ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس
پاک فوج کے ترجمان نے اپنی پریس کانفرنس میں کسی سیاسی جماعت اور کسی سیاسی رہنما کا نام نہیں لیا
پاک فوج کے ترجمان نے نو مئی کے واقعات کے حوالے سے ایک اور تفصیلی پریس کانفرنس کی ہے۔ میرے لیے اس میں کوئی نئی بات نہیں تھی ، سوائے اس کے پاک فوج نے نو مئی کے واقعات کے حوالے سے اپنے اندر احتساب کا عمل مکمل کر لیا ہے۔ اور ایک لیفٹیننٹ جنرل، تین میجر جنرلز اور سات بریگیڈیئرز کے خلاف کارروائی مکمل کر لی گئی ہے۔
ان افسران کے خلاف کارروائی کا مطلب تو یہی نکلتا ہے کہ یہ افسران کسی نہ کسی شکل میں نو مئی کے واقعات میں ملوث ہیں۔ سوال یہ بھی اہم ہے کہ کیا ان افسران کے خلاف تا دیبی کارروائی ہی کافی ہے، یا ان کا کورٹ مارشل بھی ہوسکتا ہے ؟ یہ افسران کون لوگ ہیں، ان کے نام کیا ہیں، یہ کہاں تعینات تھے۔
ان پر کیا ثابت ہوا ہے؟ اس بارے میں تفصیلات نہیں بتائی گئی، جب عہدے بتا دیے گئے ہیں تو نام بتانے میں بظاہر تو کوئی حرج نہیں لگتا، یقیناً کوئی نہ کوئی وجہ ہوگی ، البتہ کچھ نام سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوگئے ہیں لیکن میں یہاں نہیں لکھ رہا کیونکہ ان کی ابھی تک باقاعدہ تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ بغیر تصدیق کے کسی کا نام نہیں لکھا نہیں جا سکتا۔
میں سمجھتا ہوں سب سے کو واضح اور دوٹوک پیغام دیا گیا ہے کہ فوج نومئی کے ملزمان کے ساتھ کسی بھی قسم کی رعایت نہیں کرے گی، اس بات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
نو مئی کے واقعات کے حوالے سے اسٹیبلشمنٹ کے اندر غصے کا سب کو پہلے ہی علم تھا لیکن اب اس کا کھلے عام اظہار بھی کیا گیا ہے۔ فو ج نے واضح کیا ہے کہ اس نے اپنے افسران اور ان کے اہل خانہ کو کوئی رعایت نہیں دی ہے، اس لیے نو مئی واقعات میں ملوث لوگوں کو خوا وہ کتنے ہی بااثر کیوں نہ ہوں، انھیں کسی قسم کی رعایت دینے کا کوئی سوال پیدا ہی نہیں ہوتاہے۔ کیا یہ پیغام پہنچ گیا ہے، یہ تو وقت ہی بتائے گا۔
اگر نو مئی کے مددگاروں کا فوج کے اندر احتساب کیا گیا ہے تو باقی شعبوں میں نو مئی کے مددگار اور حمایت کرنے والے موجود ہیں تو ان کا بھی احتساب کیا جائے گا۔ ایک عمومی رائے یہی ہے کہ صرف فوج ہی نہیں بلکہ ریاست کے دیگر اہم اداروں میں بھی نو مئی کے مددگار اور حمایت کرنے والے موجود ہیں۔ وہ اب بھی فعال ہیں۔
یہ درست ہے کہ فوج کے اندر ان کی سرکوبی سے یہ لوگ کمزور ہو گئے ہیں۔ لیکن باقی اداروں سے ان کو جو مدد حاصل ہے وہ انھیں ابھی بھی زندگی دے رہی ہے۔ وہ ان کو زندہ رہنے میں مدد دے رہی ہے۔ اس مدد کو بھی ختم کرنا ضروری ہے۔ کیا باقی ا داروں سے ان کو ملنے والی مدد ختم کردی جائے گی؟ یہ اہم سوال ہے کیونکہ اگر باقی اداروں سے مدد ملتی رہے گی تو پھر ملزمان بچ جائیں گے۔
اس وقت 102ملزمان کے خلاف ملٹری کورٹس میں ٹرائل کی بات ہو رہی ہے۔ لیکن لوگ سوال کر رہے ہیں کہ سانحہ نو مئی کے منصوبہ سازوں، فنانسرز، ہینڈلرز اور سہولت کاروں کو پکڑنے کی بات روزانہ کی جارہی ہیں لیکن دو ماہ میں یہ ممکن نہیں ہو سکا ہے۔
کیا یہ پاکستان کے نظام پر ایک سوالیہ نشان نہیں ہے؟ کیا ہمارا نظام انصاف اس قابل ہے کہ ان کو پکڑ سکے۔ کیا اب تک ہم اس میں ناکام نظر نہیں آرہے اور اگر ناکام ہیں تو کیا کریں۔ فوج تو اپنا کام کررہی ہے لیکن دوسرے اہم ادارے اتنے سنجیدہ نظر نہیں آرہے۔ آپ میرا اشارہ سمجھ ہی گئے ہوںگے۔
