شاداب ٹیسٹ کرکٹ بھی کھیلنے کیلیے بے تاب

کرکٹ میں ’’بیزبال‘‘ جیسے انداز سے مطابقت کیلیے زیادہ محنت کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، آل راؤنڈر


Saleem Khaliq June 29, 2023
فوٹو: اے ایف پی

شاداب خان ٹیسٹ کرکٹ بھی کھیلنے کے لیے بے تاب ہیں، البتہ وہ اس سے قبل زیادہ چار روزہ میچز میں شرکت کے خواہشمند ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو انگلینڈ سے خصوصی انٹرویو میں شاداب خان نے کہا کہ میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلنا چاہتا ہوں، ابھی 4روزہ میچز میں شرکت کا وقت نہیں مل رہا، ورلڈکپ کے بعد کھیلنے کی کوشش کروں گا۔ میں چاہتا ہوں کہ طویل فارمیٹ کے مقابلوں میں شرکت سے ہی خود کو ٹیسٹ کرکٹ کے لیے تیار کرتے ہوئے کم بیک کروں۔

انگلینڈ کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ میں جارحانہ انداز ''بیز بال'' اپنانے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ انگلش ٹیم نے وائٹ بال کرکٹ میں بھی جدید انداز متعارف کروایا تھا اور دیگر ٹیموں نے ان کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش بھی کی، اب ریڈ بال میں بھی وہ جدت لائے ہیں، شائقین ٹیسٹ کرکٹ میں کم دلچسپی لے رہے تھے لیکن اب وہ بھی متوجہ ہوتے ہوئے مقابلوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، میرے جیسے کرکٹرز کو بھی نئے مزاج سے مطابقت پیدا کرنے کیلیے زیادہ محنت کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

مزید پڑھیں: شاداب کو بابراعظم کے نائب سے ہٹائے جانے کا امکان

آل راؤنڈر نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی بلاسٹ کے ابتدائی میچز میں میری بولنگ زیادہ اچھی نہیں رہی، انگلینڈ میں پچز اور باؤنڈریز مختلف ہوتی ہیں، بہرحال مختلف کنڈیشنز میں کھیل کر ہی سیکھنے کا موقع ملتا ہے، گذشتہ سال میں اچھا پرفارم نہیں کرسکا تھا لیکن اس تجربے کا انٹرنیشنل کرکٹ میں بہت فائدہ ہوا۔

یاد رہے کہ آئندہ ماہ پاکستانی ٹیم کو سری لنکا میں 2 ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز میں حصہ لینا ہے، شاداب خان کو اس دورے کیلیے قومی اسکواڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا ہے۔

ثقلین مشتاق کے مشوروں سےبولنگ میں بہتری کا موقع ملا

شاداب خان نے کہا کہ ثقلین مشتاق ہیڈ کوچ تھے تو اسپن میں ان کے تجربے سے سیکھنے کی کوشش کی، میرے انٹرنیشنل کیریئر میں ثقلین کے سوا کوئی کوچ سابق اسپنر نہیں رہا، سلوبولرز کو ان سے کافی مدد ملی، دیگر کوچز کا اس حوالے سے کوئی زیادہ ذاتی تجربہ نہیں تھا۔

ثقلین مشتاق کے دور میں مجھ سمیت محمد نواز اور عثمان قادر کو بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا، انھوں نے اسٹائل میں بہت زیادہ تبدیلی کی کوشش نہیں کی، تکنیک کو سادہ رکھتے ہوئے پرفارم کرنے کے گْر سکھائے۔

انجری مسائل،کالے بکرے کا صدقہ تو پورے سال ہی دینا چاہیے

شاداب خان نے کہا کہ مجھے کالے بکرے کا صدقہ تو پورے سال ہی دینا چاہیے ،کم بیک کرنا ہمیشہ مشکل ہوتا ہے، مجھے تو کافی انجریز ہوتی ہیں، بہرحال ہر کام میں اللہ تعالیٰ کی جانب سے بہتری ہوتی ہے، یہی سوچ کر ہمت جوان رہتی ہے، انگلینڈ میں ہاتھ پر گیند لگی تھی، اب کافی بہتری آگئی، کوشش ہے کہ باقی کاؤنٹی میچز کھیل کر ہی وطن واپس آؤں۔

عید انگلینڈ میں ہی منائوں گا،کھانے میں زیادہ احتیاط نہیں کرتا

شاداب خان نے کہا کہ گزشتہ سال کی طرح اس بار بھی عید انگلینڈ میں ہی مناؤں گا، لمبا ٹور ہے اس لیے فیملی کے ساتھ ہی یہاں موجود ہوں، اگرچہ شادی کے بعد پہلی بکرا عید ہے مگر زندگی بھر ایسی کئی عیدیں آئیں گی۔

انھوں نے کہا کہ دیارغیر میں عید پر پاکستان جیسا مزا تو نہیں آتا، اپنے اور پرائے گھر میں فرق تو ہوتا ہے۔ فیملی کی کمی محسوس ہوتی ہے مگر انگلینڈ میں مسلمان اور کافی زیادہ پاکستانی بھی ہیں، کچھ علاقوں کو تو منی پاکستان کہا جاتا ہے، یہاں بھی عید کا اچھا ماحول بن جاتا ہے، ہم پروفیشنل کرکٹر ہیں تو اس طرح کی چیزیں کیریئر کا حصہ ہوتی ہیں۔

مزید پڑھیں: بابراعظم کی شاداب کے والدین سے ملاقات کی ویڈیو وائرل

قربانی کا جانور تلاش کرنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ یہ ذمہ داری بڑوں کی ہوتی ہے، اصل مسئلہ تو قصائی کا ہے جو طویل انتظار کراتے ہیں، نماز عید کی ادائیگی کے بعد تمام لوگ صرف قصائی کے منتظر ہوتے ہیں۔ شاداب خان نے کہا کہ میں کھانے پینے میں بہت زیادہ احتیاط نہیں کرتا،زیادہ ٹریننگ سے فٹنس برقرار رکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔

بابر اعظم کو وہ مقام دینا چاہیے جس کے وہ مستحق ہیں

بابر اعظم کو سوشل میڈیا پر کنگ قرار دینے کے سوال پر شاداب خان نے کہا کہ کپتان نے دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کیا، ہمیں ان کو وہ مقام دینا چاہیے جس کے وہ مستحق ہیں۔ کپتانی کرتے ہوئے کبھی ہمیں لگتا ہے کہ انھوں نے غلط فیصلے کیے مگر اللہ تعالیٰ ان کو عزت دیتا ہے، ایسا کئی بار ہوچکا ہے، میدان میں تو بطور کپتان بابر اعظم مختلف ہوتے ہیں مگر باہر ہم سب ساتھ بیٹھ کر اچھا وقت گزارتے ہیں۔

شادی کے بعد خود کو بدلنے کی کوئی بھی کوشش نہیں کی

شاداب خان نے کہا کہ میں نے شادی کے بعد خود کو بدلنے کی کوشش نہیں کی، میری اہلیہ بھی ایسا نہیں چاہتیں، زندگی ہو یا کرکٹ میں چیزوں کو سادہ رکھنے کی کوشش کرتا ہوں تاکہ کسی ذہنی تناؤ کی صورتحال پیدا نہ ہو، دباؤ میں آپ درست فیصلے نہیں کر پاتے، میں کوشش کرتا ہوں کہ زندگی کے ہر لمحے سے لطف اندوز ہوں۔

سیفی بھائی نے کوئی خصوصیت دیکھ کر ہی کپتانی کی تعریف کی ہو گی

سرفراز احمد کی جانب سے تینوں فارمیٹ کیلیے موزوں کپتان قرار دیے جانے کے سوال پر شاداب خان نے کہا کہ سیفی بھائی ہمارے مینٹور ہیں، شاید اللہ تعالی نے مجھے کوئی ایسی خصوصیات دی ہوں گی کہ سابق کپتان نے ایسا کہا، میں مستقبل کے بارے میں نہیں سوچتا، اللہ تعالیٰ نے جو ہمیں دینا ہے وہ مل کر رہتا ہے، میری صرف یہی سوچ ہوتی ہے کہ بطور کھلاڑی یا کپتان اپنی کارکردگی سے ملک کا نام روشن کروں، کھیل کر واپس آنے کے بعد سکون کی نیند آئے تو یہی بڑی بات ہوتی ہے۔

صرف بھارت کیخلاف میچ کا نہیں پورے ورلڈکپ کا سوچنا چاہیے

شاداب خان نے کہا کہ ورلڈکپ میں بھارت کا ہوم گراؤنڈ ہوگا، ہمیں صرف روایتی حریف کے خلاف میچ کا نہیں پورے ایونٹ کا سوچنا چاہیے، اگر ہم بھارتی ٹیم سے میچ جیت گئے مگر ورلڈکپ اپنے نام نہیں کر پائے تو کوئی فائدہ نہیں، البتہ بھارت سے خدا نخواستہ ہار بھی جائیں تو ہمار اصل مقصد ٹائٹل جیتنا ہونا چاہیے، ایشیا کپ میں بھی تیاری کا اچھا موقع ملے گا۔

مزید پڑھیں: امریکی کرکٹ لیگ، حارث اور شاداب کا سان فرانسسکو سے معاہدہ

انھوں نے کہا کہ پاکستانی کرکٹرز نے 50اوورز کے میچز زیادہ نہیں کھیلے، مجھے لگتا ہے کہ آج کل کی کرکٹ میں ایک بولر کیلیے ٹی20 اور ٹیسٹ سے زیادہ مشکل ون ڈے فارمیٹ ہے، زیادہ کھیلیں تو 10اوورز کی بولنگ کا اچھا پلان کرسکیں گے، آج کل 300سے زائد رنز عام سی بات ہیں، اس لیے پورے اوورز میں یکساں معیار کی بہتر بولنگ کی ضرورت ہے۔

محمد نواز بہترین آل راؤنڈر ہیں

شاداب خان نے کہا کہ محمد نواز ایک بہترین آل راؤنڈر ہیں میرے خیال میں وہ بطور بیٹر جتنے بڑے کھلاڑی ہیں ویسا ابھی تک پرفارم نہیں کر سکے، میری خواہش ہے کہ وہ اپنی صلاحیتوں کے مطابق پرفارم کریں اور پاکستان زیادہ میچز جیتے۔

تم صرف ریویو لے کر ہی مشہور ہو گئے،حسن علی نے شکوہ کیا تھا

چیمپئنز ٹرافی 2017میں یوراج سنگھ کے ایل بی ڈبلیو ریویو کیلیے زوردار اپیل کی ویڈیو ایک بار پھر وائرل ہونے کے سوال پر شاداب خان نے کہا کہ وہ لمحات تو ہمیشہ یادگار رہیں گے،اس ایونٹ میں مجھ سمیت کئی نوجوان کرکٹرز شریک تھے، اب بھی ویڈیو دیکھیں تو رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں کہ کیا موقع تھا، ساری یادیں تازہ ہوجاتی ہیں، اس وقت حسن علی نے مجھ سے کہا کہ ہم نے اچھا پرفارم کیا اور تم صرف ریویو لے کر ہی مشہور ہوگئے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں