ملک دشمن پروپیگنڈے پر’’جیو‘‘کی نشریات بند کرسکتے ہیں چیرمین پاکستان کیبل آپریٹرزایسوسی ایشن

جیو کی جانب سے دفاعی ادارے اور اس کے سربراہ کے خلاف ہرزہ سرائی کی گئی،چیرمین پاکستان کیبل آپریٹرزخالد آرائیں


ویب ڈیسک May 01, 2014
کوئی میڈیا گروپ قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف غیروں کا آلہ کار بنے گے تو اس کا بائیکاٹ کردیا جائے گا، خالد آرائیں فوٹو: ایکسپریس نیوز

KARACHI:

کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ جیو کی غیر ذمہ دارانہ نشریات سے عوام اور افواج پاکستان کو ٹھیس پہنچی اگر کوئی میڈیا گروپ پاکستان کے عوام اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف غیروں کے آلہ کار بنیں گے تو ان کا بائیکاٹ کردیا جائے گا۔


کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیبل آپریٹر کے صدر خالد آرائیں کا کہنا تھا صحافی حامد میر پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملزمان کو کٹہرے میں لایا جائے لیکن حامد میر کی آڑ میں جیو کی جانب سے حساس ادارے کے سربراہ اور قومی سلامتی کے ادارے کے خلاف ہرزرہ سرائی کی گئی جس کے بعد عوام کے رد عمل کا شکار کیبل آپریٹرز بنے ہیں، انہوں نے کہا کہ کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن افواج پاکستان اور حساس ادارے سے اظہار یکجہتی کرتی ہے۔


خالد آرائیں نے کہا کہ کسی بھی ایسی نشریات کی حمایت نہیں کرسکتے جو نظریہ پاکستام ، استحکام پاکستان ، قومی خودمختاری، قومی یکجہتی ، افواج پاکستان ، حساس اداروں اور اعلی عدلیہ کے لئے خطرے کا باعث ہوں، جیو کی غیر ذمہ دارانہ نشریات کے بعد عوام نے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا جسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔


صدر کیبل آپریٹرز نے کہا کہ پیمرا قوانین کیبل آپریٹرز کو چینلز کو کسی بھی نمبر پر چلانے کے حوالے سے پابند نہیں کرتا تاہم کیبل آپریٹرز کی صوابدید اور عوامی پسند و ناپسند کی بنیاد پر ہی چینلز کو نمبرز دیئے جاتے ہیں لیکن جیو کی جانب سے چینلز کو مختلف نمبرز دیئے جانے کے حوالے سے ہمارے خلاف بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں جس کی مذمت کرتے ہیں جبکہ پیمرا قوانین کے مطابق کوئی بھی میڈیا گروپ 4 سے زائد چینلز لائسنز حاصل نہیں کر سکتا لیکن جیو گروپ نے سابق چیف جسٹس کی مداخلت سے پیمرا کو پانچواں لائسنز حاصل کرنے کے لئے مجبور کیا۔


تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |