غریب کو دھتکارا جاتا ہے جبکہ اشرافیہ زمین ہتھیا لیتی ہے سپریم کورٹ
سابق چیف جسٹس، سابق چیئرمین سی ڈی اے کی اہلیہ سمیت 6 بااثر شخصیات کو پلاٹ دینے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی،عدالت
سپریم کورٹ نے نیشنل پولیس فاؤنڈیشن ہاؤسنگ اسکیم میں رہائشی پلاٹوں کو تبدیل کرنے سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا۔
سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصلے میں ہاؤسنگ اسکیم کے گرین ایریا کو بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ گرین ایریا کو عوامی فائدے کے لیے استعمال ہونا چاہیےاور اس کے نجی استعمال کی اجازت نہیں ہونا چاہیے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پولیس فاؤنڈیشن میں موجود کئی بااثر افراد نے پلاٹ ہتھیانے کا طریقہ کار اختیار کیا۔ فاؤنڈیشن سے پلاٹ لینے والوں اور اس عمل سے فائدہ اٹھانے والوں کے لیے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔اسی طرح کئی بااختیار لوگوں نےغیر قانونی طریقے سے زمینیں ہتھیا کر حق داروں کو چھت سے محروم کیا۔ اشرافیہ کا یہ رویہ سماجی نظام کو متاثر کرتا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ریاست کی قیمتی زمین مفت یا انتہائی کم پیسوں میں طاقتور اشرافیہ کو دی جائے تو یہ درحقیقت ریاست کا نقصان ہے۔ سرکار نے نیشنل پولیس فاؤنڈیشن کو بطور خیراتی ادارہ دو کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔
عدالت نے کہا کہ دوران سماعت درخواست گزار کی جانب سے کچھ ایسے افراد کی فہرست بھی سامنے آئی جو پلاٹ کے حقدار ہی نہیں تھے۔ درخواست گزار نے کہا جسٹس شیخ ریاض احمد کو بطور چیف جسٹس پاکستان خصوصی طور پر پلاٹ دیا گیا جبکہ اسوقت کے چیئرمین سی ڈی اے کی اہلیہ نصرت رؤف کو بھی پلاٹ دیا گیا۔ نصرت رؤف کو پلاٹ اس لیے دیا گیا کہ ان کے شوہر چیئرمین سی ڈی اے نے نیشنل پولیس فاؤنڈیشن کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا۔
سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ درخواست گزار نے الزام لگایا کہ میجر ندیم رفیق کو بھی نیشنل پولیس فاؤنڈیشن میں پلاٹ دیا گیا۔ بطور آرمی آفیسر میجر ندیم رفیق کو منصوبے میں مددگار ثابت ہونے پر پلاٹ دیا گیا۔ بااثر شخصیت آفتاب اقبال چیمہ کو بھی منصوبے میں مددگار ہونے کی بنیاد پر پلاٹ دیا گیا۔ سابق سینیئر پولیس آفیسر میجر ریٹائرڈ مشتاق احمد کو بھی پلاٹ دیا گیا۔
عدالت نے کہا کہ سابق چیف جسٹس، سابق چیئرمین سی ڈی اے کی اہلیہ سمیت 6 بااثر شخصیات کو پلاٹ دینے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔ اثر و رسوخ کا استعمال کرکے فاؤنڈیشن کی سہولت کاری کے ذریعے پلاٹ لینا بدنام کرنے کی کوشش کے مترادف ہے۔ نیشنل پولیس فاؤنڈیشن نے یہ نہیں بتایا کہ سی ڈی اے کے عائد کردہ ضوابط پر عمل کیوں نہیں کیا گیا۔ بظاہر یہ سب کچھ اشرافیہ کے گِنے چُنے افراد کو فائدہ پہنچانے کے لیے کیا گیا ہے
