آئی ایم ایف معاہدے سے مہنگائی کم نہیں ہوگی وزیراعظم

آئی ایم ایف سے قرض لینا لمحہ فکریہ ہے، اشرافیہ پر سختیاں بڑھائیں گے، پریس کانفرنس

(فوٹو : ویڈیو اسکرین گریب)

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرض لینا لمحہ فکریہ ہے یہ قرض مجبوری میں لینا پڑا ہے دعا ہے آئی ایم ایف کے پاس دوبارہ جانا نہ پڑے، ترکی نے 2007ء میں آخری بار آئی ایم ایف سے قرض لیا تھا، معاہدے سے ملک میں مہنگائی کم نہیں ہوگی البتہ زرمبادلہ کے ذخائر کی صورت حال بہتر ہوجائے گی۔

یہ بات انہوں ںے آئی ایم ایف معاہدے پر لاہور گورنر پنجاب ہاؤس میں پریس بریفنگ میں کہی۔ ان کے ساتھ وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار موجود تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ 2018ء میں نواز شریف کی قیادت میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن تھا اور ہماری ترقی کی شرح 6.2 فیصد تھی، لوڈ شیڈنگ نہیں تھی، سڑکوں کا جال بچھادیا گیا تھا، سی پیک کا منصوبہ آیا لیکن پھر بدترین دھاندلی کے ذریعے عمران کو بٹھایا گیا اور ملکی تباہی کا آغاز ہوا۔

یہ پڑھیں : پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 3 ارب ڈالر کا معاہدہ طے پا گیا

انہوں ںے کہا کہ ہمارا ٹرسٹ عالمی اداروں سے اٹھنا شروع ہوگیا، کویڈ کے دور میں گیس حاصل کی جا سکتی تھی، گیس تین ڈالر پر آگئی تھی مگر معاہدہ نہیں کیا گیا، لیکن اب آذربائیجان سے سستی گیس کی فراہمی کا معاہدہ ہو چکا ہے۔

شہباز شریف ںے کہا کہ یہ لمحہ فکریہ ہے یہ قرض مجبوری میں لینا پڑا ہے دعا ہے آئی ایم ایف کے پاس دوبارہ جانا نہ پڑے، ترکی نے 2007ء میں آخری بار آئی ایم ایف سے قرض لیا تھا، عوام دعا کریں کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو۔

یہ بھی پڑھیں : آئی ایم ایف معاہدے سے ملک کو اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی، وزیراعظم

وزیراعظم نے کہا کہ چین کا شکریہ ادا کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ ہی نہیں، پچھلے تین ماہ میں چین نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، چین نے پانچ ارب ڈالر کا قرضہ ادا کیا ہے، سعودیہ عرب نے دو ارب ڈالر کا معاہدہ کیا اور اسے پورا کیا، یو اے ای نے ایک ارب ڈالر کا معاہدہ کیا، سعودی عرب اور یو اے ای سے قرض دلانے میں ہمارے آرمی چیف کی بھی کوششیں شامل ہیں، کوئی اکیلا یہ معاملات طے نہیں کرسکتا تھا، یہ ٹیم ورک تھا، قطر نے ہماری مدد کی، اسلامی بینک کے سربراہ سے ملاقات کی دو ارب ڈالر کم تھے جنیوا میں انہوں نے مدد کی۔

'آئی ایم ایف پروگرام گھی یا مٹھائی کیلیے نہیں بلکہ معاشی استحکام کیلیے ہے'

شہباز شریف نے کہا کہ مہنگائی سے انکار کرنا خود کو دھوکا دینے والی بات ہے، حکومت اور ملکی اداروں کے سربراہ معاشی استحکام کے لیے ملکر کوششیں کررہے ہیں، جولائی میں بورڈ میٹنگ کے بعد قسطیں ملنا شروع ہوجائیں گی'۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ایم ڈی سے پیرس میں ہونے والی ملاقات کے بعد معاہدے کے حوالے سے بڑی پیشرفت ہوئی، وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے اس سلسلے میں بہترین سفارت کاری کی اور وزیر خزانہ نے بھی بہت محنت کی، جس پر اُن کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ یو اے ای اور سعودی عرب سے آرمی چیف نے قرض دلوایا، یہ سب کوئی اکیلا نہیں کرسکتا تھا، ٹیم ورک کے نتیجے میں ہی کامیابی ملی۔

اسے بھی پڑھیں: نو مئی: آئی ایس پی آر کے بیان کے بعد کسی بھی قسم کا کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے، وزیراعظم

شہباز شریف نے کہا کہ اگر ملک ڈیفالٹ کرجاتا تو نواز شریف اور میں خود کو کبھی معاف نہ کرتے، دو صوبوں کے وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف قرضہ نہ ہو، نو مئی کو واقعی ملک کو تباہ کرنے کی سازش کی گئی کہ وہ ڈیفالٹ کرجائے، نو مئی کو اللہ نے بچایا اور مکرو چہرے سامنے آگئے اور ہمارا آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول کا معاہدہ ہوچکا ہے، نو ماہ میں ہمیں تین ارب ڈالر ملیں گے اور جولائی کی بورڈ میٹنگ کے بعد قسطیں ملنا شروع ہوجائیں گی۔

مہنگائی عالمی مسئلہ ہے، برطانیہ میں پریشان ہیں، شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ مہنگائی بڑھنے کے حوالے سے میں اعتراف کرچکا ہوں اور حکومت اس پر قابو پانے کے لیے اقدامات کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی صرف پاکستان کا نہیں بلکہ عالمی مسئلہ بھی ہے، لندن میں مہنگائی کی شرح بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ برطانیہ میں بھی لوگ مہنگائی سے بہت زیادہ پریشان ہیں۔


یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد بجلی اور گیس مزید مہنگی ہونے کا خدشہ

شہباز شریف نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف معاہدے سے مہنگائی کم نہیں ہوگی اور سختیاں مزید بڑھیں گی تاہم یہ سختیاں اشرافیہ پر بڑھائی جائیں گی۔ آئی ایم ایف معاہدے کے بعد ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر کی صورت حال بہتر ہوجائے گی جس کے بعد کاروباری افراد کو ریلیف ملے گا۔

نوازشریف جلد وطن واپس آئیں گے، وزیراعظم

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف جلد وطن واپس آئیں گے اور پارٹی سمیت ملک کی باگ دوڑ سنبھالیں گے، مسلم لیگ ن عوامی ریلیف کے لیے اقدامات کرتی رہے گی۔

یورپ اور لندن میں شام 6 بجے دکانیں بند ہوجاتی ہیں، شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے بازار رات کو دیر تک کھولنے کی اجازت دینے کے سوال پر کہا ہے کہ یورپ، لندن اور امریکا میں شام کو چھ بجے دکانیں بند ہوجاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہاں دکانیں بند ہوسکتی ہیں مگر ہمارے ہاں نہیں کیونکہ ہم نہ جانے کہاں کھڑے ہیں۔

آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کے بعد کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سانحہ نو مئی میں ملوث کوئی بھی شخص قانون سے نہیں بچ سکے گا، آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کے بعد کسی بھی قسم کی کنفیوژن نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے سویلین املاک پر حملے اور توڑ پھوڑ کی اُن کے خلاف انسداد دہشت گردی جبکہ فوجی املاک پر حملے کرنے والوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ نو مئی کے واقعات میں ملوث نہ ہونے والے بے گناہ لوگوں پر کوئی آنچ نہیں آئے گی البتہ جو اس میں ملوث تھے وہ کسی صورت نہیں بچ سکیں گے۔

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 'آئی ایس پی آر کی دو روز قبل ہونے والی پریس کانفرنس کے بعد نو مئی واقعات کے ٹرائلز اور ملزمان کے بچنے کے حوالے سے اب کسی بھی قسم کی کنفیوژن نہیں ہونی چاہیے'۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس طرح کی ملک دشمنی کی مثال دنیا کی تاریخ میں کہیں نہیں ملتی، ایسا نہیں ہوگا کہ ہم کسی بھی وجہ سے ملزمان کیلیے نرم گوشہ رکھیں، اگر ایسا ہوا تو پھر شرپسندوں کو مزید شہ مل جائے گی۔

عالمی رہنما شکل دیکھ کر سمجھ جاتے ہیں آنے کا مقصد کیا ہے، شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی رہنما ملاقات کے بعد شکل دیکھ کر سلام دعا کے بعد سمجھ جاتے ہیں کہ میں اُن سے ملاقات میں کیا بات کروں گا۔

 
Load Next Story