مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی کو مداحوں سے بچھڑے پانچ برس بیت گئے
ادب میں نمایاں خدمات پر حکومت پاکستان نے انہیں 1999 میں ستارہ امتیاز جبکہ 2002 میں ہلال امتیاز سے نوازا
اردو ادب کے نامور ادیب و مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی کو مداحوں سے بچھڑے پانچ برس بیت گئے۔
مشتاق احمد یوسفی 4 ستمبر 1923 کو جےپور بھارت میں پیدا ہوئے اور آزادی کے بعد انہوں نے پاکستان ہجرت کی اور مختلف بینکوں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے۔
ان کی تحریروں میں انشائیے، خاکے، آپ بیتی شامل ہے اور ان سب میں طنزومزاح کی وہ پرلطف روانی موجود ہے جسے پڑھ کر اردو زبان کے مزاحیہ ادب کا ہر قاری مشتاق احمد یوسفی کا گرویدہ نظر آتا ہے۔
ان کی تحریروں میں ماضی کی حسین یادوں کے ساتھ سماجی، سیاسی اور تہذیبی رنگ کی جھلک ملتی ہے۔
مشتاق احمد یوسفی کی پانچ کتابیں شائع ہوئیں جن میں چراغ تلے، خاکم بدہن، زرگزشت، آب گم اورشام شعریاراں شامل ہیں۔
ادب میں نمایاں خدمات پر حکومت پاکستان نے انہیں 1999 میں ستارہ امتیاز جبکہ 2002 میں ہلال امتیاز سے نوازا۔
علالت کے بعد 20 جون 2018 کو مشتاق احمد یوسفی اس جہان فانی سے کوچ کرگئے تھے اور ان کے انتقال سے مزاحیہ اردو ادب کا ایک باب بند ہوگیا۔