اسرائیل کے فلسطین پر فضائی حملے9 نوجوان شہید اور 27 زخمی

27 میں سے 8 زخمی فلسطینی نوجوانوں کی حالت نازک ہونے کے سبب شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے

اسرائیلی فوج نے 20 جون کو بھی مغربی کنارے کے پناہ گزین کیمپ پر فضائی حملے کیے تھے؛ فوٹو: فائل

اسرائیل نے مغربی کنارے میں جنین کے پناہ گزین کیمپ پر ایک بار پھر فضائی حملہ کیا جس میں 9 فلسطینی نوجوان شہید اور 27 زخمی ہوگئے جن میں سے 8 کی حالت تشویشناک ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیتن یاہو کے وزیراعظم بننے کے بعد سے اسرائیل کی جارحیت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ تازہ کارروائی میں اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں جنین پناہ گزین کیمپ پر ایک بار پھر فضائی حملے کیے۔

عینی شاہدین نے الجزیرہ کو بتایا کہ کم از کم 10 فضائی حملے کیے گئے جن میں سے ایک میزائل حملہ تھا۔ اس دوران درجنوں بکتر بند گاڑیوں نے جنین کی پناہ گزین کیمپ کو چاروں اطراف سے گھیرے ہوا تھا۔

اسرائیل کے فضائی حملوں میں 9 نوجوان شہید ہوگئے جب کہ 27 زخمی ہیں۔ زخمیوں میں سے 8 کی حالت نازک ہونے کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

شہید ہونے والے نوجوانوں کو بروقت اسپتال لینے کی اجازت دی جاتی تو جانیں بچائی جا سکتی تھیں لیکن بکتر بند گاڑیوں کے حصار کے باعث زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنے کے لیے ایمبولینسوں کو راستہ نہیں ملا۔

کئی زخمیوں کو مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت طبی امداد فراہم کی۔

یہ خبر بھی پڑھیں : مغربی کنارہ: اسرائیلی فوج کے فضائی حملے میں 6 فلسطینی شہید

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 5 میں سے 4 نوجوان فضائی حملے میں جب کہ ایک 21 سالہ نوجوان محمد حسنین کو رام اللہ میں اسرائیلی فوج نے گولی مار کر شہید کیا۔ تاحال شہید ہونے والے 8 افراد کی شناخت نہیں ہوسکی۔


اقوام متحدہ نے جنین میں اسرائیل کی جانب سے 'جدید فوجی ہتھیاروں' کے استعمال پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پناہ گزین کیمپ میں حالات کافی کشیدہ ہیں۔ ایمبولینسیں زخمیوں تک نہیں پہنچ پا رہی ہیں جس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ جنین میں فلسطینی عسکری مزاحمتی تنظیموں کے ایک "مشترکہ آپریشن سینٹر" کو نشانہ بنایا جو کمانڈ سینٹر کے طور پر کام کرتا تھا اور یہ "جدید مشاہدے اور جاسوسی مرکز" اور ہتھیاروں اور دھماکہ خیز مواد کی جگہ کے ساتھ ساتھ فلسطینی جنگجوؤں کے لیے رابطہ کاری اور مواصلاتی مرکز کے طور پر کام کرتا تھا۔

اسرائیلی فوج نے اپنے دعوے کے ثبوت کے طور پر ایک فضائی تصویر بھی فراہم کی جس میں ہدف کے مقام یعنی ''کمانڈ سینٹر'' کو دکھایا گیا۔ اس کمانڈ سینٹر کے نزدیک 2 اسکول اور ایک طبی مرکز بھی واقع تھا۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ جنین کے کیمپ میں آپریشن کے دوران انتہائی مطلوب فلسطینی عسکریت پسندوں کو گرفتار اور دھماکا خیز مواد ضبط کیا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق ضبط شدہ بارودی مواد وہی ہے جسے گزشتہ ماہ جنین پناہ گزین کیمپ پر چھاپے کے دوران اسرائیلی فوج کے خلاف استعمال کیا گیا تھا اور جس سے 8 اسرائیلی فوجی زخمی ہوگئے تھے۔

الجزیرہ کی ندا ابراہیم نے رام اللہ سے رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے جس بارودی مواد کو ضبط کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس گھریلو ساختہ دھماکہ خیز مواد نے اسرائیلی افواج کو حیران کر دیا تھا اور اسی مواد کے ڈر سے زمینی کارروائی کے بجائے اسرائیلی فوج نے میزائل گرانے کے لیے ہیلی کاپٹر کا استعمال کرنا درست سمجھا۔

الجزیرہ کی رپورٹر ندا ابراہیم نے مزید بتایا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جسے ہم نے پناہ گزین کیمپ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں تقریباً 20 برسوں میں دیکھا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 20 جون کو بھی اسرائیلی فوج نے جنین کے پناہ گزین کیمپ میں فضائی حملہ کیا تھا جس میں 6 فلسطینی شہید اور 90 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

 
Load Next Story