ورلڈکپ شیڈول انتظار کی گھڑیاں ختم ہونے لگیں
آئی سی سی تقریب ممبئی میں سجائے گی، 100روزہ کاؤنٹ ڈاؤن بھی شروع ہو گا، ایونٹ کے5 اکتوبر سے آغازکاامکان
ورلڈکپ شیڈول کے حوالے سے انتظار کی گھڑیاں ختم ہونے لگیں جب کہ قیاس آرائیاں درست ثابت ہو گئیں۔
عام طور پر آئی سی سی ایونٹ کے شیڈول کا اعلان ایک سال قبل ہی کر دیا جاتا ہے مگر بھارت میں رواں سال ہونے والے ورلڈکپ کے حوالے سے شائقین کا انتظار ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا،بھارتی حکومت کی جانب سے ٹیکس میں چھوٹ نہ دیے جانے کا معاملہ ہوا میں لٹکا رہا۔
بالآخر بی سی سی آئی نے اس مد میں ہونے والے نقصان کا خود ازالہ کرنے کی حامی بھرلی،دوسرا معاملہ پاکستان کی شرکت کیلیے سیکیورٹی کلیئرنس اور ویزوں کا تھا،طریقہ کار کے مطابق مجوزہ شیڈول ایونٹ میں شریک تمام ملکوں کے بورڈز کو بھجوایا جاتا ہے،اگر کسی کا اعتراض میرٹ پر ہو تو اسے دور کرنے کی کوشش بھی ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈکپ؛ قومی ٹیم شرکت کرے گی یا نہیں! اعلان جلد کریں گے
ورلڈکپ 2016میں سیکیورٹی وجوہات کی بناپر پاکستان کی درخواست منظور کرتے ہوئے آئی سی سی نے پاک بھارت میچ دھرم شالہ سے کولکتہ منتقل کردیا تھا،اس بار معاملہ زیادہ پیچیدہ ہے، بھارتی بورڈ نے ایشیا کپ میں شرکت کیلیے ٹیم بھیجنے سے انکار کردیا اور ایونٹ ہائبرڈ ماڈل کے تحت کھیلا جائے گا۔
پی سی بی کی سابق مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے آئی سی سی کو تحریر کیا کہ ہم ورلڈ کپ شیڈول کو منظور یا نامنظور نہیں کرسکتے، فیصلہ حکومت کو فیصلہ کرنا ہے، بالکل اسی طرح جب بھارت کی بات آتی ہے تو ان کی حکومت فیصلہ کرتی ہے۔
پی سی بی نے سیکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اپنی منظوری تب ہی بھیج سکتے ہیں جب حکومت میچ وینیوز کیلیے گرین سگنل دے گی، بھارت کیخلاف میچ احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں نہیں کھیلیں گے، پاکستان نے چنئی میں افغانستان اور بنگلورو میں آسٹریلیا کا سامنا کرنے پر بھی اعتراض کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈکپ شیڈول؛ کیا پاکستان کی وجہ سے جاری نہ ہوسکا؟
پی سی بی نے کہا کہ چنئی میں اسپن کیلیے سازگار پچ پر افغان ٹیم کا سامنا کرنے کیلیے تیار نہیں، افغانستان سے میچ بنگلور اور آسٹریلیا سے چنئی میں شیڈول کردیا جائے، بی سی سی آئی نے بیشتر اعتراضات پر کوئی توجہ نہیں دی۔
اس حوالے سے قیاس آرائیاں تو زوروں پر تھیں اب آئی سی سی نے تصدیق کردی کہ ورلڈ کپ شیڈول کی نقاب کشائی 27 جون کو ممبئی میں ایک تقریب میں کی جائے گی،اس کے ساتھ ہی میگا ایونٹ کا 100روزہ کاؤنٹ ڈاؤن بھی شروع ہوگا۔
دوسری جانب پی سی بی میں کمان کی تبدیلی کا عمل بھی اسی روز مکمل ہونا ہے، ذکاء اشرف کے ممکنہ انتخاب کیلیے الیکشن کمشنر نے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس لاہور ہیڈکوارٹرز میں طلب کیا ہے۔
مزید پڑھیں: ورلڈکپ؛ پی سی بی نے دو وینیوز کی تبدیلی کیلئے باضابطہ درخواست دیدی
مجوزہ شیڈول کے مطابق ورلڈ کپ 5 اکتوبر سے شروع ہوگا، افتتاحی میچ میں گذشتہ میگا ایونٹ کی فائنلسٹ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں 5اکتوبرکو احمد آباد میں مقابل ہوں گی، پاک بھارت ہائی وولٹیج ٹاکرا 15اکتوبر کو رکھا گیا ہے، اگر ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2016 کی طرح پاکستان کا مطالبہ مان لیا گیا تو وینیو احمد آباد کی تبدیلی ممکن ہے،فائنل 19نومبر کو احمد آباد کے نریندرا مودی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔
