بڑھتی مہنگائی شہریوں میں اجتماعی قربانی کا رجحان بڑھ گیا
مہنگی ٹرانسپورٹ کے سبب امسال عیدالاضحیٰ کیلیے قربانی کے جانورگزشتہ سال سے دگنی قیمت پر فروخت کیے جارہے ہیں
سندھ میں گزشتہ سال سیلاب کی تباہ کاریوں، خراب معاشی صورتحال، ٹرانسپورٹیشن اخراجات میں اضافے اور دیگر مسائل و جوہات کے سبب امسال عیدالاضحیٰ کے لیے کراچی میں قربانی کے جانور بہت مہنگے ہوگئے ہیں۔
مہنگائی کی شرح میں بدترین اضافے اور قوت خرید متاثر ہونے اور مالی حالت کمزور ہونے کی وجہ سے شہری رواں سال عیدالاضحی پر قربانی کے فریضے کی ادائیگی نہیں کرسکیں گے، گزشتہ سال عیدالاضحی پر انفرادی قربانی کرنے والے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے شہری اپنی مالی حیثیت زیادہ مضبوط نہ ہونے کے سبب رواں برس اجتماعی قربانی کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اس حوالے سے مختلف مدارس، مساجد اور فلاحی اداروں نے علاقائی اور محلے کی سطح پر اجتماعی قربانی کے مختلف پیکیج متعارف کرادیے ہیں، ان پیکیج کی قیمتوں میں بھی گزشتہ سال عیدالاضحی کی نسبت امسال ایک غیر حتمی اندازے کے مطابق 3 سے 10 ہزار روپے تک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے یہ پیکیج 15 ہزار سے 25 ہزار روپے یا اس سے زائد کے ہیں۔
زیادہ تر شہری 20 ہزار روپے سے کم والی اجتماعی قربانی کے پیکیج میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں، مویشی منڈیوں میں اس وقت بیوپاری گاہگوں کے منتظر ہیں اور ہزاروں گاہگ کم قیمت قربانی کے جانوروں کی تلاش میں گھوم رہے ہیں، قربانی کے جانور کے سودے بہت بھائو تائو کے بعد طے پارہے ہیں جس کی وجہ بیوپاری بھی کافی پریشان دکھائی دے رہے ہیں بیوپاری کوشش کررہے ہیں کہ ان کے جانور عیدالاضحی سے قبل فروخت ہوجائیں تاکہ وہ جلد ازجلد اپنے گھروں کو واپس جاسکیں۔
جانورمہنگے ہونے سے خریداری کارحجان کم ہوگیا،بیوپاری
قربانی کے جانوروں کے بیوپاری کاشف قریشی نے بتایا کہ گزشتہ سیلاب کی تباہ کاری، ملک کے خراب معاشی حالات ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میِں اضافے، ٹرانسپورٹیشن اخراجات بڑھنے، جانوروں کی خوراک مہنگی ہونے اور دیگر وجوہات کے باعث اس بار عیدالاضحی کے لیے قربانی کے جانور بہت مہنگے ہوگئے ہیں جو جانور گزشتہ سال ایک لاکھ روپے تک میں فروخت ہوئے تھے ان کی قیمتوں میں 30 سے 50 ہزار کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
مجموعی طور پر تمام اقسام کے قربانی کے جانوروں کی قیمت میں ایک غیر حتمی اندازے کے مطابق 20 ہزار روپے سے 2 لاکھ روپے تک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے یہ اضافہ جانور کے وزن ، نسل اور خوبصورتی اور تمام اخراجات کے حساب سے ہواہے انھوں نے بتایا کہ جانور کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے خریداری کے رحجان میں کافی کمی دیکھنے میں آئی ہے اور لوگ جانور خریدتے وقت بہت زیادہ بھائو تائو کررہے ہیں اس صورتحال کی وجہ سے بیوپاری بہت پریشان ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ کم سے کم وزن کی بچھیا کی قیمت ایک لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک کے درمیان ہے جبکہ بکرے کی کم سے کم قیمت 30 ہزار یا اس سے زائد ہے، ہر بیوپاری گاہک کو دیکھ کر جانور کی قیمت وصول کررہا ہے۔
قربانی کے جانور ذبح کرنے کے معاوضے میں بھی 3سے8ہزار روپے اضافہ ہوگیا
مقامی قصاب بابو قریشی نے بتایا کہ اس سال عیدالاضحیٰ پر قربانی کے جانوروں کو ذبح کرنے کے معاوضے میں 3 ہزار سے 8 ہزار روپے یا اس سے زائد کا اضافہ ہوا ہے، قربانی کے جانور کو ذبح کرنے کا معاوضہ اس کے وزن کے اعتبار سے لیا جاتا ہے، ہر علاقے میں جانوروں کی قربانی کا معاوضہ الگ الگ ہوتا ہے۔
حکومت قربانی کے جانوروںکی قیمت میں کمی کیلیے حکمت عملی بنائے
شہری فہیم نے بتایا کہ گزشتہ سال جن کی اجتماعی قربانی کی حیثیت تھی ان میں سے بیشتر افراد مہنگائی کی وجہ سے اب اجتماعی قربانی کرنے سے بھی محروم ہوگئے ہیں، حکومت کو قربانی کے جانوروں کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے کوئی حکمت عملی بنانی چاہیے تاکہ لوگ سنت ابراہیمی احسن طریقے سے ادا کر سکیں۔
مہنگائی سے متوسط طبقے کیلیے قربانی کا فریضہ انجام دینا مشکل ہوگیا،طارق
شہری طارق کا کہنا ہے کہ وہ کریانہ کی دکان پر کام کرتے ہیں اور میری تنخواہ 40 ہزار روپے سے زائد ہے میں نے کچھ رقم جمع کی ہے، جو 15 ہزار روپے بنتی ہے اس سال قربانی کے جانور بہت مہنگے ہیں۔ اسی لیے میں نے اجتماعی قربانی کا 18 ہزار روپے والے پیکیج میں حصہ لیا ہے، انھوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے متوسط طبقے کے لیے قربانی جیسے فریضے کی انجام دہی بہت مشکل ہوگئی ہے۔
امسال انفرادی قربانی کرنے والے اجتماعی قربانی کررہے ہیں، رضاکار
اجتماعی قربانی کرنے والے فلاحی ادارے کے رضا کار جنید نے بتایا کہ مختلف مساجد ، مدارس ، فلاحی اداروں اور محلے کی سطح پر اجتماعی قربانی کے مختلف پیکیج متعارف کرائے گئے ہیں ان پیکیج میں شہری اپنی مالی حیثیت کے مطابق شامل ہورہے ہیں انھوں نے کہا کہ امسال بیشتر انفرادی قربانی کرنے والے شہری خراب معاشی صورت حال کے سبب اجتماعی قربانی کی طرف راغب ہو گئے ہیں۔
جانور مہنگے ہونے سے اجتماعی قربانی کا حصہ 10ہزار روپے مزید بڑھ گیا
مقامی مسجد میں اجتماعی قربانی کے نگراں شیخ زید نے بتایا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں بے حد اضافے کے باعث شہری بہت پریشان ہیں، مہنگائی کے باعث شہریوں کی قوت خرید کم ہو گئی ہے اور انفرادی طورپر متوسط طبقے کے لیے قربانی کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے، اسی لیے لوگ اجتماعی قربانی میں حصہ لے رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ جانوروں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اجتماعی قربانی کے فی حصے کی قیمت بھی 3 ہزار سے 10 ہزار روپے تک بڑھ گئی ہے، اجتماعی قربانی کرنے والے زیادہ تر لوگوں کی کوشش ہے کہ وہ 15 سے 25 ہزار روپے والے قربانی کے پیکیج میں اپنا حصہ لیں۔
مہنگائی کی شرح میں بدترین اضافے اور قوت خرید متاثر ہونے اور مالی حالت کمزور ہونے کی وجہ سے شہری رواں سال عیدالاضحی پر قربانی کے فریضے کی ادائیگی نہیں کرسکیں گے، گزشتہ سال عیدالاضحی پر انفرادی قربانی کرنے والے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے شہری اپنی مالی حیثیت زیادہ مضبوط نہ ہونے کے سبب رواں برس اجتماعی قربانی کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اس حوالے سے مختلف مدارس، مساجد اور فلاحی اداروں نے علاقائی اور محلے کی سطح پر اجتماعی قربانی کے مختلف پیکیج متعارف کرادیے ہیں، ان پیکیج کی قیمتوں میں بھی گزشتہ سال عیدالاضحی کی نسبت امسال ایک غیر حتمی اندازے کے مطابق 3 سے 10 ہزار روپے تک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے یہ پیکیج 15 ہزار سے 25 ہزار روپے یا اس سے زائد کے ہیں۔
زیادہ تر شہری 20 ہزار روپے سے کم والی اجتماعی قربانی کے پیکیج میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں، مویشی منڈیوں میں اس وقت بیوپاری گاہگوں کے منتظر ہیں اور ہزاروں گاہگ کم قیمت قربانی کے جانوروں کی تلاش میں گھوم رہے ہیں، قربانی کے جانور کے سودے بہت بھائو تائو کے بعد طے پارہے ہیں جس کی وجہ بیوپاری بھی کافی پریشان دکھائی دے رہے ہیں بیوپاری کوشش کررہے ہیں کہ ان کے جانور عیدالاضحی سے قبل فروخت ہوجائیں تاکہ وہ جلد ازجلد اپنے گھروں کو واپس جاسکیں۔
جانورمہنگے ہونے سے خریداری کارحجان کم ہوگیا،بیوپاری
