ریسکیو1122پرموصول 93فیصدکالیں جعلی نکلیں

15ہزارکالوں میں سے ایک ہزار اصلی ،بچے 1122پرکال کرتے ہیں

خواتین 1122سے بریانی کی ترکیب معلوم کررہی ہیں،سی ای اوعابدنوید فوٹو فائل

سندھ انٹی گریٹیڈ ایمرجنسی اینڈ ہیلتھ سروسز کے سی ای او عابد نوید کا کہنا ہے سندھ میں ہنگامی طبی امداد اور مریضوں کی منتقلی کی حساس ترین سروس کو عوام کے غیر زمہ دارانہ طرز عمل کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے ریسکیو 1122 پر موصول ہونے والی 93 فیصد کالیں جعلی ہوتی ہیں یا پھر غیر متعلقہ موضوعات پر بات کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جس کی وجہ سے ایمرجنسی میں ریسکیو 1122 سے استفادہ کرنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

عابد نوید نے بتایا کہ یومیہ 14 سے 15 ہزار کالز میں سے صرف ایک ہزار کالیں اصلی ہوتی ہیں دیگر 93 فیصد کالیں کرنے والے اس سروس اور ایمرجنسی کی حالت سے دوچار افراد میں رکاوٹ بن رہے ہوتے ہیں، بہت سی کالز کرنے والے بچے ہوتے ہیں جن کے والدین انہیں موبائل فون پکڑا کر بھول جاتے ہیں اور یہ بچے 1122 کے ہنگامی نمبروں پر کال کرتے رہتے ہیں ، ایسی بھی کالز موصول ہوتی ہیں جن میں غیر سنجیدہ افراد کال اس لیے کرتے ہیں کہ انھیں اپنے موبائل کا مائیک یا ہینڈ فری چیک کرنی ہوتی ہے۔


بریانی کی ترکیب معلوم کرنے کے لیے بھی خواتین کی کالیں موصول ہوتی رہتی ہیں، عابد نوید نے کہا کہ غیر ذمے دارانہ طرز عمل کی وجہ سے ریکسیو 1122 کے نیٹ ورک پر بوجھ پڑتا ہے لائنیں مصروف رہنے کی وجہ سے حقیقی ایمرجنسی کا شکار افراد کو کوفت اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے انھوں نے کہا کہ معاشرے میں اس حوالے سے شعور بڑھانے کی ضرورت ہے۔

ریسکیو 1122 پر غیر ضروری کالز کی روک تھام کے لیے قانونی اور تکنیکی آپشنز بھی موجود ہیں جنھیں ضرورت پڑنے پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

غیر ضروری کال کرنے والے نمبر بلاک کیے جاسکتے ہیں لیکن ایسی صورت میں جعلی کال کرنے والوں کو خود پریشانی کا سامنا ہوگا اور ایمرجنسی کی صورت میں وہ خود ریسکیو 1122 سے استفادہ نہیں کرسکیں گے، عابد نوید نے کہاکہ کچھ افراد روزانہ سیکڑوں کالیں کرتے ہیں جن کے خلاف قانون کو حرکت میں لایا جارہا ہے، اب تک 7 سے 8 افراد کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کرائی جاچکی ہیں۔
Load Next Story