بھارت نے اپنے تمام میچز ایسے وینیوز پر رکھے جہاں کی کنڈیشنز میزبان ٹیم کیلیے آسان اور مہمانوں کیلیے مشکل ہوں، مثال کے طور پر آسٹریلیا سے مقابلہ چنئی جبکہ افغانستان سے دہلی میں ہوگا۔ ایونٹ میں پاکستان کی شرکت حکومتی اجازت سے مشروط ہے۔
عام طور پر آئی سی سی ایونٹ کے شیڈول کا اعلان ایک سال قبل ہی کر دیا جاتا ہے مگر بھارت میں رواں سال ہونے والے ورلڈکپ کے حوالے سے شائقین کا انتظار ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا،بھارتی حکومت کی جانب سے ٹیکس میں چھوٹ نہ دیے جانے کا معاملہ ہوا میں لٹکا رہا۔
بالآخر بی سی سی آئی نے اس مد میں ہونے والے نقصان کا خود ازالہ کرنے کی حامی بھرلی،دوسرا معاملہ پاکستان کی شرکت کیلیے سیکیورٹی کلیئرنس اور ویزوں کا تھا،طریقہ کار کے مطابق مجوزہ شیڈول ایونٹ میں شریک تمام ملکوں کے بورڈز کو بھجوایا جاتا ہے،اگر کسی کا اعتراض میرٹ پر ہو تو اسے دور کرنے کی کوشش بھی ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈکپ؛ قومی ٹیم شرکت کرے گی یا نہیں! اعلان جلد کریں گے
ورلڈکپ 2016میں سیکیورٹی وجوہات کی بناپر پاکستان کی درخواست منظور کرتے ہوئے آئی سی سی نے پاک بھارت میچ دھرم شالہ سے کولکتہ منتقل کردیا تھا،اس بار معاملہ زیادہ پیچیدہ ہے، بھارتی بورڈ نے ایشیا کپ میں شرکت کیلیے ٹیم بھیجنے سے انکار کردیا اور ایونٹ ہائبرڈ ماڈل کے تحت کھیلا جائے گا۔
پی سی بی کی سابق مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے آئی سی سی کو تحریر کیا کہ ہم ورلڈ کپ شیڈول کو منظور یا نامنظور نہیں کرسکتے، فیصلہ حکومت کو فیصلہ کرنا ہے، بالکل اسی طرح جب بھارت کی بات آتی ہے تو ان کی حکومت فیصلہ کرتی ہے۔
پی سی بی نے سیکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اپنی منظوری تب ہی بھیج سکتے ہیں جب حکومت میچ وینیوز کیلیے گرین سگنل دے گی، بھارت کیخلاف میچ احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں نہیں کھیلیں گے، پاکستان نے چنئی میں افغانستان اور بنگلورو میں آسٹریلیا کا سامنا کرنے پر بھی اعتراض کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈکپ شیڈول؛ کیا پاکستان کی وجہ سے جاری نہ ہوسکا؟
پی سی بی نے کہا کہ چنئی میں اسپن کیلیے سازگار پچ پر افغان ٹیم کا سامنا کرنے کیلیے تیار نہیں، افغانستان سے میچ بنگلور اور آسٹریلیا سے چنئی میں شیڈول کردیا جائے، بی سی سی آئی نے بیشتر اعتراضات پر کوئی توجہ نہیں دی۔
اس حوالے سے قیاس آرائیاں تو زوروں پر تھیں اب آئی سی سی نے تصدیق کردی کہ ورلڈ کپ شیڈول کی نقاب کشائی 27 جون کو ممبئی میں ایک تقریب میں کی جائے گی،اس کے ساتھ ہی میگا ایونٹ کا 100روزہ کاؤنٹ ڈاؤن بھی شروع ہوگا۔
دوسری جانب پی سی بی میں کمان کی تبدیلی کا عمل بھی اسی روز مکمل ہونا ہے، ذکاء اشرف کے ممکنہ انتخاب کیلیے الیکشن کمشنر نے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس لاہور ہیڈکوارٹرز میں طلب کیا ہے۔
مزید پڑھیں: ورلڈکپ؛ پی سی بی نے دو وینیوز کی تبدیلی کیلئے باضابطہ درخواست دیدی
مجوزہ شیڈول کے مطابق ورلڈ کپ 5 اکتوبر سے شروع ہوگا، افتتاحی میچ میں گذشتہ میگا ایونٹ کی فائنلسٹ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں 5اکتوبرکو احمد آباد میں مقابل ہوں گی، پاک بھارت ہائی وولٹیج ٹاکرا 15اکتوبر کو رکھا گیا ہے، اگر ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2016 کی طرح پاکستان کا مطالبہ مان لیا گیا تو وینیو احمد آباد کی تبدیلی ممکن ہے،فائنل 19نومبر کو احمد آباد کے نریندرا مودی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔
بھارت نے اپنے تمام میچز ایسے وینیوز پر رکھے جہاں کی کنڈیشنز میزبان ٹیم کیلیے آسان اور مہمانوں کیلیے مشکل ہوں، مثال کے طور پر آسٹریلیا سے مقابلہ چنئی جبکہ افغانستان سے دہلی میں ہوگا۔ ایونٹ میں پاکستان کی شرکت حکومتی اجازت سے مشروط ہے۔