تحریک انصاف نے سوشل میڈیا پر پاک فوج کے ترجمان کی پریس کانفرنس کے جواب میں پھر وہی بیانیہ بنانے کی کوشش کی ہے کہ نو مئی کے واقعات کو انھیں ختم کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
تحریک انصاف نے پھر وہی پرانی بات کہ یہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا، دہرائی ہے۔ شاید تحریک انصاف کو معاملہ کی سنگینی کا ابھی بھی احساس نہیں ہوا ہے۔ مجھے ان کے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں نظر آرہی۔ تحریک انصاف کے چیئرمین پھر و ہی بات کہہ رہے ہیں کہ نو مئی کے واقعات ان کو سیاست سے مائنس کرنے اور ان کی سیاسی جماعت کو کرش کرنے کے لیے کیے گئے ہیں۔
ان کے اس بیانیہ کا واضح جواب دیاگیا ہے۔ لیکن وہ پھر وہی پروپیگنڈاکر رہے ہیں۔ا س کا مطلب ہے کہ ان میں کوئی تبدیلی نہیں ہے، وہ اب بھی سمجھ رہے ہیں کہ وہ اپنے اسی بیانیے اور پرپگینڈے سے بچ جائیں گے۔ سوشل میڈیا کی جس مہم پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
وہ اب بھی جاری ہے۔ جس جھوٹے اور نفرت انگیز بیانیہ بنانے کی بات کی گئی ہے، وہ شرانگیز بیانیہ ابھی تک جاری ہے، دوسرا فریق اپنی حکمت عملی بدلنے کے لیے تیار نہیں۔
پاک فوج کے ترجمان نے اپنی پریس کانفرنس میں کسی سیاسی جماعت اور کسی سیاسی رہنما کا نام نہیں لیا۔ میری رائے میں اب وقت آگیا ہے کہ واضح نام سامنے لایا جائے،نام نہ لینے کا اب فائدہ نہیں نقصان ہو رہا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ تفتیش میں جو لوگ سامنے آئے ہیں ، ان کے نام لیے جائیں۔ قوم کو ساری بات بتائی جائے۔بات صاف اور واضح کرنے کا وقت آگیا ہے۔
تاخیرکا نقصان ہو رہا ہے، پاک فوج کے ترجمان کی پریس کانفرنس جن کے لیے تھی ،کیا انھیں سمجھ آگئی ہے؟ یہ ایک مشکل سوال ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ان کو سمجھ نہیں آئی ہے۔ وہ اپنی پالیسی اور ایجنڈے پر قائم ہی رہیں گے۔ ان سے نبٹنے کے لیے بھی کوئی حکمت عملی بنانا ہوگی، ان کی سہولت کاری اب ملک کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
ان افسران کے خلاف کارروائی کا مطلب تو یہی نکلتا ہے کہ یہ افسران کسی نہ کسی شکل میں نو مئی کے واقعات میں ملوث ہیں۔ سوال یہ بھی اہم ہے کہ کیا ان افسران کے خلاف تا دیبی کارروائی ہی کافی ہے، یا ان کا کورٹ مارشل بھی ہوسکتا ہے ؟ یہ افسران کون لوگ ہیں، ان کے نام کیا ہیں، یہ کہاں تعینات تھے۔
ان پر کیا ثابت ہوا ہے؟ اس بارے میں تفصیلات نہیں بتائی گئی، جب عہدے بتا دیے گئے ہیں تو نام بتانے میں بظاہر تو کوئی حرج نہیں لگتا، یقیناً کوئی نہ کوئی وجہ ہوگی ، البتہ کچھ نام سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوگئے ہیں لیکن میں یہاں نہیں لکھ رہا کیونکہ ان کی ابھی تک باقاعدہ تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ بغیر تصدیق کے کسی کا نام نہیں لکھا نہیں جا سکتا۔
میں سمجھتا ہوں سب سے کو واضح اور دوٹوک پیغام دیا گیا ہے کہ فوج نومئی کے ملزمان کے ساتھ کسی بھی قسم کی رعایت نہیں کرے گی، اس بات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
نو مئی کے واقعات کے حوالے سے اسٹیبلشمنٹ کے اندر غصے کا سب کو پہلے ہی علم تھا لیکن اب اس کا کھلے عام اظہار بھی کیا گیا ہے۔ فو ج نے واضح کیا ہے کہ اس نے اپنے افسران اور ان کے اہل خانہ کو کوئی رعایت نہیں دی ہے، اس لیے نو مئی واقعات میں ملوث لوگوں کو خوا وہ کتنے ہی بااثر کیوں نہ ہوں، انھیں کسی قسم کی رعایت دینے کا کوئی سوال پیدا ہی نہیں ہوتاہے۔ کیا یہ پیغام پہنچ گیا ہے، یہ تو وقت ہی بتائے گا۔
