پولیس ٹیم پرفائرنگ لال مسجد کے مولانا عبدالعزیز کےخلاف دہشت گردی کا مقدمہ
ایف آئی آر میں پاکستان پینل کوڈ کی 6 دفعات شامل ہیں
اسلام آباد میں پولیس پر چار دیگر افراد کے ساتھ مل کر فائرنگ کرنے والے لال مسجد کے مولانا عبدالعزیز کے خلاف دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔
محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پولیس اسٹیشن میں ایس ایچ او نے مولانا عبدالعزیز سمیت دیگر 4 کے خلاف مقدمہ درج کیا۔
ایف آئی آر میں پاکستان پینل کوڈ کی 6 دفعات شامل ہیں جن میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 324 (قتل کی کوشش) کے ساتھ ساتھ سیکشن 7 (دہشت گردی کی کارروائیوں کی سزا) اور الیون ای شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق علاقے میں ٹیم نے ایک "مشکوک" گاڑی دیکھی جسے رکنے کا اشارہ کیا گیا۔ تاہم تین افراد نے جن میں دو کے پاس سب مشین گن (ایس ایم جی) تھی انہوں نے پولیس پر فائرنگ کی۔
پولیس کے مطابق تینوں افراد مراد خان، ابرار احمد اور سرفراز حسین کو گرفتار کیا گیا جبکہ مولانا عبدالعزیز اور ایک اور شخص فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ ایف آئی آر میں اس کی شناخت ڈرائیور منظور کے طور پر ہوئی ہے۔ عبدالعزیز کے علاوہ 4 افراد کے خلاف بھی مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پولیس اسٹیشن میں ایس ایچ او نے مولانا عبدالعزیز سمیت دیگر 4 کے خلاف مقدمہ درج کیا۔
ایف آئی آر میں پاکستان پینل کوڈ کی 6 دفعات شامل ہیں جن میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 324 (قتل کی کوشش) کے ساتھ ساتھ سیکشن 7 (دہشت گردی کی کارروائیوں کی سزا) اور الیون ای شامل ہیں۔
حکام نے تصدیق کی کہ سی ٹی ڈی کی ایک ٹیم مبینہ طور پر لال مسجد پہنچی تاکہ مولانا عبدالعزیز لال مسجد کے بطور پیشوا واپسی اور بچوں کی سابقہ لائبریری پر قبضہ کرنے کی کوششوں پر وضاحت طلب کی جا سکے۔
ایف آئی آر کے مطابق علاقے میں ٹیم نے ایک "مشکوک" گاڑی دیکھی جسے رکنے کا اشارہ کیا گیا۔ تاہم تین افراد نے جن میں دو کے پاس سب مشین گن (ایس ایم جی) تھی انہوں نے پولیس پر فائرنگ کی۔
پولیس کے مطابق تینوں افراد مراد خان، ابرار احمد اور سرفراز حسین کو گرفتار کیا گیا جبکہ مولانا عبدالعزیز اور ایک اور شخص فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ ایف آئی آر میں اس کی شناخت ڈرائیور منظور کے طور پر ہوئی ہے۔ عبدالعزیز کے علاوہ 4 افراد کے خلاف بھی مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