محسن نقوی پنجاب کے اسپتال اور بیکس مریض
نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کی تمام سیاسی ، معاشی اور سماجی سرگرمیوں کی خبریں بروقت پنجاب کے عوام تک پہنچ رہی ہیں
تقریباً 12برس قبل بالی وُڈ نے 20کروڑ روپے کی لاگت سے ایک سبق آموز اور شاندار فلم بنائی تھی۔ اس کا نام تھا : نائیک(Nayak: The Real Hero)بالی وُڈ کے معروف اداکاروں(انیل کپور، امریش پوری، رانی مکھرجی) نے اِس میں اپنی پوری توانائیوں کے ساتھ حصہ لیا تھا۔ موضوع کے اعتبار سے یہ ایک خالصتاً سیاسی فلم تھی ۔
اِس میں بتایا گیا تھا کہ کس طرح فلم کے وزیر اعلیٰ ، امریش پوری، نے صوبے بھر میں کرپشن کا بازار گرم کر رکھا ہے ۔ عوام کی زندگیاں اجیرن اور جہنم بنا دی گئی ہیں۔ ایسے میں فلم کے ہیرو ، انیل کپور ، ٹی وی اینکر کے رُوپ میں وزیر اعلیٰ ( امریش پوری ) کا دھماکہ خیز انٹرویو کرتے ہیں ۔
دورانِ انٹرویو وزیر اعلیٰ ، امریش پوری، اینکر پرسن کو چیلنج کرتے ہُوئے کہتے ہیں: اگر تم اتنے بہادر ہو اور سماج کو فی الفور سدھارنے کے دعویدار ہو تو ایک دن کا وزیر اعلیٰ بن کر مسائل حل کرو، تمہیں لگ پتہ جائیگا۔''اِس چیلنج کو قبول کرتے ہُوئے ٹی وی صحافی، انیل کپور، 24گھنٹوں کے لیے وزیر اعلیٰ بن جاتے ہیں اور فلم کے اختتام پر ثابت کرتے ہیں کہ اگر سیاستدان اخلاص اور صمیمِ قلب کے ساتھ عوامی مسائل و مصائب حل کرنا چاہیں تو بآسانی حل کر سکتے ہیں ۔
جب سے جناب محسن رضا نقوی، جو پیشے کے اعتبار سے صحافی ہیں، پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ بنے ہیں اور وہ جس تندہی ، کمٹمنٹ اور برق رفتاری سے ، اپنی حدود میں رہتے ہُوئے، پنجاب کے عوامی مسائل حل کرتے نظر آ رہے ہیں ، مجھے بار بار بالی وُڈ کی مذکورہ بالا فلم( نائیک) کے مرکزی کردار ، انیل کپور، کی 24 گھنٹوں کی وزارتِ اعلیٰ یاد آ جاتی ہے ۔
ایک منتخب وزیر اعلیٰ کی نسبت نگران وزیر اعلیٰ کا سیاسی کردار، اختیارات اور اتھارٹیز محدود ہوتی ہیں ۔اِس کے باوصف مگر پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ جناب محسن نقوی پوری سنجیدگی ، شائستگی اور اخلاص کے ساتھ پنجاب کے عوام کی خدمت میں شب و روز جُٹے نظر آتے ہیں ۔
محسن نقوی صاحب اِس سے قبل دن رات الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کی صحافت کرتے رہے ہیں ۔ وہ کبھی عملی و انتخابی سیاست کا حصہ بھی نہیں رہے ہیں ۔ اس کے باوجود مگر اُنہوں نے بطور نگران وزیر اعلیٰ ،پنجاب، حیران کن حد تک ایک کامیاب وزیر اعلیٰ کی طرح اپنے متعینہ فرائض ادا کیے ہیں ۔ اگر کوئی معترض نہ ہو تو ہم اِس پس منظرمیں جناب محسن نقوی کو ''پنجاب کا نائیک وزیر اعلیٰ'' کہہ سکتے ہیں ۔
محسن نقوی صاحب کو چند ماہ قبل جب پنجاب کا نگران وزیر اعلیٰ نامزد کیا گیا تھا تو سابق وزیر اعلیٰ پنجاب، چوہدری پرویز الٰہی ،بوجوہ محسن نقوی صاحب کی تعیناتی کی مخالفت کرتے پائے گئے تھے ۔
نجانے کیوں؟حالانکہ محسن نقوی صاحب سے چوہدری صاحب مذکور کی عزیز داری بھی ہے ۔ چوہدری پرویز الٰہی اب بھی محسن نقوی صاحب کے مخالف ہیں کہ پچھلے دنوں موصوف نے اینٹی کرپشن پولیس کے حصار میں لاہور کی ایک کچہری میں پیشی کے دوران الزام عائد کرتے ہُوئے کہا تھا: '' اِس سارے فساد کی جڑ محسن نقوی ہے ۔
مجھ پر یہ ظلم محسن نقوی کرا رہا ہے ۔''ایسا ہی بے بنیاد الزام پی ٹی آئی کے سربراہ نے بھی یوں لگایا تھا:''میری حکومت نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے گرائی ۔'' محسن نقوی صاحب مگر اِن تہمتوں کا جواب دینے کی بجائے عوامی خدمات میں مصروف ہیں کہ جانتے ہیں کہ اُن کے پاس وقت کم ہے اور پنجاب کے کروڑوں عوام کی اُن سے وابستہ اُمیدیں لا متناہی ۔ اُنہوں نے20جون 2023 کو شاہدرہ (لاہور) کے ٹیچنگ اسپتال پر اچانک چھاپہ مار کر ہمہ قسم کی مہلک بد انتظامی پر متعلقہ ذمے داران کی جو گوشمالی کی ہے، اِس سے یقیناً کئی بیکس مریضوں کا بھلا ہوگا۔
