نیفٹ 7روز گزرنے کے بعد بھی آن لائن سسٹم بحال کرنے میں ناکام
مینوئل طریقے سے چیکوں کی کلیئرنگ نے بینکس اور صارفین کو مشکلات سے دوچارکر دیا
نیشنل انسٹیٹیوشنل فیسیلیٹیشن ٹیکنالوجیز (نیفٹ) ایک ہفتہ گزرنے کے بعد بھی چیکوں کی آن لائن کلیئرنگ ممکن نہ بنا سکا، ہیکرز کی جانب سے حملے کو 7روز گزر چکے ہیں اور ابھی تک چیکوں کی کلیئرنگ کا عمل مینوئل طریقے سے سرانجام پارہا ہے۔
سات روز قبل نامعلوم ہیکرز نے نیفٹ کے کراچی اور اسلام آباد کے دونوں مراکز پر سائبر حملہ کیا اور صارفین کا کچھ ڈیٹا چرانے میں کامیاب ہوگئے، بجائے اس کے کہ نیفٹ سائبر حملے کو ابتدائی مرحلے میں ہی روکتا ہے، سات روز گزرجانے کے بعد اپنے آپریشن بحال کرنے میں ناکام ہے، اور چیکوں کی کلیئرنگ کے تمام مراحل مینوئل طریقوں سے سر انجام پا رہے ہیں، جس کہ وجہ سے بینکس اور صارفین شدید مشکلات سے دوچار ہوچکے ہیں۔
نیفٹ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ہیکرز کی جانب سے کسی بھی قسم کے ڈیٹا کی چوری کو روکنے میں کامیاب رہے ہیں۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے نیفٹ نے بتایا کہ ہم سیکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ کیے بغیر جلد از جلد اپنے آپریشن بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں اے ٹی ایم ہیک کرنے کی کوشش ناکام، ہیکر گرفتار
گلوبل اینڈ آئی ٹی ایکسپورٹ کے سی ای او نعمان سعید نے کہا کہ نیفٹ کی نااہلی کی وجہ سے سسٹم کی سیکیورٹی میں خرابی پیدا ہوئی ہے، اور ہیکرز نیفٹ کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہوئے ہیں، پاکستانی بینکوں میں اس وقت 67.5 ملین اکائونٹس میں 23 ٹریلین روپے موجود ہیں، نیفٹ روزانہ تقریبا 150,000 سے 160,000 چیکوں کی کلیئرنگ کرتا ہے، جو کہ ایک بڑا ڈیٹا بیس ہے، جس کو نیفٹ نے اپنی نااہلی سے خطرے میں ڈال دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگرچہ نیفٹ میں ڈیزاسٹر ریکوری سسٹم موجود ہے، لیکن مجھے شک ہے کہ یہ سسٹم درست حالت میں نہیں ہے، اگر ڈایزاسٹر ریکوری سسٹم درست حالت میں کام کر رہا ہوتا، تو نیفٹ چند گھنٹوں کے اندر ہی اپنے آن لائن آپریشن بحال کرلیتا۔
یہ بھی پڑھیں: ہیکنگ سے متعلق چند دلچسپ حقائق
بینکاروں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس مینوئل طریقے سے کام نمٹانے کیلیے درکار عملہ نہیں ہے، مرکزی بینک کو یہ دیکھنا چاہیے کہ نیفٹ جیسا ادارہ ایسی اہم ذمہ داری کو ادا کرنے کیلیے موزوں ہے یا نہیں،
اسٹیٹ بینک کے ترجمان نے کہا کہ وہ نیفٹ کے ساتھ رابطے میں ہیں اور نیفٹ کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کیلیے فول پروف اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے، نیفٹ نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ یہ ایک منظم اور بڑا حملہ تھا۔
سات روز قبل نامعلوم ہیکرز نے نیفٹ کے کراچی اور اسلام آباد کے دونوں مراکز پر سائبر حملہ کیا اور صارفین کا کچھ ڈیٹا چرانے میں کامیاب ہوگئے، بجائے اس کے کہ نیفٹ سائبر حملے کو ابتدائی مرحلے میں ہی روکتا ہے، سات روز گزرجانے کے بعد اپنے آپریشن بحال کرنے میں ناکام ہے، اور چیکوں کی کلیئرنگ کے تمام مراحل مینوئل طریقوں سے سر انجام پا رہے ہیں، جس کہ وجہ سے بینکس اور صارفین شدید مشکلات سے دوچار ہوچکے ہیں۔
نیفٹ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ہیکرز کی جانب سے کسی بھی قسم کے ڈیٹا کی چوری کو روکنے میں کامیاب رہے ہیں۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے نیفٹ نے بتایا کہ ہم سیکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ کیے بغیر جلد از جلد اپنے آپریشن بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں اے ٹی ایم ہیک کرنے کی کوشش ناکام، ہیکر گرفتار
گلوبل اینڈ آئی ٹی ایکسپورٹ کے سی ای او نعمان سعید نے کہا کہ نیفٹ کی نااہلی کی وجہ سے سسٹم کی سیکیورٹی میں خرابی پیدا ہوئی ہے، اور ہیکرز نیفٹ کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہوئے ہیں، پاکستانی بینکوں میں اس وقت 67.5 ملین اکائونٹس میں 23 ٹریلین روپے موجود ہیں، نیفٹ روزانہ تقریبا 150,000 سے 160,000 چیکوں کی کلیئرنگ کرتا ہے، جو کہ ایک بڑا ڈیٹا بیس ہے، جس کو نیفٹ نے اپنی نااہلی سے خطرے میں ڈال دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگرچہ نیفٹ میں ڈیزاسٹر ریکوری سسٹم موجود ہے، لیکن مجھے شک ہے کہ یہ سسٹم درست حالت میں نہیں ہے، اگر ڈایزاسٹر ریکوری سسٹم درست حالت میں کام کر رہا ہوتا، تو نیفٹ چند گھنٹوں کے اندر ہی اپنے آن لائن آپریشن بحال کرلیتا۔
یہ بھی پڑھیں: ہیکنگ سے متعلق چند دلچسپ حقائق
بینکاروں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس مینوئل طریقے سے کام نمٹانے کیلیے درکار عملہ نہیں ہے، مرکزی بینک کو یہ دیکھنا چاہیے کہ نیفٹ جیسا ادارہ ایسی اہم ذمہ داری کو ادا کرنے کیلیے موزوں ہے یا نہیں،
اسٹیٹ بینک کے ترجمان نے کہا کہ وہ نیفٹ کے ساتھ رابطے میں ہیں اور نیفٹ کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کیلیے فول پروف اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے، نیفٹ نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ یہ ایک منظم اور بڑا حملہ تھا۔