12سال گزر گئے پنجاب سے کسی پولیس افسر کا نام وفاق میں انڈکشن کیلیے نہیں گیا
پی ایس پی کیڈر میں40فیصد کوٹہ ہونے کے باوجود نام نہیں بھجوائے گئے، سندھ حکومت نے 53 اسامیوں کیلیے 67 کے نام بھجوائے
پنجاب حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث 12سال کے دوران صوبے کے کسی پولیس افسر کو پولیس سروس آف پاکستان میں انڈکٹ نہیں کیا جا سکا۔
صوبائی پولیس افسران کا پی ایس پی کیڈر میں 40 فیصد کوٹہ ہونے کے باوجود پنجاب حکومت نے پولیس افسران کے ناموں کی فہرست وفاقی حکومت کو نہیں بھجوائی ہے۔گزشتہ روز سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے صوبوں کے پولیس افسران کی پی ایس پی کیڈر میں انڈکشن کیلیے منعقدہ ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کو بتایا گیا کہ ہر صوبے میں 40فیصد اسامیاں پی ایس پی کیڈر میں انڈکشن کیلیے صوبائی پولیس افسران کیلیے مختص کی گئی ہیں۔ پی ایس پی کیڈر میں انڈکشن کیلیے اے سی آر کا بہتر ہونا، مذکورہ افسر کیخلاف کسی کیس میں انضباطی کارروائی نہ کی گئی ہو اور گورنر کی منظوری کی شرائط عائد کی گئی ہیں۔ سندھ، بلوچستان، خیبر پختوانخواہ نے پی ایس پی کیڈر میں شمولیت کیلیے اپنے پولیس افسران کے نام وفاقی حکومت کو بھجوائے ہیں۔ سندھ نے پی ایس پی کیڈر میں انڈکشن کے لیے 53 اسامیوں کیلیے67افسران کے نام بھجوائے ہیںجن میں سے کچھ افسران کے نام بعد میں سندھ حکومت نے ڈراپ کر دیے تھے جو مطلوبہ شرائط پر پورا نہیں اترتے تھے لیکن پنجاب کی طرف سے 2002 کے بعد 12سال کے دوران کسی پولیس افسر کا نام پی ایس پی کیڈر میں انڈکشن کیلیے نہیں بھجوایا گیا ہے۔
جس کی وجہ سے اس عرصے کے دوران پنجاب کے کسی صوبائی پولیس افسر کی پی ایس پی کیڈر میں انڈکشن نہیں ہو سکی اور سینوں افسران اس حق سے محروم ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے اجلاس کو بتایا گیا کہ پنجاب حکومت کو افسران کے ناموں کی فہرست دینے کیلیے متعدد مرتبہ مراسلہ بھجوایا گیا ہے لیکن ابھی تک پنجاب حکومت نے پولیس افسران کے ناموں کی فہرست نہیں بھجوائی جس پر اجلاس میں شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ وفاقی حکومت کی ہدایات پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اسلام آباد نے اجلاس کے میٹنگ منٹس اور مراسلہ پنجاب حکومت کو بھجوایا ہے جس میں صوبائی حکومت کے اعلیٰ حکام سے کہا گیا ہے کہ پنجاب کے پولیس افسران کی پی ایس پی کیڈر میں انڈکشن کیلیے اسٹیبلشمنٹ کو افسران کے ناموں کی فہرست بھجوائی جائے تاکہ ان افسران کو پی ایس پی کیڈر میں انڈکٹ کیا جائے۔ اس حوالے سے سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے ہدایات ملنے کے بعد پولیس افسران فہرست وفاقی حکومت کو ارسال کی جائیگی۔ دوسری جانب پنجاب حکومت نے صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ خان کی سربراہی میں کمیٹی بنائی ہے جو جلد فیصلہ کرے گی۔
صوبائی پولیس افسران کا پی ایس پی کیڈر میں 40 فیصد کوٹہ ہونے کے باوجود پنجاب حکومت نے پولیس افسران کے ناموں کی فہرست وفاقی حکومت کو نہیں بھجوائی ہے۔گزشتہ روز سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے صوبوں کے پولیس افسران کی پی ایس پی کیڈر میں انڈکشن کیلیے منعقدہ ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کو بتایا گیا کہ ہر صوبے میں 40فیصد اسامیاں پی ایس پی کیڈر میں انڈکشن کیلیے صوبائی پولیس افسران کیلیے مختص کی گئی ہیں۔ پی ایس پی کیڈر میں انڈکشن کیلیے اے سی آر کا بہتر ہونا، مذکورہ افسر کیخلاف کسی کیس میں انضباطی کارروائی نہ کی گئی ہو اور گورنر کی منظوری کی شرائط عائد کی گئی ہیں۔ سندھ، بلوچستان، خیبر پختوانخواہ نے پی ایس پی کیڈر میں شمولیت کیلیے اپنے پولیس افسران کے نام وفاقی حکومت کو بھجوائے ہیں۔ سندھ نے پی ایس پی کیڈر میں انڈکشن کے لیے 53 اسامیوں کیلیے67افسران کے نام بھجوائے ہیںجن میں سے کچھ افسران کے نام بعد میں سندھ حکومت نے ڈراپ کر دیے تھے جو مطلوبہ شرائط پر پورا نہیں اترتے تھے لیکن پنجاب کی طرف سے 2002 کے بعد 12سال کے دوران کسی پولیس افسر کا نام پی ایس پی کیڈر میں انڈکشن کیلیے نہیں بھجوایا گیا ہے۔
جس کی وجہ سے اس عرصے کے دوران پنجاب کے کسی صوبائی پولیس افسر کی پی ایس پی کیڈر میں انڈکشن نہیں ہو سکی اور سینوں افسران اس حق سے محروم ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے اجلاس کو بتایا گیا کہ پنجاب حکومت کو افسران کے ناموں کی فہرست دینے کیلیے متعدد مرتبہ مراسلہ بھجوایا گیا ہے لیکن ابھی تک پنجاب حکومت نے پولیس افسران کے ناموں کی فہرست نہیں بھجوائی جس پر اجلاس میں شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ وفاقی حکومت کی ہدایات پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اسلام آباد نے اجلاس کے میٹنگ منٹس اور مراسلہ پنجاب حکومت کو بھجوایا ہے جس میں صوبائی حکومت کے اعلیٰ حکام سے کہا گیا ہے کہ پنجاب کے پولیس افسران کی پی ایس پی کیڈر میں انڈکشن کیلیے اسٹیبلشمنٹ کو افسران کے ناموں کی فہرست بھجوائی جائے تاکہ ان افسران کو پی ایس پی کیڈر میں انڈکٹ کیا جائے۔ اس حوالے سے سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے ہدایات ملنے کے بعد پولیس افسران فہرست وفاقی حکومت کو ارسال کی جائیگی۔ دوسری جانب پنجاب حکومت نے صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ خان کی سربراہی میں کمیٹی بنائی ہے جو جلد فیصلہ کرے گی۔