آبدوزحادثے کی انکشافات سے بھری امریکی بحریہ کی خفیہ رپورٹ سامنے آگئی

یہ آبدوز 18 جون کو اپنے سفر پر روانہ ہوئی تھی اور کل اس کی باقیات مل گئیں

آبدوز 18 جون کو روانہ ہوئی تھی اور 22 جون کو اس کی باقیات مل گئیں؛ فوٹو: فائل

امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ سمندر کے پانی کے اندر ایک زوردار دھماکے کی آواز سنی گئی تھی جو ممکنہ طور پر آبدوز کے پھٹنے کی آواز تھی جس سے امریکی بحریہ کے اہلکاروں نے متعلقہ حکام کو فوری طور پر آگاہ بھی کردیا تھا۔

امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق 111 سال قبل ڈوبنے والے عظیم جہاز ٹائی ٹینک کے ملبے کو دیکھنے کے لیے جانے والے سیاحوں کی آبدوز ٹائٹن اپنے سفر کے آغاز کے چند گھنٹوں بعد ہی دھماکے سے پھٹ گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : لاپتا آبدوز ٹائٹن میں موجود پاکستانی تاجر شہزادہ داؤد کون ہیں؟

وال اسٹریٹ جرنل نے امریکی بحریہ کے ایک سینئر اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ آبدوزوں کا سراغ لگانے کے لیے بنائے گئے خفیہ صوتی نظام کے ذریعے سمندر کےاندر ایک دھماکا سنا گیا تھا۔

یہ خبر بھی پڑھیں : لاپتا آبدوز کے نقائص پر5 سال قبل آواز اُٹھانے والے ڈائریکٹر کو نوکری سے نکال دیا گیا تھا


امریکی بحریہ کے اہلکار نے مزید بتایا کہ اعداد و شمار کا تجزیے سے لگتا ہے کہ یہ دھماکا عین اس وقت سنا گیا تھا جب آبدوز ٹائٹن کا رابطہ منقطع ہوا تھا اور مقام بھی وہی تھا جہاں آبدوز ٹائٹن کو اُس وقت ہونا چاہیے تھا۔

امریکی بحریہ کے اہلکار نے کہا کہ کیوں کہ اُس وقت تصدیق نہیں ہوسکی تھی کہ دھماکا اسی آبدوز کا ہے اس لیے ملبہ ملنے تک ریسکیو آپریشن جاری رکھا گیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی کوسٹ گارڈ نے ٹائٹن آبدوز کا ملبہ سمندر کے نیچے 3,800 میٹر (12,400 فٹ) پر ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا تھا کہ ملبے کے معائنے سے لگتا ہے کہ آبدوز کم دباؤ کے باعث پھٹ گئی تھی۔

یہ خبر پڑھیں : ٹائٹن آبدوز کمپنی نے مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کردی

آبدوز کی ملکیت رکھنے والی کمپنی اوشن گیٹ نے تمام مسافروں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ یہ آبدوز 18 جون کو اپنے سفر پر روانہ ہوئی تھی۔
Load Next Story