افغانستان روس سے اسلحہ خریدے گا اور قیمت بھارت ادا کرے گا
افغان فوج کو چھوٹے ہتھیار اور مارٹر گولےفراہم کئے جائیں گےجبکہ دونوں ملک اسلحہ ساز فیکٹری کی بحالی میں بھی مدد کریں گے
لاہور:
بھارت اور روس کے درمیان ایک ایسا معاہدہ طے پاگیا ہے جس کے تحت روس افغانستان کو چھوٹے ہتھیار فراہم کرے گا جس کی قیمت بھارتی حکومت براہِ راست ماسکو کو ادا کرے گی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دو ماہ قبل بھارت اور روس کے درمیان طے پائے گئے معاہدے کے تحت نیٹو اور امریکی افواج کے انخلا کے بعد ملک میں امن کے قیام کے لئے افغان فوج کو مضبوط بنانے کے لئے روس افغان فوج کو چھوٹے ہتھیار اور مارٹر گولوں کے علاوہ دیگر سامان فراہم کرے گا جس کی قیمت براہ راست بھارت ادا کرے گا، اس کے علاوہ افغان حکومت بھارت پر زور دے رہی ہے کہ وہ معاہدے میں بھاری ہتھیاروں کو بھی شامل کرے۔ جس کی وجہ سے امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ مستقبل میں بھارتی حکومت افغان فوج کے لئے روس سے خریدے جانے والے ٹینکوں اور لڑاکا ہیلی کاپٹروں سمیت دیگر بھاری ہتھیار اور سامان کی قیمت ادا کرنے پر بھی تیار ہوجائے گا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ اس وقت بھارت کے پاس افغان افواج کو دینے کے لئے اضافی اسلحہ موجود نہیں، اس کے علاوہ افغانستان تک براہِ راست زمینی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے بھی بھارتی ہتھیاروں کی ترسیل نہیں ہوسکتی جس کی وجہ سے بھارت nے روس سے ہتھیار خرید کر افغان افواج کو دینے کی حکمت عملی اپنائی ہے۔ بھارت اس قسم کے معاہدے کے لئے معاہدے پر روس کے علاوہ چین، جاپان اور ایران کے ساتھ بھی بات چیت کی تھی۔ اس کے علاوہ بھارت اور روس افغان دارالحکومت کابل کے قریب ایک پرانی اسلحہ ساز فیکٹری کی بحالی میں بھی افغانستان کے ساتھ تعاون کریں گے اور وہاں بھی اسلحہ سازی کے لئے روسی مشینری نصب کی جائے گی۔
دوسری جانب پاکستان نے اب تک بھارت اور روس کے درمیان اس معاہدے پر کوئی ردِعمل ظاہر نہیں کیا، وزارتِ خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ انہیں تاحال معاہدے کی مصدقہ اطلاع نہیں ملی اس لئے اس سلسلے میں کسی بھی قسم کا موقف نہیں دیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران بھارت اور افغانستان کے درمیان فوجی تعاون میں اضافہ ہوا ہے،2013 میں 574 افغان فوجیوں نے بھارت میں تربیت حاصل کی تھی۔ جسے اب بڑھا کر ایک ہزار ایک سو کردیا گیا ہے۔اس کے علاوہبھارت افغان فوج کو گاڑیوں اور طبی آلات سمیت دیگر سامان بھی فراہم کرتا رہا ہے۔
بھارت اور روس کے درمیان ایک ایسا معاہدہ طے پاگیا ہے جس کے تحت روس افغانستان کو چھوٹے ہتھیار فراہم کرے گا جس کی قیمت بھارتی حکومت براہِ راست ماسکو کو ادا کرے گی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دو ماہ قبل بھارت اور روس کے درمیان طے پائے گئے معاہدے کے تحت نیٹو اور امریکی افواج کے انخلا کے بعد ملک میں امن کے قیام کے لئے افغان فوج کو مضبوط بنانے کے لئے روس افغان فوج کو چھوٹے ہتھیار اور مارٹر گولوں کے علاوہ دیگر سامان فراہم کرے گا جس کی قیمت براہ راست بھارت ادا کرے گا، اس کے علاوہ افغان حکومت بھارت پر زور دے رہی ہے کہ وہ معاہدے میں بھاری ہتھیاروں کو بھی شامل کرے۔ جس کی وجہ سے امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ مستقبل میں بھارتی حکومت افغان فوج کے لئے روس سے خریدے جانے والے ٹینکوں اور لڑاکا ہیلی کاپٹروں سمیت دیگر بھاری ہتھیار اور سامان کی قیمت ادا کرنے پر بھی تیار ہوجائے گا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ اس وقت بھارت کے پاس افغان افواج کو دینے کے لئے اضافی اسلحہ موجود نہیں، اس کے علاوہ افغانستان تک براہِ راست زمینی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے بھی بھارتی ہتھیاروں کی ترسیل نہیں ہوسکتی جس کی وجہ سے بھارت nے روس سے ہتھیار خرید کر افغان افواج کو دینے کی حکمت عملی اپنائی ہے۔ بھارت اس قسم کے معاہدے کے لئے معاہدے پر روس کے علاوہ چین، جاپان اور ایران کے ساتھ بھی بات چیت کی تھی۔ اس کے علاوہ بھارت اور روس افغان دارالحکومت کابل کے قریب ایک پرانی اسلحہ ساز فیکٹری کی بحالی میں بھی افغانستان کے ساتھ تعاون کریں گے اور وہاں بھی اسلحہ سازی کے لئے روسی مشینری نصب کی جائے گی۔
دوسری جانب پاکستان نے اب تک بھارت اور روس کے درمیان اس معاہدے پر کوئی ردِعمل ظاہر نہیں کیا، وزارتِ خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ انہیں تاحال معاہدے کی مصدقہ اطلاع نہیں ملی اس لئے اس سلسلے میں کسی بھی قسم کا موقف نہیں دیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے کے دوران بھارت اور افغانستان کے درمیان فوجی تعاون میں اضافہ ہوا ہے،2013 میں 574 افغان فوجیوں نے بھارت میں تربیت حاصل کی تھی۔ جسے اب بڑھا کر ایک ہزار ایک سو کردیا گیا ہے۔اس کے علاوہبھارت افغان فوج کو گاڑیوں اور طبی آلات سمیت دیگر سامان بھی فراہم کرتا رہا ہے۔