حکومتی اتحادی کس کارکردگی کی بنیاد پر الیکشن لڑیں گے

موجودہ آئین میں اسلام آباد کی محدود حکومت تو مہنگائی کم کروا ہی نہیں سکتی


Muhammad Saeed Arain June 29, 2023
[email protected]

موجودہ اتحادی حکومت کے اقتدار کو تقریباً سوا سال آئندہ ماہ مکمل ہو جائے گا اور ان کا ایک ماہ باقی رہ جائے گا اور اگست کے پہلے عشرے میں اس کی مدت مکمل ہونے جا رہی ہے جس کے دو یا تین ماہ یعنی اکتوبر، نومبر میں ملک میں نئے عام انتخابات آئین کے تحت ضروری ہیں اور اتحادی حکومت کی تمام جماعتوں کو الیکشن میں جانا ہوگا۔

اصل مسئلہ یہ ہے کہ اتحادی حکومتی جماعتیں 16 ماہ تک اقتدار کے مزے اڑانے کے بعد الیکشن میں کس کارکردگی کی بنیاد پر حصہ لیں اور عوام کے پاس جا کر ووٹ مانگیں گی۔

آصف زرداری نے اپنے حسن کمال سے وہ وفاقی وزارتیں پی پی کے وزیروں کو دلائیں جن سے عام لوگوں کا واسطہ شاذ و نادر ہی پڑتا ہے۔

عوام کا واسطہ مہنگائی اور امن و امان سمیت بجلی و گیس کی مسلسل فراہمی سے ہے جس کی ذمے دار تمام وزارتیں مسلم لیگ (ن) کے پاس ہیں اور مہنگائی بڑھانے گھٹانے، ڈالرکو بلند اور روپے کو پست کرانے کی ذمے دار وزارت محکمہ خزانہ ہے جو ہر 15 روز بعد پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں زیادہ تر اضافہ، کبھی برائے نام اور عالمی سطح پر قیمتیں کم ہونے کے باوجود عوام کو ریلیف نہ دینے پر یقین رکھتے ہوئے پرانے نرخ برقرار رکھتی ہے اور ویسے بھی اگر کبھی نرخ کم بھی کر دیے جائیں تو مہنگائی کم نہیں ہوتی کیونکہ ناجائز منافع خوروں کو حکومتوں کا کوئی خوف نہیں ہوتا کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ جو حکومتیں تاجروں سے وقت مقررہ پر کاروبار بند نہیں کرا سکتیں وہ تاجروں کو مہنگائی کم کرنے پر کیسے مجبور کر سکتی ہیں۔ موجودہ آئین میں اسلام آباد کی محدود حکومت تو مہنگائی کم کرا ہی نہیں سکتی کیونکہ یہ کام صوبائی حکومتوں کا ہے جو مہنگائی کی اصل ذمے دار ہیں مگر صوبائی حکومتیں بھی عوام کو ریلیف دینے پر یقین ہی نہیں رکھتیں۔

ان کی بلا سے پٹرولیم مصنوعات کے نرخ کم بھی ہوں صوبائی حکومتوں میں مہنگائی پر کنٹرول کی صلاحیت ہے ہی نہیں اور نہ ان کی انتظامیہ کو مہنگائی پر توجہ دینے کی فرصت ہے۔ ڈالر دو سو روپے پر لانے کی دعویدار حکومت میں ڈالر تین سو سے بھی اوپر چلا گیا جس پر حکومت کی ناکامی اور غضب کا شکار عوام ہو رہے ہیں۔

عوام کے پاس تو اب حکومتی اتحادی جماعتوں نے جانا ہے جو سوا سال بعد بھی ملکی معاشی بدحالی کا ذمے دار سابق حکومت کو قرار دیتے آ رہے ہیں۔سوا سال حکومت کرنے والی اتحادی پارٹیوں نے ملک کی موجودہ صورت حال کی ذمے داری سابق حکومت پر ڈالنے کے سوا کچھ نہیں کیا۔ یہ حقیقت بھی ہے کہ سابق حکومت کی ناکامیاں اور معاشی تباہی اتحادی حکومت کو ورثے میں ملی مگر عوام کو اس سے کوئی سرو کار نہیں انھیں اپنے مسائل کا حل، مہنگائی سے نجات، روزگار اور سستی بجلی و گیس چاہیے اور یہی عوام کے بنیادی مسائل ہیں جن کے حل پر حکومت نے سنجیدگی سے توجہ ہی نہیں دی۔

تباہ حال ملک کی معاشی حالت میں ملک کی سب سے بڑی کابینہ کا عوام پر بوجھ ڈال کر صبح شام عوام کو سادگی کا بھاشن دینا عوامی مسائل پر توجہ دینے کے بجائے ہر چیز کا ذمے دار صرف سابق حکومت کو قرار دینے سے مہنگائی میں کمی نہیں آ رہی ہے بلکہ بے روزگاری اور مہنگائی سے لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں، گیس میٹر عوام کی ملکیت ہے جس پر پانچ سو روپے جبری کرایہ وصولی گزشتہ حکومت نے شروع کی تھی۔ بجلی کے زیادہ بل جان لیوا بن چکے، گرمیوں میں گیس نہیں ہوتی ملک بھر میں بجلی کی گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ پر ملک میں احتجاج ہو رہے ہیں۔

آٹا سستا نہیں ہو رہا لوگ دو وقت کی روٹی کو ترس گئے ہیں، سبزیاں اور دالیں تک عوام کی پہنچ سے دور ہو چکیں۔ حکمرانوں کی عیاشیاں، شاہانہ انداز حکومت عوام پر بجلیاں گرا رہے ہیں۔نئے بجٹ کو عوامی کہا جا رہا ہے جس سے عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملا۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھیں مگر عوام کے لیے کوئی چیز سستی ہوئی نہ کوئی ریلیف ملا، کیا نواز شریف کے آنے سے مہنگائی اور بجلی و گیس کے بل کم ہو جائیں گے نہیں ہوں گے۔

وہ وقت قریب ہے کہ عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے اتحادیوں کو مسترد کر دیں اب بھی موقع ہے ورنہ اتحادی پارٹیاں اپنی کارکردگی کی بنیاد پر عوام کے پاس کیسے جائیں گی انھیں فوری مہنگائی، بجلی گیس کی قیمتیں کم کرنا ہوں گی ورنہ ممکن ہے عوام مایوس ہو کر ووٹ دینے کے لیے گھروں سے ہی نہ نکلیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں