ اور ہمارے ساتھ کیے گئے وعدے کے مطابق تعاون کریں، پولیس اور رینجرز کی کارکردگی اطمینان بخش ہے،سندھ حکومت کا وفاق کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں،وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے گزارش ہے کہ وہ مالی سال کے آغاز پر ہی قابل تقسیم پول میں سے سندھ کے حصے سے متعلق آگاہ کردیں تاکہ بجٹ متاثر نہ ہو، آئندہ بجٹ میں عوام کو خوشخبری دیں گے۔۔فورم سے خطاب کرتے ہوئے قائم علی شاہ نے کہا کہ ماضی میں سندھ سے مجموعی سیلزٹیکس ریونیو کا72 فیصد کی وصولیاں ہوتی تھیں لیکن وفاق صرف23 فیصد حصہ سندھ کو ادا کرتا تھا۔تقریب سے سندھ ریونیو بورڈ کے چیئرمین تاشفین خالد نیاز، ایڈوائزر ایس آربی مشتاق کاظمی ودیگر نے بھی خطاب کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں