پیکڈ جوسز پر 20 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مخالفت

جی ایس ٹی سے دیہی معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے، ترجمان جوس انڈسٹری اتحاد

پاکستان میں لیکویڈ اور جوسز کو عام طبقے کی قوت خرید میں لانا ضروری ہے، پی ایف وی اے۔ فوٹو: پی ایف وی اے

فروٹ جوسز انڈسٹری کے اتحاد نے پیکڈ جوسز پر 20 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے نفاذ کی مخالفت کردی۔

فروٹ جوسز انڈسٹری کے اتحاد نے پیکڈ جوسز پر 20 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے نفاذ کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے مالی بجٹ 2023-24 میں وفاقی حکومت کی طرف سے کیے گئے ٹیکسیشن اقدامات میں انڈسٹری کو کاربونیٹڈ مشروبات کے ساتھ جوڑنے کے اقدام کی مذمت کی ہے۔

پہلے سے موجود فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو 10 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کرنا اور 18 فیصد کے اضافی جی ایس ٹی سے نہ صرف شعبہ کی ترقی رک جائے گی بلکہ دیہی معیشت پر بھی تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے جس سے جوسز سیکٹر سے وابستہ پھلوں کے کاشت کاروں اور انڈسٹری متاثرہوں گے اور حکومت کے مجموعی محاصل میں کمی ہوگی۔

اس سے قبل 10 فیصد کے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے نفاذ سے انڈسٹری کی فروخت 2023میں 43 بلین روپے ہوئی جوانڈسٹری کی شرح نمو کے حساب سے 70بلین روپے تک بڑھنی تھی۔


یہ بھی پڑھیں: آئندہ مالی سال 24-2023ء کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی سے منظور

جوس انڈسٹری اتحاد کے ترجمان نے کہاکہ جوس سیکٹر کو کاربونیٹڈ مشروبات کے ساتھ ملانا دراصل جوس سیکٹر کے کاربونیٹڈ مشروبات کی نسبت محفوظ اور صحت بخش متبادل کے طورپر اہم کردار کو ثبوتاژ کرنا ہے، یہ سوال بھی اہم ہے کہ اس اقدام کے پیچھے کون سی قوت کارفرما ہے اور کیوں زرعی شعبہ پر اس کے پڑنے والے اثرات کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

دریں اثنا پھل سبزیوں اور ویلیو ایڈڈ انڈسٹری کی نمائندہ پی ایف وی اے نے وفاقی بجٹ میں جوسز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 10فیصد سے بڑھا کر 20فیصد کیے جانے کے اقدام کو جوسز انڈسٹری میں کی جانے والی سرمایہ کاری کے لیے ایک دھچکہ قرار دیا ہے۔

پی ایف وی اے کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کے مطابق گلوبل وارمنگ کے اثرات کی بناپر پاکستان میں لکویڈ اور جوسز کو عام طبقے کی قوت خرید میں لانا ضروری ہے تاکہ انسانی صحت پر گلوبل وارمنگ کے اثرات کو محدود کیا جاسکے،پاکستان پہلے ہی غذائی قلت کا شکار ہے جوسز پر ٹیکسوں کی بھرمار عوام کو غذائیت کی فراہمی میں رکاوٹ ہے۔
Load Next Story