انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کا ڈائریکٹر فنانس کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ

اگر 6 جولائی تک حکومت سندھ ڈائریکٹر فنانس کو ان کے عہدے سے برطرف نہیں کرتی تو ہم اساتذہ احتجاج کریں گے، اساتذہ

(فوٹو : فائل)

انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے کہا ہے کہ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اور ڈائریکٹر فنانس مل کر جامعہ کراچی کو تباہ کررہے ہیں، انہیں 5 جولائی تک ہٹایا نہ گیا تو احتجاج کریں گے۔

یہ بات انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کی صدر پروفیسر ڈاکٹر صالحہ رحمان، سیکریٹری انجمن فیضان نقوی، غفران عالم اور دیگر نے منگل کو اسٹاف کلب جامعہ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہی۔

انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے کہا ہے کہ سندھ میں سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اور ڈائریکٹر فنانس جامعہ کراچی کا گٹھ جوڑ ہے، یہ چاہتے ہیں طلبہ کی فیس بڑھائی جائے یہ کام جامعہ کراچی برداشت نہیں کرسکتی، ڈائریکٹر فنانس نے ایوننگ پروگرام کے اساتذہ کی 2 سال سے ادائیگیاں نہیں کی ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ ڈائریکٹر فنانس کے عہدے کی مدت گزشتہ برس پوری ہوگئی تھی پھر بھی سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی سفارش پر انھیں جامعہ کراچی میں بٹھا رکھا ہے، اگر 6 جولائی تک حکومت سندھ ڈائریکٹر فنانس کو ان کے عہدے سے برطرف نہیں کرتی تو ہم اساتذہ احتجاج کریں گے۔

انجمن اساتذہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے جامعات کی گرانٹ میں اضافہ تو کردیا لیکن جامعہ کراچی میں ماہر اور اہل ڈائریکٹر فنانس کی تقرری میں سندھ حکومت سنجیدہ نہیں ہے جبکہ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے اسی نااہل ڈائریکٹر فنانس کو بہترین کارکردگی کے ایوارڈ سے نوازا ہے ان کی مالی بے ضابطگیاں اور بد انتظامی عروج پر ہے۔


رہنماؤں نے کہا کہ ڈائریکٹر فنانس سندھ گورنمنٹ سے 3 اپریل 2023ء کو ریٹائر ہوچکے ہیں جبکہ عدالتی احکامات کے تحت ان کی دوبارہ تقرری نہیں ہوسکتی۔

پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ ڈائریکٹر فنانس کنٹریکٹ پر فائز ہیں پھر بھی جامعہ کراچی سے میڈیکل الاؤنس لے رہے ہیں جو کہ غیر قانونی ہے اس کے علاوہ وہ جامعہ کراچی کے مختلف سینٹر سے ماہانہ الاؤنس کی مد میں 52 ہزار روپے علامہ تنخواہ وصول کررہے ہیں۔

رہنماؤں نے کہا کہ یہ سب کچھ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی ایما اور مرضی سے ہورہا ہے، سندھ کی سب سے بڑی یونیورسٹی کو سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اور ڈائریکٹر فنانس ملک کر برباد کرہے ہیں، ڈائریکٹر فنانس کے دفتر کی کنٹیجینسی 1 لاکھ روپے ہے جبکہ شعبوں کی کنٹیجینسی دو دو ماہ نہیں ملتی۔

رہنماؤں نے کہا کہ یونیورسٹی بغیر بجٹ کے چل رہی ہے گزشتہ سینڈیکیٹ میں ڈائریکٹر فنانس نے ایک صفحے کا بجٹ پیش کیا جس پر اراکین سینڈیکیٹ نے سخت اعتراض کیا اور بجٹ منظور نہیں ہوسکا۔

رہنمائوں کا مزید کہنا تھا کہ جون کی 23 تاریخ کو تمام جامعات کے ڈائریکٹر فنانس کا اجلاس سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے بلا کر یونیورسٹیز کی خود مختاری پر کاری ضرب لگائی ہے۔
Load Next Story