پولیس کے ہاتھوں نوجوان کا قتل فرانس میں جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1300 افراد گرفتار
فرانسیسی حکومت نے پورے ملک میں بڑا کریک ڈاؤن جاری کر رکھا ہے
پولیس کے ہاتھوں نوجوان کے قتل کے خلاف فرانس کے بڑے شہروں میں ہونے والے احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1300 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق فرانسیسی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ فرانسیسی حکومت نے پورے ملک میں بڑا کریک ڈاؤن جاری کر رکھا ہے جس کیلئے ملک بھر میں 45 ہزار پولیس اہل کار تعینات کیےگئے ہیں۔
فرانسیسی حکومت کا کہنا ہے کہ امن و امان کی بحالی کے لیے تمام آپشن زیر غور ہیں اور بھرپور اقدامات کئے جارہے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پیرس کی میونسپلٹیز میں کرفیو لگا دیا گیا ہے اور لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی عائد ہے۔
فراسیسی صدر میکرون نے سوشل میڈیا کو احتجاج میں اضافے کی وجہ قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا سائٹس کو اپنے پلیٹ فارم سے تمام تر حساس ویڈیوز کو بلاک کرنے کہا ہے۔
فرانس کے مختلف شہروں میں جلاؤ گھیراؤ اور احتجاج کے دوران اب تک 200 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ مظاہرین نے فرانس کے مختلف شہروں میں اسکولوں سمیت پولی اسٹیشن اور دیگر املاک کو بھی نذر آتش کردیا ہے جبکہ پرتشدد حملوں میں درجنوں گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ فرانسیسی پولیس نے پیرس کے نواحی علاقے میں 17 سالہ نائل نامی ایک نوجوان کار سوار کو گولی مار دی تھی۔
سینے میں گولی لگنے سے نوجوان موقع پر ہی ہلاک ہوگیا تھا، جس کے بعد فرانس کے شہری پولیس کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ شروع کردیا۔ تاہم پولیس کا دعویٰ ہے کہ نائل نے انہیں اپنی گاڑی سے کچلنے کی کوشش کی تھی۔