قربانی کے جانوروں کے بیوپاری کاشف قریشی نے بتایا کہ گزشتہ سیلاب کی تباہ کاری، ملک کے خراب معاشی حالات ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میِں اضافے، ٹرانسپورٹیشن اخراجات بڑھنے، جانوروں کی خوراک مہنگی ہونے اور دیگر وجوہات کے باعث اس بار عیدالاضحی کے لیے قربانی کے جانور بہت مہنگے ہوگئے ہیں جو جانور گزشتہ سال ایک لاکھ روپے تک میں فروخت ہوئے تھے ان کی قیمتوں میں 30 سے 50 ہزار کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
مجموعی طور پر تمام اقسام کے قربانی کے جانوروں کی قیمت میں ایک غیر حتمی اندازے کے مطابق 20 ہزار روپے سے 2 لاکھ روپے تک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے یہ اضافہ جانور کے وزن ، نسل اور خوبصورتی اور تمام اخراجات کے حساب سے ہواہے انھوں نے بتایا کہ جانور کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے خریداری کے رحجان میں کافی کمی دیکھنے میں آئی ہے اور لوگ جانور خریدتے وقت بہت زیادہ بھائو تائو کررہے ہیں اس صورتحال کی وجہ سے بیوپاری بہت پریشان ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ کم سے کم وزن کی بچھیا کی قیمت ایک لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک کے درمیان ہے جبکہ بکرے کی کم سے کم قیمت 30 ہزار یا اس سے زائد ہے، ہر بیوپاری گاہک کو دیکھ کر جانور کی قیمت وصول کررہا ہے۔
قربانی کے جانور ذبح کرنے کے معاوضے میں بھی 3سے8ہزار روپے اضافہ ہوگیا
مقامی قصاب بابو قریشی نے بتایا کہ اس سال عیدالاضحیٰ پر قربانی کے جانوروں کو ذبح کرنے کے معاوضے میں 3 ہزار سے 8 ہزار روپے یا اس سے زائد کا اضافہ ہوا ہے، قربانی کے جانور کو ذبح کرنے کا معاوضہ اس کے وزن کے اعتبار سے لیا جاتا ہے، ہر علاقے میں جانوروں کی قربانی کا معاوضہ الگ الگ ہوتا ہے۔
حکومت قربانی کے جانوروںکی قیمت میں کمی کیلیے حکمت عملی بنائے
شہری فہیم نے بتایا کہ گزشتہ سال جن کی اجتماعی قربانی کی حیثیت تھی ان میں سے بیشتر افراد مہنگائی کی وجہ سے اب اجتماعی قربانی کرنے سے بھی محروم ہوگئے ہیں، حکومت کو قربانی کے جانوروں کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے کوئی حکمت عملی بنانی چاہیے تاکہ لوگ سنت ابراہیمی احسن طریقے سے ادا کر سکیں۔
مہنگائی سے متوسط طبقے کیلیے قربانی کا فریضہ انجام دینا مشکل ہوگیا،طارق
شہری طارق کا کہنا ہے کہ وہ کریانہ کی دکان پر کام کرتے ہیں اور میری تنخواہ 40 ہزار روپے سے زائد ہے میں نے کچھ رقم جمع کی ہے، جو 15 ہزار روپے بنتی ہے اس سال قربانی کے جانور بہت مہنگے ہیں۔ اسی لیے میں نے اجتماعی قربانی کا 18 ہزار روپے والے پیکیج میں حصہ لیا ہے، انھوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے متوسط طبقے کے لیے قربانی جیسے فریضے کی انجام دہی بہت مشکل ہوگئی ہے۔
امسال انفرادی قربانی کرنے والے اجتماعی قربانی کررہے ہیں، رضاکار
اجتماعی قربانی کرنے والے فلاحی ادارے کے رضا کار جنید نے بتایا کہ مختلف مساجد ، مدارس ، فلاحی اداروں اور محلے کی سطح پر اجتماعی قربانی کے مختلف پیکیج متعارف کرائے گئے ہیں ان پیکیج میں شہری اپنی مالی حیثیت کے مطابق شامل ہورہے ہیں انھوں نے کہا کہ امسال بیشتر انفرادی قربانی کرنے والے شہری خراب معاشی صورت حال کے سبب اجتماعی قربانی کی طرف راغب ہو گئے ہیں۔
جانور مہنگے ہونے سے اجتماعی قربانی کا حصہ 10ہزار روپے مزید بڑھ گیا
مقامی مسجد میں اجتماعی قربانی کے نگراں شیخ زید نے بتایا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح میں بے حد اضافے کے باعث شہری بہت پریشان ہیں، مہنگائی کے باعث شہریوں کی قوت خرید کم ہو گئی ہے اور انفرادی طورپر متوسط طبقے کے لیے قربانی کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے، اسی لیے لوگ اجتماعی قربانی میں حصہ لے رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ جانوروں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اجتماعی قربانی کے فی حصے کی قیمت بھی 3 ہزار سے 10 ہزار روپے تک بڑھ گئی ہے، اجتماعی قربانی کرنے والے زیادہ تر لوگوں کی کوشش ہے کہ وہ 15 سے 25 ہزار روپے والے قربانی کے پیکیج میں اپنا حصہ لیں۔