فادرز ڈے ایدھی ہوم میں مقیم بزرگ اولاد کے منتظر

باپ سے محبت کا عالمی دن منانے کا مقصد اُس کی عظمت اور اہمیت کا اعتراف کرنا ہے

(فوٹو: ایکسپریس) بلقیس ایدھی اولڈ ہوم میں مقیم 70 سالہ مبین احمد

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج 18 جون کو فادرز ڈے منایا جارہا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد باپ کی عظمت کو اجاگر کرنا ہے۔

دنیا بھرمیں ہرسال جون کے تیسرے اتوارکو یہ دن منایا جاتا ہے تاکہ اس بات کا اعتراف کیا جاسکے کہ باپ ایک ایسا شجر سایہ دار ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں، اس موقع پر بچے اپنے والد کو تحائف دے کر اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔

باپ اپنی اولاد کی خوشیوں کیلئے سب کچھ قربان کردیتا ہے لیکن بعض اوقات اولاد ان قربانیوں کا ایسا صلہ دیتی ہے کہ باپ در بدرکی ٹھوکریں کھانے پرمجبور ہوجاتا ہے۔

فادرز ڈے پر لاہور کے ایدھی ہوم میں مقیم بزرگوں کو بھی امید ہے کہ شاید اس دن ان کی اولاد انہیں ملنے آئے گی یا پھرفون پر ہی کوئی ہیپی فادرز ڈے کہہ کراپنی محبت کا اظہارکرے گا۔

لاہورکے بلقیس ایدھی ہوم سمیت مختلف اولڈ ایج ہومز میں کئی ایسے بزرگ ہیں جواپنی اولاد کے ہاتھوں دکھ اٹھانے کے بعد یہاں زندگی کے دن پورے کررہے ہیں۔

70 سالہ مبین احمد کا تعلق کراچی سے ہے لیکن وہ گزشتہ کئی برسوں سے لاہور کے بلقیس ایدھی ہوم میں مقیم ہیں، ہروقت ماضی کی یادوں میں کھوئے رہنے والے مبین احمد بتاتے ہیں کہ انہوں نے اپنے بچوں کی تعلیم اورآرام کے لئے دن رات محنت کی لیکن آج وہ اولاد کے لئے بوجھ بن چکے ہیں۔


ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے مبین احمد نے بتایا کہ ان کے والدین 1947 میں انڈیا سے ہجرت کرکے لاہورآئے تھے بعدازاں وہ کراچی چلے گئے، وہ جامعہ کراچی میں ملازمت کرتے تھے، ان کے دوبیٹے اورتین بیٹیاں ہیں، بیرون ملک بھی نوکری کرنے گئے لیکن بڑے بیٹے کی خواہش پر نوکری چھوڑکر واپس آگئے۔

مبین احمد نے بتایا کہ ان کے اپنی بیوی کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے، ایک بار عدالت نے مصالحت کروائی لیکن بیوی پھر ساتھ چھوڑ گئی اور بچوں کو بھی میرے خلاف کردیا، بچوں نے دھوکے سے تمام جائیداد، پلاٹ اپنے نام کرالیا اور مجھے گھرسے نکلنے پرمجبور کردیا۔



انہوں نے مزید بتایا کہ جب وہ کراچی میں تھے توبیٹیاں کبھی کبھارملنے آجاتی تھیں لیکن بیٹوں سے کئی برسوں سے نہیں ملا، آبدیدہ آنکھوں اوررندھی ہوئی آواز میں مبین احمد نے بتایا اب توان کے بچوں کی شادیاں بھی ہوگئی ہیں، سب سے بڑا بیٹا 40 برس کا ہے لیکن افسوس کہ وہ بچوں کی شادی میں بھی شریک نہیں ہوسکے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ سب سے زیادہ پیار اپنے بڑے بیٹے سے کرتے تھے اور اس کے لئے بیرون ملک سے نوکری چھوڑکرواپس آگئے تھے لیکن اس بیٹے نے بھی ساتھ نہیں دیا، اب زندگی کے باقی دن پورے کررہا ہوں، یہ دنیا مکافات عمل ہے، جو کچھ میری اولاد نے میرے ساتھ کیا ممکن ہے کل ان کے ساتھ بھی ہو لیکن باپ ہوں اس لیے اپنی اولاد کو بدعا بھی نہیں دے سکتا۔

بلقیس ایدھی ہوم میں مبین احمد کی طرح چند اوربزرگ بھی ہیں جن کی اولاد نے انہیں اس بڑھاپے میں لاوارث چھوڑدیا ہے اوراب ایدھی فاؤنڈیشن کے کارکن ان کی خدمت کرنے میں لگے رہتے ہیں، ایدھی فاؤنڈیشن لاہورکے سیکٹرانچارچ ضمیر احمد نے بتایا کہ زیادہ تربزرگ اولاد کی بے رخی کا گلہ کرتے ہیں، کئی ایسے ہیں جن کے بیٹوں نے اپنی بیویوں کے کہنے پرانہیں گھرسے نکال دیا۔

ضمیر احمد نے بتایا کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ان بزرگوں کو اچھا کھانا دیں، اور ان کی صحت کا خیال رکھیں، ہماری کوشش ہوتی ہے کہ انہیں کوئی دکھ یا تکلیف نہ پہنچے کیونکہ ان بزرگوں کو ان کی اولاد نے جودکھ دیئے ہیں ہم اسکا مداوا کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ یہ لوگ خوش رہ سکیں۔
Load Next Story