فیصلے کے مطابق منظم طریقے سے وسائل پر قبضہ ریاست کو کھوکھلا کر رہا ہے جس سے عدم استحکام پیدا ہو رہا ہے۔ درخواست گزار کی اس کاوش کی ستائش کرتے ہیں کہ اس نے گرین ایریا کو محفوظ بنانے کی کوشش کی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصلے میں ہاؤسنگ اسکیم کے گرین ایریا کو بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ گرین ایریا کو عوامی فائدے کے لیے استعمال ہونا چاہیےاور اس کے نجی استعمال کی اجازت نہیں ہونا چاہیے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پولیس فاؤنڈیشن میں موجود کئی بااثر افراد نے پلاٹ ہتھیانے کا طریقہ کار اختیار کیا۔ فاؤنڈیشن سے پلاٹ لینے والوں اور اس عمل سے فائدہ اٹھانے والوں کے لیے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔اسی طرح کئی بااختیار لوگوں نےغیر قانونی طریقے سے زمینیں ہتھیا کر حق داروں کو چھت سے محروم کیا۔ اشرافیہ کا یہ رویہ سماجی نظام کو متاثر کرتا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ریاست کی قیمتی زمین مفت یا انتہائی کم پیسوں میں طاقتور اشرافیہ کو دی جائے تو یہ درحقیقت ریاست کا نقصان ہے۔ سرکار نے نیشنل پولیس فاؤنڈیشن کو بطور خیراتی ادارہ دو کروڑ روپے عطیہ کیے تھے۔
عدالت نے کہا کہ دوران سماعت درخواست گزار کی جانب سے کچھ ایسے افراد کی فہرست بھی سامنے آئی جو پلاٹ کے حقدار ہی نہیں تھے۔ درخواست گزار نے کہا جسٹس شیخ ریاض احمد کو بطور چیف جسٹس پاکستان خصوصی طور پر پلاٹ دیا گیا جبکہ اسوقت کے چیئرمین سی ڈی اے کی اہلیہ نصرت رؤف کو بھی پلاٹ دیا گیا۔ نصرت رؤف کو پلاٹ اس لیے دیا گیا کہ ان کے شوہر چیئرمین سی ڈی اے نے نیشنل پولیس فاؤنڈیشن کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا۔
سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ درخواست گزار نے الزام لگایا کہ میجر ندیم رفیق کو بھی نیشنل پولیس فاؤنڈیشن میں پلاٹ دیا گیا۔ بطور آرمی آفیسر میجر ندیم رفیق کو منصوبے میں مددگار ثابت ہونے پر پلاٹ دیا گیا۔ بااثر شخصیت آفتاب اقبال چیمہ کو بھی منصوبے میں مددگار ہونے کی بنیاد پر پلاٹ دیا گیا۔ سابق سینیئر پولیس آفیسر میجر ریٹائرڈ مشتاق احمد کو بھی پلاٹ دیا گیا۔
عدالت نے کہا کہ سابق چیف جسٹس، سابق چیئرمین سی ڈی اے کی اہلیہ سمیت 6 بااثر شخصیات کو پلاٹ دینے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔ اثر و رسوخ کا استعمال کرکے فاؤنڈیشن کی سہولت کاری کے ذریعے پلاٹ لینا بدنام کرنے کی کوشش کے مترادف ہے۔ نیشنل پولیس فاؤنڈیشن نے یہ نہیں بتایا کہ سی ڈی اے کے عائد کردہ ضوابط پر عمل کیوں نہیں کیا گیا۔ بظاہر یہ سب کچھ اشرافیہ کے گِنے چُنے افراد کو فائدہ پہنچانے کے لیے کیا گیا ہے
فیصلے کے مطابق منظم طریقے سے وسائل پر قبضہ ریاست کو کھوکھلا کر رہا ہے جس سے عدم استحکام پیدا ہو رہا ہے۔ درخواست گزار کی اس کاوش کی ستائش کرتے ہیں کہ اس نے گرین ایریا کو محفوظ بنانے کی کوشش کی۔