کراچی میں مویشیوں کی فروخت میں کمی شہریوں نے 12 لاکھ جانور خرید لیے

جانوروں کی فروخت کے درست اعداد و شمار کھالوں کی خریداری کے بعد سامنے آئیں گے


Staff Reporter June 28, 2023
فوٹو:فائل

شہر قائد میں بدھ تک 12 لاکھ سے زائد قربانی کے جانور فروخت کیے گئے، بیوپاریوں کا کہنا ہے اس دفعہ مویشیوں کی فروخت میں کچھ کمی آئی ہے تاہم جانوروں کی فروخت کے درست اعداد و شمار کھالوں کی خریداری کے بعد جاری ہوں گے۔

کراچی میں 700 ایکڑ پر سب سے بڑی منڈی ناردرن بائی پاس پر لگائی گئی تھی، ملیر، بھینس کالونی، عیسیٰ نگری اور لیاقت آباد سمیت دیگر مستقل منڈیوں کے علاوہ شہر میں 200 سے زائد قانونی اور غیرقانونی چھوٹی بڑی منڈیوں میں بھی مویشی فروخت کیے گئے، ان میں باڑے، مختلف علاقوں اور چوراہوں لگنی والی منڈیاں بھی شامل ہیں۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق اس سال 12 لاکھ سے زائد مویشی فروخت کیے گئے، جن میں بکرے، دنبے، بھیڑیں، گائے، بیل اور اونٹ شامل ہیں، سب سے زیادہ جانور اجتماعی قربانی والوں نے خریدے ہیں۔ بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ اس سال کم وزن کے جانور زیادہ فروخت ہوئے ہیں۔

خریداروں کے مطابق مویشی بہت مہنگے تھے اور مہنگائی کی وجہ سے خریداری آسان نہیں تھی اسی وجہ سے اجتماعی قربانی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ بکروں کی قیمت دکھیں تو ایک اوسط بکرا 27 سے 45 ہزار روپے میں فروخت کیا گیا جبکہ صحت مند بکروں کی قیمت 50 ہزار روپے سے ایک لاکھ روپے رہی۔

اس دفعہ ایک سے ڈیڑھ من گوشت کی بچھیا یا بچھڑا 60 سے 80 ہزار، 2 سے 3 من کی گوشت کی بچھیا 85 ہزار سے 1 لاکھ 30 ہزار روپے، ساڑھے تین من گوشت 5 من کی بچھیا یا بچھڑا1 لاکھ 40 ہزار ڈھائی لاکھ روپے، ساڑھے پانچ من سے 6 من گوشت کی گائے 2 لاکھ 75 ہزار روپے سے دو لاکھ 60 ہزار روپے سے 5 لاکھ روپے تک فروخت کی گئی۔

وزن کے اعتبار سے بھی گائے، بیل اور بکرے فروخت کیے گئے، زندہ بچھیا 550 روپے کلو جبکہ بکرے 1100 روپے کلو فروخت کیے گئے۔ دوسری جانب ناردرن بائی پاس پر بڑے اونٹ کی قیمت 5 سے 14 لاکھ روپے جبکہ چھوٹے اور کم وزن کا اونٹ 2 سے ساڑے چار لاکھ روپے رہی۔

اس دفعہ گائے بیل یا بکرے لانے والی گاڑیوں کے کرائے بھی زیادہ رہے، 10 کلو میٹر تک کا کرایہ دو ہزار روپے سے 4 ہزار جبکہ دور جانے کے لیے 5 سے 6 ہزار روپے بھی کرایہ لیا گیا، ایک محتاط اندازے کے مطابق کراچی میں مویشیوں کے علاوہ قربانی سے منسلک دیگر کاروباری سرگرمیوں میں 2 ارب روپے سے زائد کی رقم زیر گردش رہی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں