کم پانی سے تیار ہونے والی فصلیں کاشت کرنا ہوں گی ماہرین
زرعی شعبے میں پانی کی دستیابی 800 مکعب میٹر سے بھی کم رہ گئی ہے
پاکستان میں پانی کی قلت بڑھتی جارہی ہے، زرعی شعبے میں پانی کی دستیابی 800 مکعب میٹر سے بھی کم رہ گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے ڈرپ ایریگیشن سمیت آبپاشی کے جدید طریقوں، لیزرلینڈ لیونگ سمیت کم پانی سے زیادہ پیداوار کے حصول میں مدد دینے والے آلات کے استعمال کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پانی کی کمی سے متاثرہ علاقوں میں کاشتکاروں کو ایسی فصلیں کاشت کرنے کی ضرورت ہے جو کم پانی استعمال کرتی ہیں۔
اسمارٹ ایگری کلچر کے فروغ اور زیر زمین پانی کی سطح اور کوالٹی کی جانچ کے لیے انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹیٹیوٹ کی معاونت سے اوکاڑہ میں ایک پراجیکٹ پر کام کیا جا رہا ہے، انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے صحافیوں کو اوکاڑہ کا دورہ کروایا گیا اور اس منصوبے سے متعلق بریفنگ دی گئی۔
ڈائریکٹر واٹر مینجمنٹ ریسرچ فارم رینالہ خورد، ڈاکٹر حبیب اللہ حبیب کا کہنا ہے کلائیمیٹ اسمارٹ ایگریکلچر اور ماحولیاتی آلودگی سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی بڑھتی ہوئی قلت سے زرعی شعبہ متاثر ہو رہا ہے۔ بین الاقوامی اداروں کی معاونت سے ایسے آلات متعارف کرائے گئے ہیں جن کی مدد سے کم پانی کے ساتھ بھی اچھی پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔ پانی کے ساتھ کھاد اور کاشت کاری کے دیگر عناصر کی یکساں فراہمی کے لیے بھی ٹیکنالوجی اب پاکستان میں دستیاب ہے۔
انہوں نے فصلوں کی کاشت سے پہلے زمین کی لیزر لیولنگ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طریقہ کار سے پانی کی طلب آدھی رہ جاتی ہے۔
انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹیٹیوٹ کے محقق ڈاکٹر جہانزیب مسعود چیمہ نے برطانیہ کے آبی گورننس کے پروگرام پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے ذریعے جدید آلات کو ضلع اوکاڑہ میں متعارف کرایا گیا ہے، جس سے زراعت کے شعبے میں پانی کے دانشمندانہ استعمال کو فروغ ملے گا اور زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا، مٹی میں نمی کو جانچنے کے جدید آلات زیر زمین پانی کی سطح اور معیار جانچنے کے کے لیے جدید سینسر لگائے ہیں۔ یہ جدید آلات کسانوں کو فصل میں پانی لگانے کے حوالے سے معلومات مہیا کرتا ہے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر واٹر ریسوس زون اریگیشن ڈیپارٹمنٹ ساہیوال، محمد حسنین عباس کا کہنا تھا کہ لوئر باری دوآب کینال کا ٹیل ایریا جو کے تحصیل جہانیاں ڈسٹرکٹ خانیوال میں آتا ہے وہاں نہری پانی کی کمی ہے اور پانی کی کوالٹی بھی ناقص ہے ایسے کسان جو لوئرباری دوآب کینال کے ٹیل ایریا کے رہنے والے ہیں انہیں چاہیے کہ زراعت میں پانی کو محفوظ کرنے والے طریقے اختیار کریں تاکہ موجودہ دستیاب پانی سے زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کر سکیں، کسان ایسی فصلیں لگائیں جو کم پانی کے استعمال سے زیادہ پیداوار دیں۔
ماہرین کا کہنا ہے ڈرپ ایریگیشن سمیت آبپاشی کے جدید طریقوں، لیزرلینڈ لیونگ سمیت کم پانی سے زیادہ پیداوار کے حصول میں مدد دینے والے آلات کے استعمال کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پانی کی کمی سے متاثرہ علاقوں میں کاشتکاروں کو ایسی فصلیں کاشت کرنے کی ضرورت ہے جو کم پانی استعمال کرتی ہیں۔
اسمارٹ ایگری کلچر کے فروغ اور زیر زمین پانی کی سطح اور کوالٹی کی جانچ کے لیے انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹیٹیوٹ کی معاونت سے اوکاڑہ میں ایک پراجیکٹ پر کام کیا جا رہا ہے، انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے صحافیوں کو اوکاڑہ کا دورہ کروایا گیا اور اس منصوبے سے متعلق بریفنگ دی گئی۔
ڈائریکٹر واٹر مینجمنٹ ریسرچ فارم رینالہ خورد، ڈاکٹر حبیب اللہ حبیب کا کہنا ہے کلائیمیٹ اسمارٹ ایگریکلچر اور ماحولیاتی آلودگی سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی بڑھتی ہوئی قلت سے زرعی شعبہ متاثر ہو رہا ہے۔ بین الاقوامی اداروں کی معاونت سے ایسے آلات متعارف کرائے گئے ہیں جن کی مدد سے کم پانی کے ساتھ بھی اچھی پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔ پانی کے ساتھ کھاد اور کاشت کاری کے دیگر عناصر کی یکساں فراہمی کے لیے بھی ٹیکنالوجی اب پاکستان میں دستیاب ہے۔
انہوں نے فصلوں کی کاشت سے پہلے زمین کی لیزر لیولنگ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طریقہ کار سے پانی کی طلب آدھی رہ جاتی ہے۔
انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹیٹیوٹ کے محقق ڈاکٹر جہانزیب مسعود چیمہ نے برطانیہ کے آبی گورننس کے پروگرام پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے ذریعے جدید آلات کو ضلع اوکاڑہ میں متعارف کرایا گیا ہے، جس سے زراعت کے شعبے میں پانی کے دانشمندانہ استعمال کو فروغ ملے گا اور زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا، مٹی میں نمی کو جانچنے کے جدید آلات زیر زمین پانی کی سطح اور معیار جانچنے کے کے لیے جدید سینسر لگائے ہیں۔ یہ جدید آلات کسانوں کو فصل میں پانی لگانے کے حوالے سے معلومات مہیا کرتا ہے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر واٹر ریسوس زون اریگیشن ڈیپارٹمنٹ ساہیوال، محمد حسنین عباس کا کہنا تھا کہ لوئر باری دوآب کینال کا ٹیل ایریا جو کے تحصیل جہانیاں ڈسٹرکٹ خانیوال میں آتا ہے وہاں نہری پانی کی کمی ہے اور پانی کی کوالٹی بھی ناقص ہے ایسے کسان جو لوئرباری دوآب کینال کے ٹیل ایریا کے رہنے والے ہیں انہیں چاہیے کہ زراعت میں پانی کو محفوظ کرنے والے طریقے اختیار کریں تاکہ موجودہ دستیاب پانی سے زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کر سکیں، کسان ایسی فصلیں لگائیں جو کم پانی کے استعمال سے زیادہ پیداوار دیں۔