بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ پر شہری بلبلا اٹھے بلدیاتی دفتر پر حملہ
لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 8 سے 12 گھنٹے کردیا،تقسیم کے بوسیدہ اور شکایتی مراکز کی ناقص کارکردگی سے شہریوں کا جینا محال ہوگیا
گرمی کی شدت کے ساتھ کے الیکٹرک نے کراچی میں بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع کردیا ہے، روزانہ8سے 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نے شہریوں کا جینا محال کردیا۔
شہری شدید گرمی میں بجلی کی بندش پر بلبلا اٹھے، دن اور رات کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے امتحانات کی تیاری کرنے والے طلبا پریشانی کا شکار ہیں،پانی اور بجلی کی عدم فراہمی پر مختلف علاقوں میں شہری احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے، اورنگی ٹائون ، بلدیہ ٹائون ، حب ریور روڈ اور کئی علاقوں میں شہریوں نے احتجاجی مظاہرے کیے، شہریوں نے سڑکوں پر ٹائر نذر آتش کرکے ٹریفک معطل کردیا،اورنگی ٹائون میں میونسپل دفتر میں توڑ پھوڑ کی گئی، تفصیلات کے مطابق کراچی میں ایک بار پھر خاموشی سے بجلی کی طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ کا آغاز کردیا گیا ہے، کے الیکٹرک انتظامیہ نے گرمی کی شدت بڑھنے پر بجلی کی طلب میں ہونے والے اضافے کے باوجود بجلی کی پیداوار میں اضافہ نہیں کیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے اپنی روایت پر عمل کرتے ہوئے اخراجات میں کمی کے نام پر بجلی کی پیداوار کو محدود کر رکھا ہے، بجلی کمپنی کا تمام تر انحصار واپڈا سے حاصل ہونے والی ساڑھے600 میگاواٹ اور قدرتی گیس سے پیدا کی جانے والی سستی بجلی پر ہے، استعداد کے باوجود فرنس آئل سے محدود پیمانے پر بجلی پیدا کی جارہی ہے جبکہ نجی بجلی گھروں گل احمد اور ٹپال سے بھی ان کی پوری استعداد کے مطابق بجلی حاصل نہیں کی جارہی، گزشتہ 3 دن کے دوران بجلی کی طلب میں اچانک 250 میگاواٹ کا اضافہ ہوا ہے اور اگر کے الیکٹرک کی انتظامیہ بجلی کی میں بھی اسی تناسب سے اضافہ کرتی تو شہر میں جاری لوڈشیڈنگ کا دورانیہ برقرار رکھا جاسکتا تھا تاہم اس کے بجائے شہر کے متوسط اور غریب علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں خاموشی سے اضافہ کردیا گیا ہے۔
بجلی کی طلب میں اضافے کے ساتھ ہی بجلی کی تقسیم کے بوسیدہ نظام کی خرابیاں بھی سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں تقسیم کے نظام میں آنے والی خرابیاں روزانہ سیکڑوں سے زائد ہوچکی ہے اور شہر کے بڑے حصے میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے علاوہ بجلی کی فراہمی کئی کئی گھنٹے معطل رہنا معمول بن چکی ہے، تقسیم کے نظام میں آنے والی کسی بھی خرابی کی صورت میں بجلی کی بحالی کا اوسط 6 سے 8 گھنٹے ہے جو کہ بجلی کمپنی کے شکایتی مراکز کی ناقص کارکردگی کا مظہر ہے۔
دریں اثنا شہر میں شدید گرمی کے دوران ادارہ فراہمی و نکاسی آب شہریوں کو پانی فراہم کرنے سے قاصر ہے جبکہ بجلی سپلائی کرنے والا ادارہ کے الیکٹرک شہریوں کو بجلی فراہم کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے، شہر بھر میں پانی اور بجلی کی عدم فراہمی پر شہریوں کے احتجاجی مظاہرے کئی علاقوں میں پرتشدد ہوگئے، اورنگی ٹائون میں پانی اور بجلی کی عدم فراہمی پر مکینوں نے میونسپل آفس کے سامنے مظاہرہ کیا،مظاہرین کا کہنا تھا کہ علاقے سے پانی اور بجلی غائب ہیں پانی و بجلی کی عدم فراہمی سے ان کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہیں اور وہ دور دراز علاقوں سے پانی بھر کر لانے پر مجبور ہیں، صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹینکر مافیا نے نرخ بڑھادیے اور ان کی چاندی ہوگئی ہے، مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ علاقے میں پانی و بجلی کی فراہمی بحال کی جائے، مشتعل مظاہرین نے بلدیاتی دفتر گھس کر توڑ پھوڑ کی اور عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
مظاہرین کی توڑ پھوڑ سے عمارت کے شیشے اور فرنیچر ٹوٹ گیا، اس دوران مظاہرین نے اورنگی کی مرکزی شارع بلاک کرکے ٹائر نذر آتش کیے جس سے ٹریفک کی روانی رک گئی، مشتعل افراد نے ٹریفک پر پتھرائو بھی کیا جس سے کئی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے، پولیس کی بھاری نفری نے لاٹھی چارج کے بعد مظاہرین کو منتشر کردیا، دوسری جانب بلدیہ ٹائون ، قائمخانی کالونی ، رشید آباد اور متصل علاقوں کے مکینوں نے بھی حب ریور روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا اس دوران نامعلوم افراد نے سڑک پر رکاوٹیں کھڑی کرکے سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا ، مظاہرے کے باعث نیٹی جیٹی پل تک بدترین ٹریفک جام ہوگیا اور سیکڑوں ٹریلر اور ٹرک پھنس گئے، شہر کے دیگر علاقوں میں بھی پانی اور بجلی کی عدم فراہمی کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔
