قرآن پاک کی بے حرمتی واقعات روکنے کیلیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے اوآئی سی
مذہبی منافرت کو روکنے کے لیے بین الاقوامی قانون کا استعمال کیا جانا چاہیے،
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے کہا ہے کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات کو روکنے کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے اور مذہبی منافرت کو روکنے کے لیے بین الاقوامی قانون کا استعمال کیا جانا چاہیے۔
سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کے بعد جدہ میں او آئی سی کے بلائے گئے ایک غیر معمولی اجلاس کے بعد جاری بیان میں تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین برہیم طحہ نے کہا کہ "ہمیں بین الاقوامی قانون کے فوری اطلاق کے حوالے سے عالمی برادری کو مسلسل یاددہانی کرانی چاہیے جو واضح طور پر مذہبی منافرت کی کسی بھی وکالت کو منع کرتا ہے۔
انہوں نے ایک واضح پیغام بھیجنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قرآن پاک کے نسخوں کی بے حرمتی اور ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخی کرنا محض اسلامو فوبیا کے معمولی واقعات نہیں ہیں۔
او آئی سی جنرل سیکریٹری نے کہا کہ "میں رکن ممالک سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ قرآن پاک کی بے حرمتی اور ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی توہین کے واقعات کو روکنے کے لیے متحد اور اجتماعی اقدامات کریں۔"
خیال رہے کہ سویڈن میں ایک عیدگاہ کے باہر قرآن پاک کی بے حرمتی اور اس کیلئے عدالت کی اجازت کیخلاف مسلم ممالک سراپا احتجاج ہیں لیکن امریکا نے اس اقدام کو آزادی اظہار سے تعبیر کیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق 37 سالہ عراقی سلوان مومیکا جو کئی سال قبل سویڈن فرار ہو گیا تھا، نے عید کے روز اس وقت مقدس ترین کتاب کی بےحرمتی کی جب مسلمانوں سویڈن میں عید الاضحی منا رہے تھے۔
دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان نے واقعے پر سویڈن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ انقرہ کبھی بھی اشتعال انگیزی یا دھمکی کی پالیسی کے سامنے نہیں جھکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مغرور مغربی لوگوں کو سکھائیں گے کہ مسلمانوں کی مقدس اقدار کی توہین کرنا اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے۔