ارکان پارلیمان کی مراعات میں اضافہ عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار
قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین 1,600 سی سی گاڑیاں استعمال کرسکیں گی،صدر نے دستخط کردیے
ایک طرف حکومت نے قانون سازوں کی مراعات میں اضافہ کیا ہے تو دوسری طرف عوام پر ٹیکسوں کے بوجھ میں بھی مزید اضافہ کردیا ہے۔
گزشتہ روز صدرمملکت نے ممبران پارلیمنٹ ایکٹ کی منظوری دے دی، جس کے نتیجے میں اراکین پارلیمان کی مراعات میں اضافہ ہوگیا ہے، اور قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کو پاکستان میں کسی بھی جگہ 1,600 سی سی تک کی گاڑیاں استعمال کرنے کی اجازت مل گئی ہے، جبکہ صدر مملکت نے فنانس ایکٹ کی بھی منظوری دی ہے، جس کے بعد ماہانہ پانچ لاکھ روپے تک کمانے والے افراد پر ٹیکس کی شرح بڑھ کر 35 فیصد ہوگئی ہے، جو پہلے دس لاکھ تھی۔
فنانس ایکٹ کے ذریعے حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات آرڈینینس، اراکین پالیمنٹ کی ترامیم اور پبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ میں ترمیم کی ہے، پیٹرولیم لیوی اب 60 روپے فی لیٹر تک بڑھائی جاسکتی ہے، یہ سب ترامیم آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کیلیے کی جارہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ بجٹ میں 2ہزار سی سی سے زائد کی گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ
حکومت نے پبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ میں ترمیم کرتے ہوئے بجٹ اسٹریٹجی پیپر کی آخری تاریخ 10 مئی مقرر کردی ہے، جو پہلے 15 اپریل تھی، حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، پینشن اور دیگر مراعات کیلیے ایک نیا لیگل فریم ورک نافذ کرنے کیلیے دو سال کی ڈیڈ لائن بھی مقرر کی ہے۔
حکومت نئے مالی سال کے اختتام تک ایک پینشن فنڈ بھی قائم کرے گی، حکومت نے انکم ٹیکس قانون کے تحت جائیداد کی خرید و فروخت پر 5 فیصد ٹیکس عائد کردیاہے۔
یہ بھی پڑھیں: ججز کی رہائش گاہوں کیلیے کروڑوں روپے کی منظوری
سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے جائیداد کی خرید و فروخت پر 5 فیصد ٹیکس کے نفاذ کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بڑی بڑی جائیدادیں رکھنے والے لوگ بڑی تعداد میں ایکٹیو ٹیکس پیئر لسٹ میں شامل نہیں ہیں، لہذا، یہ ایک بہترین اقدام ہے، تجارتی ، کاروباری اور رہائشی پراجیکٹس کی تعمیر پر ایک ایڈوانس ٹیکس متعارف کرایا گیا ہے، یہ ٹیکس پراجیکٹ کی بنیاد پر وصول کیا جائے گا۔
کسٹم ایکٹ میں ترمیم کرتے ہوئے حکومت نے ریکوڈک میں کام کرنے والے غیر ملکی ملازمین کی جانب سے منگوائے جانے والے سامان پر کسٹم ڈیوٹی ختم کردی ہے، حکومت نے نان فائلرز کیلیے سیلز ٹیکس میں مزید 4 فیصد اضافہ کردیا ہے، جس کے بعد اب سیلز ٹیکس بڑھ کر 22 فیصد ہوگیا ہے۔
گزشتہ روز صدرمملکت نے ممبران پارلیمنٹ ایکٹ کی منظوری دے دی، جس کے نتیجے میں اراکین پارلیمان کی مراعات میں اضافہ ہوگیا ہے، اور قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کو پاکستان میں کسی بھی جگہ 1,600 سی سی تک کی گاڑیاں استعمال کرنے کی اجازت مل گئی ہے، جبکہ صدر مملکت نے فنانس ایکٹ کی بھی منظوری دی ہے، جس کے بعد ماہانہ پانچ لاکھ روپے تک کمانے والے افراد پر ٹیکس کی شرح بڑھ کر 35 فیصد ہوگئی ہے، جو پہلے دس لاکھ تھی۔
فنانس ایکٹ کے ذریعے حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات آرڈینینس، اراکین پالیمنٹ کی ترامیم اور پبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ میں ترمیم کی ہے، پیٹرولیم لیوی اب 60 روپے فی لیٹر تک بڑھائی جاسکتی ہے، یہ سب ترامیم آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کیلیے کی جارہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ بجٹ میں 2ہزار سی سی سے زائد کی گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ
حکومت نے پبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ میں ترمیم کرتے ہوئے بجٹ اسٹریٹجی پیپر کی آخری تاریخ 10 مئی مقرر کردی ہے، جو پہلے 15 اپریل تھی، حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، پینشن اور دیگر مراعات کیلیے ایک نیا لیگل فریم ورک نافذ کرنے کیلیے دو سال کی ڈیڈ لائن بھی مقرر کی ہے۔
حکومت نئے مالی سال کے اختتام تک ایک پینشن فنڈ بھی قائم کرے گی، حکومت نے انکم ٹیکس قانون کے تحت جائیداد کی خرید و فروخت پر 5 فیصد ٹیکس عائد کردیاہے۔
یہ بھی پڑھیں: ججز کی رہائش گاہوں کیلیے کروڑوں روپے کی منظوری
سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے جائیداد کی خرید و فروخت پر 5 فیصد ٹیکس کے نفاذ کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بڑی بڑی جائیدادیں رکھنے والے لوگ بڑی تعداد میں ایکٹیو ٹیکس پیئر لسٹ میں شامل نہیں ہیں، لہذا، یہ ایک بہترین اقدام ہے، تجارتی ، کاروباری اور رہائشی پراجیکٹس کی تعمیر پر ایک ایڈوانس ٹیکس متعارف کرایا گیا ہے، یہ ٹیکس پراجیکٹ کی بنیاد پر وصول کیا جائے گا۔
کسٹم ایکٹ میں ترمیم کرتے ہوئے حکومت نے ریکوڈک میں کام کرنے والے غیر ملکی ملازمین کی جانب سے منگوائے جانے والے سامان پر کسٹم ڈیوٹی ختم کردی ہے، حکومت نے نان فائلرز کیلیے سیلز ٹیکس میں مزید 4 فیصد اضافہ کردیا ہے، جس کے بعد اب سیلز ٹیکس بڑھ کر 22 فیصد ہوگیا ہے۔