برطانوی پارلیمانی کمیٹی کی حکومت کوپاکستان کی امدادشدت پسندی سے مشروط کرنےکی تجویز

شدت پسندی کے خلاف پاکستانی اقدامات کےواضح شواہد نہ ملیں تو امداد کی رقم غریب ممالک کو دی جائے، کمیٹی کی حکومت کو تجویز


ویب ڈیسک April 30, 2014
برطانیہ 2011 سے 2015 کے درمیان پاکستان کو ایک ارب 17 کروڑ پاؤنڈ امداد دے گا، فوٹو: فائل

برطانوی پارلیمانی کمیٹی نے حکومت کو پاکستان کے لئے امداد کو شدت پسندی کے خاتمے کے لئے اقدامات سے مشروط کرنے کی تجویز دے دی ہے۔

برطانوی پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے بین الاقوامی ترقی کی جانب سے حکومت کو پیش کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی امداد بہت زیادہ ہے، اس قدر زیادہ امداد اس وقت ہی دی جانی چاہیئے جب پاکستان کی جانب سے اسلامی شدت پسندی سے نمٹنے کے لئے موثر اقدامات کے واضح شواہد ملیں، بصورت دیگر پاکستان کی امداد کم کرکے رقم دنیا کے دیگر غریب ممالک کو دی جائے۔

دوسری جانب برطانیہ کے بین الاقوامی ترقی کے محکمے کے سربراہ نے رپورٹ کے جواب میں موقف اختیار کیا ہے کہ دنیا کے غریب ممالک میں غربت دور کرنے کا مقصد شدت پسندی سمیت دیگر عالمی مسائل کی بنیادی وجہ ختم کرنا ہے اور یہ برطانیہ کے لئے کافی اہم ہے۔ پاکستان سمیت دیگر ممالک کی اقتصادی ترقی میں مدد کرنے برطانیہ میں محفوظ اور خوشحال ماحول پیدا ہوگا، پاکستان کا مستقبل بدلنے کے لئے تعلیم انتہائی ضروری ہے اور ہماری امداد کا ایک بڑا حصہ اسی کام کے لئے مختص کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ برطانیہ 2011 سے 2015 کے درمیان پاکستان کو ایک ارب 17 کروڑ پاؤنڈ امداد دے گا اور یہ کسی بھی ملک کو دی جانی والی سب سے زیادہ برطانوی ترقیاتی امداد ہے۔ کمیٹی نے اپنی پچھلی رپورٹ میں بھی پاکستان کو دی جانے والی امداد ٹیکس وصولی میں بہتری سے مشروط کرنے کی تجویز دی تھی ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں