کراچی میں چھت پر پالے گئے جانوروں کو کرین کی مدد سے نیچے اتار دیا گیا
جانوروں کو چھت سے اتارنے کے مناظر دیکھنے کیلئے شہریوں کی بڑی تعداد موقع پر جمع ہوگئی
ناظم آباد کے مکین نے ہمیشہ کی طرح اس سال بھی چھت پر پالے ہوئے جانوروں کو کرین کی مدد سے نیچے اتارا جسے دیکھنے کیلئے لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی۔
نمائندہ ایکسپریس کے مطابق کراچی کے علاقے ناظم آباد میں پچاس سالہ سید اعجاز حسین گزشتہ 20 برس سے عید الضحیٰ سے چند ماہ قبل سے بچھڑے خرید کر ان کی پرورش کرتے ہیں اور ان جانوروں کو سنت ابراہیمیؑ کے لیے تیار کرتے ہیں، ان جانوروں کو عید قرباں سے قبل کرین کی مدد سے چھت سے اتارا جاتا ہے۔
امسال بھی انہوں نے عید قرباں کے سلسلے پنجاب سے لائے گئے 7 بچھڑوں کو چار منزلہ عمارت کی چھت پر پالا ہے، چھ ماہ قبل انہوں نے ان جانوروں کو خریدا تھا جن کی عمر اب دو سے ڈھائی سال ہے، اکثر افراد عیدالاضحیٰ سےچند روز قبل قربانی کا جانور خریدتے ہیں لیکن قربانی کے جانوروں کی بڑھتی قیمتوں کے باعث اب گھر کی چھتوں پر بچھڑے پالنے کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے۔
کرین کی مدد سے چھت سے اترتے مویشیوں کو دیکھ کر شہریوں کی بڑی تعداد نے حیرانی کا اظہار کیا تو بچوں نے ان دلچسپ مناظر کو دیکھ کر خوب ہلہ گلہ کیا اور تالیاں بجائیں، علاقہ مکینوں نے کہا کہ ہمارے پڑوسی گزشتہ بیس برس سے جانوروں کو پالتے ہیں، پورے محلے کے بچے اور بزرک سمیت تمام رہائشی اس سالانہ سرگرمی کے منتظر ہوتے ہیں۔
اپنی چھت پر جانوروں کو پالنے والے پچاس سالہ سید اعجاز حسین نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ وہ یہ شوق گزشتہ بیس برس سے پورا کررہے ہیں، اس وقت انکے پاس سات دیسی جانور ہیں، ماضی میں ہمارے گھر میں دو چاند بیل اور بقیہ چار سے پانچ بچھڑوں کی قربانی ہوتی تھی،مگر موجودہ حالات میں قوت خرید متاثر ہوچکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ ان جانوروں کو کو موٹا کرنے کے لیے کوئی انجیکشن نہیں لگواتے بلکہ دلیہ اور ہرا چارہ کھلاتے ہیں اور ان کی ویکسینیشن کرواتے ہیں، چھ مہینے پہلے انہوں نے ان ساتوں بچھڑوں کو خریدا تھا، ایک دن میں ایک بچھڑا پانچ سے چھ سو کا کھانا کھاتا ہے، سردیوں میں ہم ان کی حفاظت کے اقدامات بھی کرتے ہیں تاکہ یہ بیمار نہ پڑیں، میں نے ان کو اپنے بچوں کی طرح پالا ہے اور ہمیں ان سے بہت محبت ہوجاتی ہے لیکن ہمیں اس بات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے کہ درحیقیت یہی قربانی ہوتی ہے۔
گھر میں موجود بچوں نے کہا کہ ہم اپنے جانوروں کو خود کھانا کھلاتے اور ٹہلاتے ہیں، ہماری کوشش ہوتی ہے کہ عید تک اپنا زیادہ سے زیادہ وقت اپنے جانوروں کو دیں، اکثر جانوروں سے بہت محبت اور لگاؤ ہو جاتا ہے اور قربانی کے بعد اس کی یاد بھی آتی ہے لیکن ہمیں ہمارے والدین نے بتایا ہے کہ قربانی کے بعد یہ اچھی جگہ چلے جاتے ہیں۔
اس موقع پر شہریوں نے کہا کہ ہم گزشتہ چند دن سے روز منڈی جارہے ہیں مگر مویشیوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں، مجبوراً خالی ہاتھ واپس لوٹ جاتے ہیں، اب گلی میں اس سرگرمی سے بچے بھی خوش ہوجاتے ہیں کیونکہ منڈی میں مویشیوں کی قیمتیں گزشتہ سال کی نسبت دوگنی ہیں اس لیے ہم نے ابھی تک جانور نہیں لیا۔