اگر نو مئی کے مددگاروں کا فوج کے اندر احتساب کیا گیا ہے تو باقی شعبوں میں نو مئی کے مددگار اور حمایت کرنے والے موجود ہیں تو ان کا بھی احتساب کیا جائے گا۔ ایک عمومی رائے یہی ہے کہ صرف فوج ہی نہیں بلکہ ریاست کے دیگر اہم اداروں میں بھی نو مئی کے مددگار اور حمایت کرنے والے موجود ہیں۔ وہ اب بھی فعال ہیں۔
یہ درست ہے کہ فوج کے اندر ان کی سرکوبی سے یہ لوگ کمزور ہو گئے ہیں۔ لیکن باقی اداروں سے ان کو جو مدد حاصل ہے وہ انھیں ابھی بھی زندگی دے رہی ہے۔ وہ ان کو زندہ رہنے میں مدد دے رہی ہے۔ اس مدد کو بھی ختم کرنا ضروری ہے۔ کیا باقی ا داروں سے ان کو ملنے والی مدد ختم کردی جائے گی؟ یہ اہم سوال ہے کیونکہ اگر باقی اداروں سے مدد ملتی رہے گی تو پھر ملزمان بچ جائیں گے۔
اس وقت 102ملزمان کے خلاف ملٹری کورٹس میں ٹرائل کی بات ہو رہی ہے۔ لیکن لوگ سوال کر رہے ہیں کہ سانحہ نو مئی کے منصوبہ سازوں، فنانسرز، ہینڈلرز اور سہولت کاروں کو پکڑنے کی بات روزانہ کی جارہی ہیں لیکن دو ماہ میں یہ ممکن نہیں ہو سکا ہے۔
کیا یہ پاکستان کے نظام پر ایک سوالیہ نشان نہیں ہے؟ کیا ہمارا نظام انصاف اس قابل ہے کہ ان کو پکڑ سکے۔ کیا اب تک ہم اس میں ناکام نظر نہیں آرہے اور اگر ناکام ہیں تو کیا کریں۔ فوج تو اپنا کام کررہی ہے لیکن دوسرے اہم ادارے اتنے سنجیدہ نظر نہیں آرہے۔ آپ میرا اشارہ سمجھ ہی گئے ہوںگے۔
تحریک انصاف نے سوشل میڈیا پر پاک فوج کے ترجمان کی پریس کانفرنس کے جواب میں پھر وہی بیانیہ بنانے کی کوشش کی ہے کہ نو مئی کے واقعات کو انھیں ختم کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
تحریک انصاف نے پھر وہی پرانی بات کہ یہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا، دہرائی ہے۔ شاید تحریک انصاف کو معاملہ کی سنگینی کا ابھی بھی احساس نہیں ہوا ہے۔ مجھے ان کے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں نظر آرہی۔ تحریک انصاف کے چیئرمین پھر و ہی بات کہہ رہے ہیں کہ نو مئی کے واقعات ان کو سیاست سے مائنس کرنے اور ان کی سیاسی جماعت کو کرش کرنے کے لیے کیے گئے ہیں۔
ان کے اس بیانیہ کا واضح جواب دیاگیا ہے۔ لیکن وہ پھر وہی پروپیگنڈاکر رہے ہیں۔ا س کا مطلب ہے کہ ان میں کوئی تبدیلی نہیں ہے، وہ اب بھی سمجھ رہے ہیں کہ وہ اپنے اسی بیانیے اور پرپگینڈے سے بچ جائیں گے۔ سوشل میڈیا کی جس مہم پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
وہ اب بھی جاری ہے۔ جس جھوٹے اور نفرت انگیز بیانیہ بنانے کی بات کی گئی ہے، وہ شرانگیز بیانیہ ابھی تک جاری ہے، دوسرا فریق اپنی حکمت عملی بدلنے کے لیے تیار نہیں۔
پاک فوج کے ترجمان نے اپنی پریس کانفرنس میں کسی سیاسی جماعت اور کسی سیاسی رہنما کا نام نہیں لیا۔ میری رائے میں اب وقت آگیا ہے کہ واضح نام سامنے لایا جائے،نام نہ لینے کا اب فائدہ نہیں نقصان ہو رہا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ تفتیش میں جو لوگ سامنے آئے ہیں ، ان کے نام لیے جائیں۔ قوم کو ساری بات بتائی جائے۔بات صاف اور واضح کرنے کا وقت آگیا ہے۔
تاخیرکا نقصان ہو رہا ہے، پاک فوج کے ترجمان کی پریس کانفرنس جن کے لیے تھی ،کیا انھیں سمجھ آگئی ہے؟ یہ ایک مشکل سوال ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ان کو سمجھ نہیں آئی ہے۔ وہ اپنی پالیسی اور ایجنڈے پر قائم ہی رہیں گے۔ ان سے نبٹنے کے لیے بھی کوئی حکمت عملی بنانا ہوگی، ان کی سہولت کاری اب ملک کو نقصان پہنچا رہی ہے۔