معاشی بدحالی دور کرنے کیلیے پاکستان کو وزیر معیشت کی ضرورت
وزیرخزانہ کی بنیادی ذمے داری محصولات و اخراجات میں توازن رکھنا،معیشت زیادہ پیچیدہ عمل
ایکسپریس ٹریبیون کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی معاشی بدحالی کو دور کرنے کیلیے ایک وزیر معیشت کی ضرورت ہے۔
ملکی معاشی معاملات کو تنہا وزیرخزانہ حل نہیں کرسکتا، وزیرخزانہ کی بنیادی ذمی داری محصولات اور اخراجات میں توازن قائم کرنا ہوتی ہے جبکہ معیشت ایک زیادہ پیچیدہ عمل ہے، اور پاکستان کو کامرس، تجارت، جیسی وزارتوں کی طرح ایک وزیر معیشت کی بھی ضرورت ہے، جو پائیدار اقتصادی ترقی کیلیے اقدامات کرنے کا ذمہ دار ہو۔
یہ بھی پڑھیں: غریب ملک پر پینشن کا بوجھ 800 ارب تک پہنچ چکا، وزیر خزانہ
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جیسے ہمارے پاس صنعت، تجارت، ذراعت، منصوبہ بندی اور ترقی کی الگ الگ وزارتیں ہیں اور یہ تمام وزارتیں اپنے اپنے شعبوں کیلیے فوائد سمیٹنے کیلیے کوشاں رہتی ہیں، اسی طرح ہمیں ایک ایسی معاشی وزارت کی ضرورت ہے، جو معاشی پالیسیوں کی تشکیل اور موثر نٖفاذ کے ذریعے مشترکہ مفادات کے حصول کو ممکن بنا سکے اور پائیدار معاشی ترقی کے اہداف کو حاصل کرسکے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو معاشی استحکام کی زیادہ ضرورت ہے، جس کیلیے سیاسی استحکام ضروری ہے، اس کیلیے پورے معاشی ڈھانچے میں اصلاحات کی ضرورت ہے، سیاسی جماعتوں کو میثاق معیشت کرنا ہوگا اور مشترکہ طور پر معاشی بحالی کے اہداف کو حاصل کرنا ہوگا۔
ملکی معاشی معاملات کو تنہا وزیرخزانہ حل نہیں کرسکتا، وزیرخزانہ کی بنیادی ذمی داری محصولات اور اخراجات میں توازن قائم کرنا ہوتی ہے جبکہ معیشت ایک زیادہ پیچیدہ عمل ہے، اور پاکستان کو کامرس، تجارت، جیسی وزارتوں کی طرح ایک وزیر معیشت کی بھی ضرورت ہے، جو پائیدار اقتصادی ترقی کیلیے اقدامات کرنے کا ذمہ دار ہو۔
یہ بھی پڑھیں: غریب ملک پر پینشن کا بوجھ 800 ارب تک پہنچ چکا، وزیر خزانہ
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جیسے ہمارے پاس صنعت، تجارت، ذراعت، منصوبہ بندی اور ترقی کی الگ الگ وزارتیں ہیں اور یہ تمام وزارتیں اپنے اپنے شعبوں کیلیے فوائد سمیٹنے کیلیے کوشاں رہتی ہیں، اسی طرح ہمیں ایک ایسی معاشی وزارت کی ضرورت ہے، جو معاشی پالیسیوں کی تشکیل اور موثر نٖفاذ کے ذریعے مشترکہ مفادات کے حصول کو ممکن بنا سکے اور پائیدار معاشی ترقی کے اہداف کو حاصل کرسکے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو معاشی استحکام کی زیادہ ضرورت ہے، جس کیلیے سیاسی استحکام ضروری ہے، اس کیلیے پورے معاشی ڈھانچے میں اصلاحات کی ضرورت ہے، سیاسی جماعتوں کو میثاق معیشت کرنا ہوگا اور مشترکہ طور پر معاشی بحالی کے اہداف کو حاصل کرنا ہوگا۔