جبری شادیاں اسلام اور اس کے اصولوں کے خلاف ہیں سعودی علمائے کرام

جبری شادیوں کی نہ تو اسلام اجازت دیتا ہے اور نہ ہی اس قسم کی روایات قرآن و حدیث سے ثابت ہوتی ہیں

اگر کسی خاتون کی زبردستی شادی ہوئی ہو تو عدالت کے ذریعے اسے منسوخ کرا سکتی ہے، سعودی علما فوٹو: فائل

سعودی علمائے کرام نے زبردستی کی شادیوں کو اسلام اور اسلامی تعلیمات کے خلاف قرار دے دیا ہے۔


سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقدہ تقریب کے دوران مقامی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے مکہ المکرمۃ کی ام القریٰ یونیورسٹی کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے سربراہ اور ملک میں انسانی حقوق کی نمائندہ تنظیم نیشنل سوسائٹی فار ہیومن رائٹس کے رکن علامہ محمد السہیلی نے کہا کہ زبردستی کی شادیاں اسلامی اور سماجی دونوں حوالوں سے ناقابل قبول ہیں۔ نہ تو اسلام جبری طور پر کی گئی شادیوں کی اجازت دیتا ہے اور نہ ہی اس قسم کی روایات قرآن و حدیث سے ثابت ہوتی ہیں، درحقیقت اس قسم کی شادیوں کے پیچھے کسی فرد یا خاندان کے ذاتی مفادات اور دلچسپی ہوتی ہے جسے وہ مذہب کا لبادہ پہنا دیتا ہے۔ اگر کسی خاتون کی زبردستی شادی کرادی گئی ہو اور وہ اس سے راضی نہ ہو تو اپنی شادی عدالت کے ذریعے منسوخ کرا سکتی ہے۔

اس موقع پر سعودی عرب میں شادی اور نکاح کے معاملات سے متعلق سرکاری عہدیدار محمد القتیبی نے کہا کہ کسی شادی کی دستاویز تیار کرتے ہوئے حکام کو چاہئے کہ وہ جوڑے کی مرضی کو جانچے اور اس امر کو یقینی بنائے کہ کہیں اس شادی میں جبر کا عنصر تو شامل نہیں، انہوں نے کہا کہ بعض والدین اپنی مرضی کے بغیر شوہر کو بیوی سے ملنے نہیں دیتے، ایسے موقع پر سرکاری حکام کو وادلین سے دونوں کے ملنے پر اصرار کرنا چاہئیے۔
Load Next Story