شہری شدید گرمی میں بجلی کی بندش پر بلبلا اٹھے، دن اور رات کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے امتحانات کی تیاری کرنے والے طلبا پریشانی کا شکار ہیں،پانی اور بجلی کی عدم فراہمی پر مختلف علاقوں میں شہری احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے، اورنگی ٹائون ، بلدیہ ٹائون ، حب ریور روڈ اور کئی علاقوں میں شہریوں نے احتجاجی مظاہرے کیے، شہریوں نے سڑکوں پر ٹائر نذر آتش کرکے ٹریفک معطل کردیا،اورنگی ٹائون میں میونسپل دفتر میں توڑ پھوڑ کی گئی، تفصیلات کے مطابق کراچی میں ایک بار پھر خاموشی سے بجلی کی طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ کا آغاز کردیا گیا ہے، کے الیکٹرک انتظامیہ نے گرمی کی شدت بڑھنے پر بجلی کی طلب میں ہونے والے اضافے کے باوجود بجلی کی پیداوار میں اضافہ نہیں کیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے اپنی روایت پر عمل کرتے ہوئے اخراجات میں کمی کے نام پر بجلی کی پیداوار کو محدود کر رکھا ہے، بجلی کمپنی کا تمام تر انحصار واپڈا سے حاصل ہونے والی ساڑھے600 میگاواٹ اور قدرتی گیس سے پیدا کی جانے والی سستی بجلی پر ہے، استعداد کے باوجود فرنس آئل سے محدود پیمانے پر بجلی پیدا کی جارہی ہے جبکہ نجی بجلی گھروں گل احمد اور ٹپال سے بھی ان کی پوری استعداد کے مطابق بجلی حاصل نہیں کی جارہی، گزشتہ 3 دن کے دوران بجلی کی طلب میں اچانک 250 میگاواٹ کا اضافہ ہوا ہے اور اگر کے الیکٹرک کی انتظامیہ بجلی کی میں بھی اسی تناسب سے اضافہ کرتی تو شہر میں جاری لوڈشیڈنگ کا دورانیہ برقرار رکھا جاسکتا تھا تاہم اس کے بجائے شہر کے متوسط اور غریب علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے دورانیے میں خاموشی سے اضافہ کردیا گیا ہے۔
بجلی کی طلب میں اضافے کے ساتھ ہی بجلی کی تقسیم کے بوسیدہ نظام کی خرابیاں بھی سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں تقسیم کے نظام میں آنے والی خرابیاں روزانہ سیکڑوں سے زائد ہوچکی ہے اور شہر کے بڑے حصے میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے علاوہ بجلی کی فراہمی کئی کئی گھنٹے معطل رہنا معمول بن چکی ہے، تقسیم کے نظام میں آنے والی کسی بھی خرابی کی صورت میں بجلی کی بحالی کا اوسط 6 سے 8 گھنٹے ہے جو کہ بجلی کمپنی کے شکایتی مراکز کی ناقص کارکردگی کا مظہر ہے۔
دریں اثنا شہر میں شدید گرمی کے دوران ادارہ فراہمی و نکاسی آب شہریوں کو پانی فراہم کرنے سے قاصر ہے جبکہ بجلی سپلائی کرنے والا ادارہ کے الیکٹرک شہریوں کو بجلی فراہم کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے، شہر بھر میں پانی اور بجلی کی عدم فراہمی پر شہریوں کے احتجاجی مظاہرے کئی علاقوں میں پرتشدد ہوگئے، اورنگی ٹائون میں پانی اور بجلی کی عدم فراہمی پر مکینوں نے میونسپل آفس کے سامنے مظاہرہ کیا،مظاہرین کا کہنا تھا کہ علاقے سے پانی اور بجلی غائب ہیں پانی و بجلی کی عدم فراہمی سے ان کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہیں اور وہ دور دراز علاقوں سے پانی بھر کر لانے پر مجبور ہیں، صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ٹینکر مافیا نے نرخ بڑھادیے اور ان کی چاندی ہوگئی ہے، مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ علاقے میں پانی و بجلی کی فراہمی بحال کی جائے، مشتعل مظاہرین نے بلدیاتی دفتر گھس کر توڑ پھوڑ کی اور عملے کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
مظاہرین کی توڑ پھوڑ سے عمارت کے شیشے اور فرنیچر ٹوٹ گیا، اس دوران مظاہرین نے اورنگی کی مرکزی شارع بلاک کرکے ٹائر نذر آتش کیے جس سے ٹریفک کی روانی رک گئی، مشتعل افراد نے ٹریفک پر پتھرائو بھی کیا جس سے کئی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے، پولیس کی بھاری نفری نے لاٹھی چارج کے بعد مظاہرین کو منتشر کردیا، دوسری جانب بلدیہ ٹائون ، قائمخانی کالونی ، رشید آباد اور متصل علاقوں کے مکینوں نے بھی حب ریور روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا اس دوران نامعلوم افراد نے سڑک پر رکاوٹیں کھڑی کرکے سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا ، مظاہرے کے باعث نیٹی جیٹی پل تک بدترین ٹریفک جام ہوگیا اور سیکڑوں ٹریلر اور ٹرک پھنس گئے، شہر کے دیگر علاقوں میں بھی پانی اور بجلی کی عدم فراہمی کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