پنجاب کے اسپتالوں کو عوام دوست بنانے کے لیے نگران وزیر اعلیٰ، جناب محسن رضا نقوی، جو تگ و دَو کررہے ہیں ، یہ اقدامات خاص طور پر ستائش اور شاباش کے مستحق ہیں ۔ سرکاری اسپتالوں میں جب مریضوں کو محبت اور تعاون ملتا ہے تو دردوں کے مارے مریض جھولیاں پھیلا کر حکمرانوں اور ڈاکٹروں کو دعائیں دیتے ہیں ۔ اور اگر رویہ اِس کے برعکس ہو تو حکمرانوں اور ڈاکٹروں کو جھولیاں بھر بھر کر بددعائیں بھی ملتی ہیں۔
اِن دونوں رویوں کے پیشِ نظر محسن نقوی صاحب اچھی کارکردگی دکھانے والے اسپتالوں اور ڈاکٹروں کی حوصلہ افزائی بھی کرتے ہیں اور جو دُکھی عوام کی بروقت دستگیری سے دانستہ غفلت برت رہے ہیں، اُن کی گوشمالی بھی کرتے ہیں ۔
مثال کے طور پر اُنہوں نے پچھلے دنوں فیصل آباد کے مشہور سرکاری شفا خانہ ، الائیڈ اسپتال، کے ایم ایس ، ارشد چیمہ، کو فوری طور پر عہدے سے اُس وقت ہٹا دیا تھا جب محسن نقوی نے اسپتال کا اچانک دَورہ کیا تو کئی مریضوں نے اسپتال کی انتظامیہ ، ڈاکٹروں اور صفائی کے عملے بارے شکایات کے انبار لگا دیے تھے ۔
بالی وُڈ کی فلم ''نائیک'' کے ہیرو کی طرح جناب محسن نقوی پنجاب کے عوام کی بروقت اور بجا دستگیری کے لیے دن رات بھاگتے دکھائی دیتے ہیں ۔ وہ لاہور ، ملتان ، فیصل آباد ، راولپنڈی کے بڑے بڑے سرکاری اسپتالوں کے بنفسِ نفیس دَ ورے کرتے ہُوئے ممکنہ حد تک مریضوں کی اعانت کو پہنچ رہے ہیں۔
اگر اُنہیں پنجاب کے دونوں نگران وزرائے صحت کا بھی بھرپور اور پورا پورا تعاون میسر ہوتا تو اُن کی بھاگ دَوڑ کے نتائج دگنا نتائج دے سکتے تھے ۔ امرِ واقعہ یہ ہے کہ محسن نقوی صاحب کے زیر نگرانی اور زیر ہدایات پنجاب میں کینسر اور گردے کے سنگین مریضوں کو جو شاندار امداد مل رہی ہے، یہ اقدامات بے مثال کہے جا سکتے ہیں ۔
جون 2023 کے وسط میں جب نگران وزیر اعلیٰ نے مری اسپتال کا اچانک دَورہ کیا تو بھی اُنہوں نے خاص طور پر مری اسپتال میں گردوں کے مریضوں کے لیے نئی ڈائیلسز مشینوں کی تنصیب اور پرانی و خراب ڈائیلسز مشینوں کی فوری مرمت کے احکامات بھی جاری کیے۔
واضح رہے کہ مری کا یہ وہ بدقسمت اسپتال ہے جہاں سے پچھلے دنوں ، مبینہ طور پر، چند ڈائیلسز مشینیں چوری ہو گئی تھیں۔ بعد ازاں بسیار کوشش سے یہ بازیاب کروا لی گئیں ۔ لیکن یہ مثال ہمیں بتاتی ہے کہ ہمارے اسپتال بھی چوروں کی دست برد سے محفوظ نہیں رہے۔ کیا کلجگ ہے!
نگران وزیر اعلیٰ پنجاب نے پچھلے چند ماہ کے دوران جو شاندارعوامی خدمات انجام دی ہیں،مجھے یقینِ واثق ہے کہ اِس پس منظر میں اگر وہ جنرل الیکشن میں حصہ لیں تو کسی بھی سیاسی جماعت کے ٹکٹ پر بآسانی کامیاب ہو سکتے ہیں۔
جناب محسن نقوی خوش بخت ہیں کہ اُنہیں نگران حکومت میں جناب عامر میر کی صورت میں ایک دیانتدار ، کمٹڈ اور محنتی وزیر اطلاعات میسر ہے۔ عامر میر صاحب چونکہ خود بھی عامل صحافی رہے ہیں ، پاکستان بھر کے کئی اہم اور موثر میڈیا پرسنز اور میڈیا اداروں سے براہِ راست واقفیت اور تعلقات رکھتے ہیں ، اس لیے اُن کے توسط اور محنت سے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کو الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں بھرپور کوریج مل رہی ہے ۔
پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات، عامر میر صاحب، کے میڈیائی پبلک ریلیشنز کا یہ شاخسانہ ہے کہ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کی تمام سیاسی ، معاشی اور سماجی سرگرمیوں کی خبریں بروقت پنجاب کے عوام تک پہنچ رہی ہیں۔